وفاقی وزیر امیر مقام کی موجودگی میں جعفر ایکسپریس 16 روز بعد کوئٹہ کیلیے روانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 27 March, 2025 سب نیوز


اسلام آباد:جعفر ایکسپریس ٹرین کو وفاقی وزیر امیر مقام کی موجودگی میں پشاور کینٹ ریلوے اسٹیشن سے روانہ کیا گیا۔
اس ٹرین کو 11 مارچ کو دہشت گردوں کے حملے کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے بعد ٹرین سروس معطل کر دی گئی تھی لیکن اب 16 دن بعد یہ دوبارہ کینٹ ریلوے اسٹیشن پشاور سے اپنے سفر پر روانہ ہو چکی ہے۔
جعفر ایکسپریس پشاور سے روانہ ہو کر پنجاب، سندھ اور پھر بلوچستان سے ہوتی ہوئی 34 گھنٹے کے سفر کے بعد کل سہ پہر پانچ بجے کوئٹہ پہنچے گی۔

جعفر ایکسپریس میں سفر کیلیے 280 مسافروں نے ریزرویشن حاصل کی ہے، پشاور سے 28 مسافر روانہ ہوئے۔

ٹرین پشاور سے پنجاب اور پھر سندھ کے بعد بلوچستان میں داخل ہوگی، جعفر ایکسپریس واحد ریل گاڑی ہے جو چاروں صوبوں سے گزرتی ہے۔

ٹرین کی روانگی کے موقع پر وزیر امیر مقام نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی خواہش تھی کہ جعفر ایکسپریس کی سروس کوئٹہ کے لیے بحال کی جائے اور اب یہ ٹرین پشاور سے روانہ ہو چکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے عزائم ناکام ہوں گے اور پاکستان اور بلوچستان کی ترقی کا عمل جاری رہے گا۔
وزیر نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ جعفر ایکسپریس دوبارہ چل پڑی ہے اور یہ ملک کی ترقی کا نشان ہے۔

امیر مقام نے دہشت گردی کے خلاف خیبر پختونخوا کی عوام کے عزم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے ناسور کا مقابلہ جاری رکھا جائے گا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کا مسئلہ پورے ملک کا ہے اور ہم سب نے اس کا مقابلہ کرنا ہے۔ وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ تمام ریل گاڑیوں کی سیکیورٹی کو بہتر بنایا گیا ہے۔

امیر مقام نے اپوزیشن جماعتوں کی تحریکوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کی تحاریک کا مقصد ملک اور صوبے کی ترقی نہیں بلکہ اسلام آباد پر قبضہ کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی قیادت غیر مستحکم ہے اور ان کی پالیسیوں میں کوئی تسلسل نہیں ہے۔

آخر میں امیر مقام نے غیر قانونی افغان مہاجرین کے حوالے سے فیصلہ کیا کہ ان کی واپسی کا عمل اٹل ہے اور حالات کے مطابق اس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس وفاقی وزیر

پڑھیں:

رینالہ خورد میں ہونے والا ٹرین حادثہ، تحقیقات میں اہم انکشافات

لاہور:

پاکستان ریلویز کا اربوں روپے کی لاگت والا جدید کمپیوٹر بیس انٹر لاکنگ سی بی آئی سسٹم بند ہونے کے ساتھ ساتھ تین سے چار بوگیوں کے کلپکنگ ٹوٹنے اور روانگی کے وقت بریکنگ سسٹم بھی مکمل فعال نہ ہونے کے انکشافات سامنے آئے ہیں۔

ٹرین حادثے کی انکوائری کرنے والی ٹیم بھی چکرا کر رہ گئی، ڈرائیور نے ملبہ گارڈز اور اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر پر ڈال دیا جبکہ گارڈز اور اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر نے ملبہ ڈرائیور پر ڈال دیا۔

ایکسپریس نیوز کو ملنے والی معلومات کے مطابق اسلام آباد سے آئی ہوئی تحقیقاتی ٹیم حبیب آباد رینالہ خورد ٹرین حادثے کی انکوائری کر رہی ہے۔ اس دوران ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور ڈرائیور سمیت دیگر ملازمین کے بیانات قلم بند کیے گئے۔

