Daily Ausaf:
2025-06-11@00:59:48 GMT

اپنا مستقبل تاریخ کی روشنی میں

اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT

انسان کی انفرادی زندگی ہو یا معاشرے اور اقوام کے حالات و واقعات ہوں، اگر انہیں ماضی کی زبان میں لکھا اور پڑھا جائے تو اسے’’علم تاریخ‘‘ کہتے ہیں۔ تاریخ کا علم ماضی کے حالات و واقعات، تعلقات، کیفیات، جغرافیے اور میسر امکانات وغیرہ کا ایسا انمٹ اور غیر متبدل علمی احاطہ ہے کہ جسے ماضی میں واپس جا کر تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اگر انسان کو قدرت حاصل ہو کہ وہ واپس ماضی میں سفر کر سکے جیسا کہ آج کل ’’ٹائم ٹریول (Time Travel)‘‘ کا تصور ہے تو تب بھی ماضی کے واقعات کو تبدیل کرنا ناممکن ہے۔
نوع انسان کا گزرے ہوئے ماضی کے وقت پر بس اتنا سا ارادہ و اختیار ہے کہ وہ ماضی کے سارے کرداروں اور حالات و واقعات سے سبق تو سیکھ سکتا ہے مگر انہیں نئے سرے سے رونما نہیں کر سکتا ہے۔ وقت کو واپس لانے یا ریورس کرنے کا خواب دیکھنا افراد اور اقوام میں پچھتاوے اور بے عملی کی بیکار عادات و اطوار پیدا کرتا ہے۔ یہ اکثر دیکھا گیا ہے کہ جو افراد، معاشرے اور اقوام ماضی میں کھوئے رہتے ہیں یا اپنے آبائو اجداد پر بے جا فخر کرتے ہیں یا ان کے بارے میں غیرضروری تفاخر میں مبتلا ہو جاتے ہیں تو ان کا جہاں حال زیادہ قابل فخر نہیں رہتا ہے وہاں ان کا مستقبل بھی مخدوش ہو جاتا ہے۔
یوں تاریخ کا علم زمینی حقائق کے اعتبار سے ایسا ایک سچا آئینہ ہے جس میں اہلِ بصیرت مستقبل کی تصویر بآسانی دیکھ سکتے ہیں، مگر ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم نے ایک ایسا نصابِ تعلیم ترتیب دیا ہے کہ جس میں تاریخ اور جغرافیئے کی بہت کم گنجائش ہے اور اگر ہے تو ہمارا تدریسی نظام اتنا کج رو ہے کہ ہم نے تاریخ سے ذرا برابر بھی سبق نہیں سیکھا ہے۔ اِس کا نتیجہ بلآخر یہ نکلا ہے کہ ہم قیام پاکستان سے اب تک اندھیروں میں زندگی کا سفر جاری رکھے ہوئے ہیں حتی کہ ہماری قوم نے انفرادی اور اجتماعی سطح پر سقوطِ ڈھاکہ جیسے المناک حادثے سے بھی کوئی سبق نہیں سیکھا ہے اور ہم بحیثیت قوم بدقسمتی سے غلطیوں پر غلطیاں دہراتے چلے جا رہے ہیں۔
ایک مضبوط وفاق ہونے کے باوجود وطن عزیز کا مستقبل زیادہ روشن نظر نہیں آ رہا ہے۔ اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے اور یہ بات بلاخوفِ تردید کہی جا سکتی ہے کہ ہماری قومی قیادتیں اور اہم ملکی ادارے مستقبل کی پیش بینی کے جوہر سے محروم ہوتے چلے جا رہے ہیں جس کے باعث ہماری ملکی سلامتی، امن و امان اور معاشی و سیاسی استحکام کو ہر طرف سے چیلنجز درپیش ہیں۔ ہمارا ملک صحیح معنوں میں ایک بندی گلی میں پھنستا چلا جا رہا ہے۔ ہمارے پاس اعلی پائے کے وہ محب وطن، اہل اور مخلص لیڈران کا بھی قحط الرجال ہے کہ ان کو قیادت کا موقع دیا جائے تو وہ ملک و قوم کے لئے ’’نجات دہندہ‘‘ ثابت ہو سکیں۔
ہمارے ہاں آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور سماجی انصاف و حقوق کی عدم فراہمی کی وجہ سے اور خاص طور پر بیڈ گورننس کی بنا پر ملکی مسائل اتنے پیچیدہ سے پیچیدہ تر ہیں کہ اب نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے صوبوں میں بظاہر ایک ناختم ہونے والی دہشت گردی کا آغاز ہو چکا ہے جس کا دائرہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وسیع اور حددرجہ خطرناک ہوتا جا رہا ہے۔
کئی لحاظ سے ہمارے ملک کا حالیہ سیاسی بحران، 1971 ء کے بحران سے زیادہ سنگین ہے۔ اہل نظر جانتے ہیں کہ قوموں اور ملکوں کے عروج و زوال کا سیاسی استحکام اور عدم استحکام سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ عروج و زوال ایک تاریخ ساز عمل ہوتا ہے جو چند دنوں، مہینوں یا برسوں پر محیط نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ کئی برسوں کے حالات و واقعات، اہل اقتدار کی اہلیت، نفسیات اور ان کی کارکردگی کا نتیجہ ہوتا ہے۔
کہتے ہیں کہ سچی تاریخ سو سال کے بعد لکھی جاتی ہے جب اس کے حقیقی کردار دنیا سے روپوش ہو جاتے ہیں۔ لیکن زندہ قومیں اپنی تاریخ خود لکھتی ہیں نہ کہ وہ تاریخ نویسوں کو لکھنے کی اجازت دیتی ہیں۔ ان تشویشناک حقائق کے تناظر میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ یعنی مقتدرہ اور سیاسی حکومت کو غیر معمولی طور پر مستقبل بینی سے کام لینا چایئے اور پیش آمدہ حالات کے مطابق بیپایاں تاریخی شعور کا ثبوت دینا چاہیے۔ ہمارے پاس اتنا وقت نہیں کہ ہم اپنی تقدیر دوسروں کو لکھنے کی ذمہ داری سونپ دیں۔
اس بات کو ہم بطور فرد اپنی ذات پر لاگو کر کے بھی سمجھ سکتے ہیں کہ ہم ماضی کی غلطیوں کو بار بار دہراتے ہیں یا ان سے کوئی سبق نہیں سیکھتے ہیں تو ہمارا مستقبل یکسر تباہ ہو جاتا ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: حالات و واقعات ہے کہ ہم ماضی کے ہوتا ہے ہیں کہ

