پاکستان میں ترکیہ کی سفارتخانے کی طرف سے نیشنل پریس کلب کے ممبران کیلئے رمضان پیکجز تقسیم WhatsAppFacebookTwitter 0 27 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(سب نیوز)پاکستان میں ترکیہ کی سفارتخانے کی طرف سے نیشنل پریس کلب کے ممبران کیلئے رمضان پیکجز تقسیم کئے گئے، تقریب کے مہمان خصوصی پاکستان میں تعینات ترکیہ کے سفیرڈاکٹر عرفان نذیر اوغلوتھے جبکہ مذہبی امور کے اتاشی ڈاکٹر عبدالرحمان آق کوش، ڈپٹی اتاشی ڈاکٹر عالم خان، صدر این پی سی اظہر جتوئی، سینئرنائب صدر احتشام الحق، نائب صدرشاہ محمد، ممبران گورننگ باڈی عامر رفیق بٹ، عاصم جیلانی، نوید احمد شیخ ،جعفر علی بلتی و دیگر بھی شامل تھے

اس موقع پر ترکیہ کے سفیر ڈاکٹرعرفان نذیر اوغلوکا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کے درمیان محبت کا قریبی اور حقیقی تعلق ہے،پاکستان اور ترکیہ کے درمیان محبت ، اخوت اور احترام کا رشتہ ایک سو سال سے زائدعرصے پر محیط ہے اور یہ رشتہ آئندہ بھی اسی طرح چلتا رہے گا، دونوں ممالک نے ہر کڑے وقت میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے، تین سال پہلے ترکی میں انے والے زلزلے کے بعد سب سے پہلے پاکستانی وہاں مدد کیلئے پہنچے تھے، دونوں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں،ہم اس تعلق اور رشتے کوہر میدان میںآگے بڑھانا چاہتے ہیں، پاکستان کی مشکلات کو اپنی مشکلات اور کامیابیوں کو اپنی کامیابیاں سمجھتے ہیں،عسکری ، معاشی لحاظ سے دو بڑے ملک ہیں،ہمارے پاس ایک دوسرے کا کوئی متبادل نہیں ہے ،ہم ملکر بہت سی چیزیں تبدیل کر سکتے ہیں،دونوں ممالک دفاع، تعلیم،پریس کیذریعیقریب لانے کی کوشش کر رہے ہیں، فروری میں صدر ترکیہ کا پاکستان آمد پر جو فقید المثال استقبال کیا گیاوہ قابل تعریف ہے، اسلام آباد میںترکیہ سفارتخانے میں دیگر کئی شعبے ہیں،ٹیکا بھی ہمارا ادارہ ہے جس نے اس ہال کا کام کیا ہے، ہم دو ملک ہیں مگر دل ایک ہے،پاکستان کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں ، پاکستانی بھی ترکیہ کو اپان دوسرا گھر سمجھیں، اس رمجان مین پاکستان کے بائیس سے زائد شہروں میں فوڈ پیکجز تقسیم کئے ہیں اور یہ سلسلہ آئندہ بھی یہ جاری رہے گا

اس موقع پر صدر این پی سی اظہر جتوئی نے ترکیہ کے سفیر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ صحافی برادری پاک ترک تعلقات میں بہتری کیلئے اپنی خدمات پیش کرتی ہے، یہ رمضان بہت مصروف رہا،این پی سی کے انتخابات کے بعد فوری طور پر ممبران کی فیملیز کیلئے رمضان فیملی فیسٹیول کا انعقاد کیا گیا، انہوں نے عید کے بعد ترکیہ کے تعاون سے صحافیوں کی تربیت کیلئے کوئی پروگرام شروع کرنے کی تجویز بھی پیش کی، نائب صدر احتشام الحق نے ترک سفیر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں سب سے زیادہ متحرک سفیر قرار دیا، ان کا کہنا تھا ک پاکستان میں کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ترکیہ سب سے پہلے ہماری مدد کو پہنچتا ہے جس پر انکے شکر گزار ہیں،ترکیہ کی جانب سے دو سو سے زائد پاکستانی طلبا کو اسکالر شپس دی گئی ہیں جو کہ احسن اقدام ہے اور پاکستانی عوام اس کی قدر کرتی ہے۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: کیلئے رمضان پاکستان میں پیکجز تقسیم میں ترکیہ ممبران کی ترکیہ کی ترکیہ کے