دوران تحقیقات معلومات ملی کہ پاکستان ریلویز کا جدید کمپیوٹر بیس سسٹم بند تھا جبکہ روانگی کے وقت مال بردار گاڑی کی بوگیوں کی بریک بھی مکمل طور پر فعال نہیں تھی۔ ڈرائیور کو علم ہونے کے باوجود ٹرین کی رفتار ریلوے اسٹیشن کے قریب پہنچنے پر بھی کم نہیں کی گئی جبکہ بوگیوں کے کلپکنگ ٹوٹنے سے تین سے چار بوگیاں ٹرین سے الگ ہو چکی تھیں، ڈرائیور کو انجن میں لگے سسٹم نے نشاندہی بھی کی مگر اس کے باوجود ڈرائیور نے پروا نہیں کی۔

سی بی آئی سسٹم بند ہونے کی وجہ سے سگنل نہیں ملے اور نہ ہی اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر نے پی ایل سی، یعنی پیپر لائن کلیئر بروقت نہیں دیا۔ سسٹم خراب ہونے کے بعد پرچی (پیپر لائن) کے تحت چلتی ہے، پیچھے سے آنے والی ٹرین کے ڈرائیو کو پرچی کے ذریعے لائن کلیئر ملی لیکن پہلی گاڑی دو حصوں میں تقسیم تھی اور پہلی گاڑی کے گارڈ کی ذمہ داری تھی کہ وہ گاڑی سے اتر کر لائن پر چھوٹے چھوٹے پٹاخے لگاتا لیکن وہ بھی نہیں لگائے گئے۔

پٹاخے لگانے کا کام اس وقت کیا جاتا ہے جب سسٹم خراب ہو جائے تاکہ پیچھے سے آنے والی ٹرین کو پتہ چل جائے کیونکہ جیسے ہی ٹرین پٹاخے لگانے والی جگہ سے گزرتی ہے تو وہ پھٹ جاتے ہیں اور ڈرائیور کو پتہ چل جاتا ہے کہ لائن کلیئر نہیں اور وہ ٹرین کو روک لیتا ہے۔

اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر کے بارے میں بھی پتہ چلا کہ وہ ڈبل ڈیوٹی کر رہا تھا جبکہ اسٹیشن ماسٹر ڈیوٹی پر نہیں تھا جبکہ اربوں مالیت کا کمپیوٹر بیس سسٹم اس وقت بند کیوں تھا، اس پر سوال اٹھایا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی بند ہونے اور بیٹری خراب ہونے کی وجہ سے سسٹم پہلے سے بند پڑا تھا۔

گزشتہ ہفتے ہونے والے حادثے میں ایک مال گاڑی کا کروڑوں روپے مالیت کا انجن تباہ ہوگیا تھا جبکہ ایک اسسٹنٹ ڈرائیور جاں بحق ہوگیا تھا۔ جوائنٹ رپورٹ میں اس حادثے کا ذمہ دار ٹرین ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور گارڈ کو بھی قرار دیا گیا ہے۔

پاکستان ریلویز لاہور ڈویژن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ابھی انکوائری ہو رہی ہے جس کے مکمل ہونے کے بعد ساری تفصیل سامنے آ جائے گی اور جو بھی قصور وار ہوگا، اس کے خلاف قانون کی تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

ریلوے انتظامیہ نے متعلقہ ڈرائیور، اسسٹنٹ اسٹیشن ماسٹر اور کارڈز کے خلاف مقدمہ بھی دراج کروا دیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ریلوے ڈویژن پشاور کا تجاوزات کے خلاف کامیاب آپریشن، اربوں روپے مالیت کی قیمتی ریلوے زمین واگزار کرالی گئی
  • رینالہ خورد میں ہونے والا ٹرین حادثہ، تحقیقات میں اہم انکشافات
  • وفاقی وزیر انجینئر امیر مقام کا شرینگل بار میں خطاب، وکلاء کی خدمات کو سراہا، خصوصی گرانٹ کا اعلان
  • امیر مقام کا پروفیسر عبد الغنی بٹ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار
  • پشاور، الخدمت کی جانب سے 8 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان پنجاب روانہ
  • پشاور: الخدمت کی جانب سے 8 ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان پنجاب روانہ
  • پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے لیے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلیے ہے، عطا تارڑ
  • وزیراعظم محمد شہباز شریف کا دورہ قطرمکمل؛ وطن واپس روانہ
  • گریٹر اسرائیل عالمی امن کیلیے خطرہ ہے؛ نیتن یاہو نے تمام حدیں پار کردیں؛ امیرِ قطر
  • جڑواں شہروں کے درمیان جدید تیز رفتار ٹرین چلانے کا فیصلہ