پڑھیں:

پنجاب حکومت کا مالی سال26-2025کے لیے تاریخ ساز ترقیاتی بجٹ دینے کا فیصلہ

پنجاب حکومت نئے مالی سال 2025-26 کا بجٹ 13 جون کو پیش کرنے جارہی ہے جس کی تیاری جاری ہے اور اس حوالے سے تاریخ ساز ترقیاتی بجٹ دینے کا فیصلہ کیا گیاہے ۔
ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت نے مالی سال26-2025 کے لیے تاریخ ساز ترقیاتی بجٹ دینے کا فیصلہ کیاہے ، تاریخ میں پہلی بار ایک ہزار ارب سے زائد کا ترقیاتی بجٹ متوقع ہے ، محکموں کی جانب سے نئے بجٹ میں ترقیاتی اسکیموں کو شامل کرنے کے لیے ڈرافٹ محکمہ پی اینڈ ڈی کو ارسال کر دیا گیاہے ۔
ذرائع کے مطابق اب تک 353ارب سے زائد کی 853 اسکیمیں نئی بجٹ میں شامل کی جارہی ہیں ، 520 جاری جبکہ333 نئی ترقیاتی اسکیمیں اب تک نئےبجٹ ڈرافٹ میں شامل کر لی گئیں ہیں، اب تک520جاری ترقیاتی منصوبوں کے لیے 160 ارب 82 کروڑ مختص کیئے گئے ہیں ، 333نئی ترقیاتی اسکیموں کی مد میں 135 ارب 29 کروڑ ، 6دیگر ترقیاتی منصوبوں کے لیے 57 ارب 40کروڑ روپے مختص کیئے گئے ہیں ۔

متعلقہ مضامین

  • دیہات کی عید۔سادگی اور اپنائیت کا تہوار
  • پنجاب حکومت کا مالی سال26-2025کے لیے تاریخ ساز ترقیاتی بجٹ دینے کا فیصلہ
  • امرتسر سے سری نگر قتل عام کی سیاہ تاریخ
  • والدین کے دنیا سے رخصت ہونے کے بعد اُن کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے، اریج محی الدین
  • مسئلہ کشمیر پر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا وعدہ پورا کریں گے، بلاول زرداری
  • سندھ حکومت کا بلدیاتی نظام اپنا کوڑا تک نہیں اٹھا سکتا، عظمیٰ بخاری
  • مسئلہ کشمیر پر ڈونلڈ ٹرمپ اپنا وعدہ پورا کریں گے، بلاول بھٹو
  • جاوید شیخ نے اداکارہ میرا سے متعلق ماضی کا دلچسپ قصہ سنا دیا
  • رضوان، شان کا بطور کپتان مستقبل خطرے میں!
  • بلوچستان کی پہلی خاتون ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر نے تاریخ رقم کردی