پڑھیں:

ترکیہ کے رنگ میں رنگا پاکستان

فاروق بھائی، فلم دیکھیں گے؟

برادرِ محترم ڈاکٹر خلیل طوقار نے یہ سوال پوچھا تو میں چونک گیا۔ احباب جانتے ہیں کہ ڈاکٹر خلیل طوقار سنجیدہ فکر ادیب اور محقق ہیں اتنے سنجیدہ کہ افسانہ و ناول کو بھی ان کی توجہ پانے کے لیے محنت کرنا پڑتی ہے۔ یہ پس منظر تھا جب انھوں نے فلم دیکھنے کی دعوت دی تو میں چونکا۔ یہ گزشتہ ہفتے کی بات ہے جب پاکستان میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کے اعلان کے مطابق ہفتہ ترکیہ منایا جا رہا تھا۔

ترکیہ کی قومی تاریخ میں اکتوبر کا مہینہ غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔ پہلی جنگِ عظیم کے موقع پر عالمی استعماری طاقتوں نے نہ صرف سلطنتِ عثمانیہ کے حصے بخرے کیے بلکہ استنبول پر بھی قبضہ کر لیا۔ یوں ترکیہ کی آزادی ہی داؤ پر لگ گئی۔

یہ بڑا مشکل زمانہ تھا، مگر ترکیہ کی قومی فوج نے غازی مصطفی کمال اتاترک کی قیادت میں استعماری قوتوں کے خلاف کامیابی سے جنگ لڑی اور اپنے ملک کی آزادی برقرار رکھی۔ اکتوبر 1915 میں چناق قلعے کا معرکہ ہوا جس میں اتحادی فوج کو فیصلہ کن شکست ہوئی، اور 29 اکتوبر 1923 کو غازی مصطفی کمال اتاترک نے انقرہ کو دارالحکومت قرار دے کر جدید جمہوریہ ترکیہ کے قیام کا اعلان کیا۔ ہمارے ترک بھائی یہ دن بڑے تزک و احتشام سے مناتے ہیں۔ اسی تاریخی پس منظر پر مبنی وہ فلم تھی جسے دیکھنے کی دعوت مجھے ڈاکٹر خلیل طوقار نے دی۔

فلم کا نام ہے آخری خط۔ یہ سلطنتِ عثمانیہ کی فضائیہ کے ایک بہادر پائلٹ صالح کی سرفروشی اور محبت کی کہانی ہے۔ ترکیہ میں میرا آنا جانا بہت رہا ہے۔ استنبول میں قیام کے دوران استقلال جادہ سی پر جانا ہمیشہ ایک خوش گوار تجربہ رہا۔ وہاں ہر وقت ہزاروں سیاح مٹرگشت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

ان ہی گلی کوچوں میں گھومتے ہوئے ترکیہ کی فلم انڈسٹری سے بھی تعارف ہوتا ہے۔ جگہ جگہ بڑے بڑے پوسٹر نظر آتے ہیں، جیسے کبھی ہماری فلموں کے ہوا کرتے تھے۔ مجھے ایک فلم کا نام یاد ہے بابا میراثی۔ یہ نام دیکھ کر میں چونکا کہ کیا ترکیہ میں بھی میراثی ہوتے ہیں؟ معلوم ہوا کہ یہاں میراثی سے مراد صاحبِ میراث ہے، نہ کہ ہمارے روایتی قصہ گو۔ہمارا میراثی تو امتدادِ زمانہ سے بے حال ہو چکا ہے، ورنہ ماضی میں وہ عزت دار شخص تھا جو خاندان کے شجرے کا ریکارڈ رکھا کرتا تھا۔ اگر آج بھی کوئی برگزیدہ میراثی مل جائے تو وہ اپنی بے نظیر یادداشت کے سہارے ایسے دل چسپ انداز میں شجرہ سناتا ہے کہ سننے والا مبہوت ہو کر رہ جاتا ہے۔

