شرارتی بچہ باڑ پھلانگ کر وائٹ ہاؤس میں داخل
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
امریکی ایوان صدر ”وائٹ ہاؤس“ میں اس وقت حیران کن صورتحال پیدا ہوگئی جب ایک کمسن بچہ سیکیورٹی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شمالی لان کے گرد لگی دھاتی باڑ کے درمیان سے نکل کر اندر داخل ہوگیا۔ واقعے کے فوراً بعد خفیہ سروس (Secret Service) کے اہلکاروں نے فوری اور محتاط ردعمل دیا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں ایک سیکرٹ سروس افسر کو بچے کو اٹھائے ہوئے چلتے دیکھا جا سکتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق بچہ تقریباً شام 6 بج کر 30 منٹ پر باڑ سے گزرا، جو کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اوول آفس میں نئی آٹو ٹیرف پالیسی کے اعلان کے تقریباً ایک گھنٹے بعد کا وقت تھا۔
سیکرٹ سروس کے ترجمان اینتھونی گوگلیلمی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا، ’افسران نے فوری کارروائی کرتے ہوئے بچے کو بغیر کسی مسئلے کے اس کے والدین سے ملا دیا۔
ویڈیو فوٹیج میں ایک مسلح سیکرٹ سروس افسر کو وائٹ ہاؤس کے لان میں چلتے ہوئے ایک نیلے رنگ کی ہوڈی پہنے چھوٹے بچے کو اٹھائے دیکھا جا سکتا ہے۔ بعد میں وہ بچہ باڑ کے قریب موجود ایک دوسرے افسر کے حوالے کر دیا گیا۔
ویڈیو کے تبصروں میں کئی افراد نے اس واقعے پر حیرانی کا اظہار کیا۔
ایک صارف نے سوال اٹھایا، ’سیکرٹ سروس ایجنٹ بچے کو اس طرح کیوں پکڑے ہوئے ہے؟ یہ بہت عجیب لگ رہا ہے۔
ایک اور صارف نے تبصرہ کیا، ’پہلے افسر کے بچے نہیں ہیں، جبکہ دوسرے افسر کے بچے ہیں، یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
سیکرٹ سروس نے بچے یا اس کے خاندان کی تفصیلات جاری نہیں کیں لیکن تصدیق کی کہ معاملہ بحفاظت نمٹا لیا گیا اور کوئی نقصان یا پریشانی کی اطلاع نہیں ملی۔
خیال رہے کہ وائٹ ہاؤس کے گرد لگی باڑ کو خصوصی طور پر دراندازی کو روکنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، تاہم اس سے قبل بھی کمسن بچے حفاظتی رکاوٹوں کو عبور کر چکے ہیں۔ سیکرٹ سروس پہلے بھی اس قسم کے سیکیورٹی خدشات کو دور کرنے کے لیے اقدامات کر چکی ہے تاکہ زائرین اور ان کے اہل خانہ کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی: حاضر سروس ڈی آئی جی نے فوڈ اسٹال کیوں لگا لیا؟
کراچی میں کھانے کا ایک ایسا اسٹال بھی ہے جو حاضر سروس ڈی آئی جی اور ان کے بچے چلا رہے ہیں جس کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں مناسب پیسوں کے عوض شہریوں کو میکسیکن کھانے کھلائے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کمیونٹی پولیسنگ کراچی کو کیسے محفوظ بنا رہی ہے؟
ڈی آئی جی عثمان صدیقی کا کہنا ہے کہ ان کا تعلق شکارپور سے ہے اور وہ سی ایس ایس کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کام انہوں نے کاروبار کی نیت سے نہیں بلکہ شوق کے لیے کیا ہے۔
عثمان صدیقی نے کہا کہ کھانے بنانا میرا شوق ہے اور پہلے میں دوستوں کو میکسیکن کھانے بنا کر دیتا تھا جو ان لوگوں کو پسند آنے لگا پھر دوست احباب نے مشورہ دیا کہ میں اس طرح کا کوئی سیٹ اپ بنا لوں جس پر میں نے فوڈ کارٹ بنایا اور فوڈ فیسٹیول میں بھی ہمیں بہت پذیرائی ملی اور یہاں بھی لوگوں کا اچھا رسپانس ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اوائل میں جب کارٹ اس مقام پر لگایا تو بڑے مسائل کا سامنا کرنا اس سے اندازہ ہوا کہ غریب لوگوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہوگا۔
مزید پڑھیے: کراچی پولیس رکن بلوچستان اسمبلی مولانا ہدایت الرحمان کے بیٹے کو کیوں تلاش کر رہی ہے؟
ڈی آئی جی نے کہا کہ ہمیں یہاں سے ہٹانے کے لیے دباؤ ڈالا گیا لیکن کسی کو پتا نہیں تھا کہ میں کون ہوں میں نے نہ صرف اپنے بلکہ ہمارے ساتھ لگے دیگر اسٹالز کا بھی تحفظ کیا اور آج یہ کام چل رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈی آئی جی عثمان صدیقی ڈی آئی جی عثمان صدیقی کا فوڈ اسٹال ڈی آئی جی کا فوڈ اسٹال کراچی