بات کسی اور طرف جا نکلی۔ استقلال جادہ سی میں فلموں کے اشتہار دیکھ کر میری رائے بنی تھی کہ ترکیہ کی فلمیں بھی ہماری فلموں جیسی ہی ہیں۔ اگر کبھی ترکیہ میں کوئی فلم دیکھنے کا موقع ملتا تو شاید یہ خیال بدل جاتا، مگر ایسا کوئی موقع میسر نہ آ سکا۔ اب کئی برس کے بعد ڈاکٹر خلیل طوقار کی دعوت پر یہ فلم دیکھی تو اندازہ ہوا کہ ترکیہ کی فلم انڈسٹری تو معیار کے اعتبار سے ہالی ووڈ کو شرماتی ہے۔فلم دیکھ کر دوہری خوشی ہوئی: ایک فلم کے اعلی معیار کی، اور دوسری وزیرِ اعظم کے اس فیصلے کی۔ اگر انھوں نے ہفت ترکیہ منانے کا اعلان نہ کیا ہوتا تو شاید یہ فلم دیکھنے کا موقع ہی نہ ملتا۔

کچھ عرصہ قبل سردیوں کی ایک خوش گوار شب ڈاکٹر خلیل طوقار نے عشائیے کا اہتمام کیا۔ ان کے مہمان دو تھے: برادرِ محترم پروفیسر ڈاکٹر یوسف خشک اور ان سطور کا لکھنے والا۔ ڈاکٹر طوقار ترکیہ کے ثقافتی مرکز یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کی پاکستان شاخ کے سربراہ ہیں۔ پاکستان ان کے لیے اجنبی ملک نہیں ۔وہ اس کے داماد بھی ہیں اور فرزندِ اردو بھی۔ انھوں نے گزشتہ پینتیس چالیس برس میں اردو زبان و ادب کو مالا مال کر دیا ہے۔ تیس چالیس کتابوں کے مصنف ہیں اور ہندکو زبان کی گرامر بھی انھوں نے مرتب کی ہے۔

یوں وہ پاکستان میں ہوں یا ترکیہ میں، ہمارے لیے اجنبی نہیں لیکن وہ چوں کہ ایک سرکاری اسائنمنٹ پر یہاں ہیں، اس لیے انھیں بھی یہ احساس تھا اور ہمیں بھی کہ جیسے ہی وہ واپس جائیں گے، ان کے دم قدم سے قائم یہاں تہذیبی رونقیں ماند پڑ جائیں گی۔ یہی احساس تھا جس نے اس رات کے کھانے کو یادگار بنا دیا، کیونکہ اسی نشست میں تجویز ہوا کہ پاک ترکیہ دوستی اور ثقافتی رشتوں میں مزید گہرائی پیدا کرنے کے لیے ایک تنظیم قائم کی جائے۔

یہ تنظیم آج بنے یا کل، ان ہی باتوں میں کافی وقت گزر گیا یہاں تک کہ ڈاکٹر یوسف خشک شاہ عبد اللطیف بھٹائی یونیورسٹی کے وائس چانسلر بن کر خیرپور جا پہنچے۔ اس پیش رفت نے احساسِ زیاں کو بڑھا دیا۔ یوں مشاورت کا دائرہ وسیع کر دیا گیا جس میں جناب خورشید احمد ندیم، ڈاکٹر مجیب میمن، ڈاکٹر زاہد مجید، محترمہ نعیم فاطمہ علوی، ڈاکٹر محمد کامران اور ڈاکٹر صدف نقوی سمیت دیگر احباب شامل ہوئے۔ مکمل اتفاقِ رائے سے دوست کے نام سے پاک ترکیہ فرینڈشپ فورم قائم کیا گیا۔اس فورم کے قیام کا اعلان 30 اکتوبر کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس میں کیا گیا جو ہفتہ ترکیہ کے سلسلے میں یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کے اشتراک سے منعقد ہوئی۔ کانفرنس میں شہر کی مختلف جامعات اور کالجوں کے اساتذہ و طلبہ امڈ آئے۔

ہفت ترکیہ کی تقریبات بھرپور رہیں۔ پی این سی اے کے تعاون سے ترک موسیقی کی محفل ہوئی، فلم شو کا ذکر آ چکا۔ لوک ورثہ میں بحیرہ اسود کے معروف رقص ہورون کا مظاہرہ ہوا۔ ترکوں کے مختلف خطوں میں الگ الگ رقص رائج ہیں جو اپنے اپنے علاقوں کی ثقافت اور روایت کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انھیں دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ تہذیبی مظاہر میں نظم و ترتیب کے کیا معنی ہیں۔ ہورون ان سب سے بڑھ کر ہے۔

ہفتہ ترکیہ ہر اعتبار سے کامیاب اور شاندار رہا، پاکستانیوں اور ترک بھائیوں، سب نے مل کر ہفت ترکیہ پورے جوش و خروش سے منایا۔ اس موقع پر اسلام آباد میں چھ تصویری نمائشوں کے علاوہ خیر پور اور جامعہ کراچی میں ایک ایک تصویری نمائش کا اہتمام کیا گیا ۔ ان مواقع پر حاضرین کی تواضع ترک کافی سے کی گئی۔ اس گہما گہمی کے پیچھے ایک بڑی قوت محرکہ یونس ایمرے انسٹی ٹیوٹ کی تھی جس کے ان تھک سربراہ ڈاکٹر خلیل طوقار ہیں جو ہمہ وقت مصروف رہتے ہیں۔

کچھ عرصہ قبل ڈاکٹر عرفان نذیر اوغلو سفیر کی حیثیت سے اسلام آباد تشریف لائے ہیں۔ ترکیہ کے تمام سفیر متحرک ہوتے ہیں لیکن ڈاکٹر عرفان نذیر اوغلو کے عوامی انداز نے ترک سفارت خانے کو بہت متحرک کر دیا ہے یہی سبب ہے کہ اس ہفتے کی رونقیں صرف وفاقی دارالحکومت میں نہیں بلکہ خیرپور کی شاہ عبد اللطیف بھٹائی یونیورسٹی جیسے دور دراز علاقوں میں بھی دیکھی گئیں۔ہم اب تک یومِ پاکستان اور یومِ آزادی کے موقع پر آبنائے باسفورس کے اساطیری پل کو پاکستان کے رنگ میں رنگا دیکھتے آئے تھے مگر اس بار پورا پاکستان ترکیہ کے رنگ میں رنگا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • استنبول میں وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کی ترک ہم منصب حقان فیدان سے اہم ملاقات
  • وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار کی ترک ہم منصب حقان فیدان سے ملاقات
  • غزہ امن معاہدے پر مکمل عمل درآمد ناگزیر ہے، اسحٰق ڈار،حقان فیدان
  • پی سی بی کا سابق کرکٹر محمد وسیم سے متعلق اہم اعلان!
  • لاہور: وفاقی وزیر ماحولیاتی مصدق ملک پاکستان ایڈمنسٹریٹو اسٹاف کالج میں مینجمنٹ کورس کی گریجویشن تقریب میں سرٹیفکیٹ تقسیم کررہے ہیں
  • ترکیہ کے رنگ میں رنگا پاکستان
  • نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کے صدر شمس الرحمن سواتی نے راولپنڈی میں بنو قابل پروگرام میں شرکت کی۔ اس موقع پر راجہ جواد اودیگر نے ان کا استقبال کیا
  • نیشنل لیبر فیڈریشن خیبر پختونخوا وسطی کا اجلاس
  • رحمان بابا،جن کے افکار ہر زمانے کیلئے مشعل راہ ہیں
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کابینہ ممبران کے محکموں کا اعلان کردیا