ترکیہ: امام اوغلو کے حامی 1900 گرفتار مظاہرین میں سے 500 چھوڑ دیے گئے
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
استنبول کے میئر اکرم امام اوغلو کی گرفتاری کے نتیجے میں ہونے والے ملک گیر مظاہروں پر اب تک 1900 افراد کو حراست میں لیا گیا تاہم ان میں سے 500 کو رہا کردیا گیا ہے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ترکیہ حکومت کی جانب سے میئر استنول اکرام امام اوغلو کی گرفتاری اور اس کے بعد ملک گیر مظاہروں میں حصہ لینے والے تقریباً 1900 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔
علاوہ ازیں ترکیہ نے میئر اور مظاہرین کی گرفتاری پر بین الاقوامی بیانات کو متعصبانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میئر استنبول اکرم امام کی گرفتاری کیخلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے
امام اوغلو سنہ 2028 میں ہونے والے انتخابات میں صدر طیب اردوان کے سب سے بڑے حریف ہیں اور بعض پولز میں ان سے آگے بھی ہیں۔ ان کو اتوار کے روز بدعنوانی کے الزام میں زیر التوا مقدمہ میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ ان کی گرفتاری کے بعد بہت وسیع پیمانے پر مظاہرے ہوئے جس کے نتیجے میں ملک بھر میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں ہوئیں۔
وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے کہا کہ گزشتہ بدھ کو مظاہرے شروع ہونے کے بعد سے 1879 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالتوں نے ان میں سے 260 کو جیل بھیج دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 489 افراد کو رہا کر دیا گیا اور 662 دیگر افراد کی ابھی تک جانچ پڑتال کی جا رہی ہے جبکہ احتجاجی مظاہروں میں 150 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔
امام اوغلو کی مرکزی اپوزیشن ریپبلکن پیپلز پارٹی، دیگر اپوزیشن جماعتوں، انسانی حقوق کے گروپوں اور مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ میئر کے خلاف مقدمہ اور اس کے نتیجے میں ملازمت سے برطرفی اردوان کے لیے ایک ممکنہ انتخابی خطرے کو ختم کرنے کی سیاسی کوشش تھی۔
دوسری جانب ترکیہ کی حکومت نےعدلیہ پر کسی بھی اثر و رسوخ کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتیں آزاد ہیں۔
مزید پڑھیے: عدالت نے میئر استنبول کریم اوغلو کو بدعنوانی کے زیر التوا مقدمے میں باضابطہ طور پر گرفتار قرار دیدیا
دریں اثنا بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر انصاف یلماز تونج کا کہنا ہے کہ انقرہ نے اپنے یورپی شراکت داروں سے ’کامن سینس‘ سے کام لینے کی درخواست کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امام اوغلو کے خلاف الزامات کی سنگینی ان کی گرفتاری کی متقاضی تھی۔ یلماز تونج نے مزید کہا کہ ہم کسی بھی سیاستدان کی گرفتاری نہیں چاہتے لیکن اگر خلاف ورزی کا ثبوت موجود ہے تو ایسا ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب سی ایچ پی نے ترک باشندوں سے احتجاج جاری رکھنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ استنبول اور دیگر مقامات پر مختلف مقامات پر ریلیاں اور اجتماعات منعقد کرے گی۔ اردوان نے مظاہروں کو ’ نمائش’ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے اور مظاہرین کو قانونی نتائج سے خبردار کیا ہے۔
دریں اثنا انسانی حقوق کے گروپوں نے ترکیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے دوران طاقت کے نامناسب استعمال کی تحقیقات کرے اور حکومت پر زور دیا کہ وہ بڑے پیمانے پر پرامن مظاہروں کی اجازت دے۔
مزید پڑھیں: ترکیہ رن آف الیکشن: اردوان کو قلیچ دار اوغلو پر واضح برتری
واضح رہے کہ فری اسپیچ ایڈوکیٹ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے 2024 کے پریس فریڈم انڈیکس میں ترکیہ کو 180 ممالک میں سے 158 ویں نمبر پر رکھا ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ تقریباً 90 فیصد میڈیا حکومتی اثر و رسوخ میں ہے جس کی وجہ سے ترک باشندے اپوزیشن یا آزاد نیوز آؤٹ لیٹس کی طرف زیادہ رجوع کرتے ہیں۔
تاہم اس دعوے پر ترکیہ کے وزیر انصاف کا کہنا ہے کہ یہ انڈیکس حقیقت کی عکاسی نہیں کرتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امام اوغلو ترکیہ ترکیہ مظاہرین گرفتار.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امام اوغلو ترکیہ کا کہنا ہے کہ کی گرفتاری امام اوغلو افراد کو کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعظم کا ترکیہ کے صدر سے ٹیلی فونک رابطہ، اہم فیصلوں پر عملدر آمد پر اتفاق
وزیراعظم شہبازشریف نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے عیدالاضحی کی مبارکباد دی.دونوں رہنمائوں نے اہم فیصلوں پر عملدرآمد پر اتفاق بھی کیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے جمہوریہ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور عید الاضحی کے پر مسرت موقع پر ترک صدر کو اور ترکی کے برادر عوام کو عید کی مبارکباد اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ٹیلیفونک گفتگو کے دوران وزیراعظم نے پاک بھارت بحران کے دوران ترکیہ کی جانب سے پاکستان کی مضبوط اور غیر متزلزل حمایت پر صدر اردوان کا ایک مرتبہ پھر شکریہ ادا کیا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس اقدام نے پاکستانیوں کے دل جیت لیے اور پاک ترک بھائی چارے کی تاریخ میں ایک اور شاندار باب کا اضافہ کیا۔دونوں رہنماؤں نے گزشتہ ملاقاتوں کے دوران کیے گئے اہم فیصلوں پر تیزی سے عملدرآمد پر بھی اتفاق کیا، اس سے دوطرفہ تعاون بالخصوص تجارت اور سرمایہ کاری میں تیزی لانے میں مدد ملے گی۔دونوں رہنماؤں نے بنیادی مفادات پر ایک دوسرے کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا جبکہ انہوں نے غزہ کی صورتحال سمیت تازہ ترین علاقائی اور عالمی پیش رفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ترکیہ کے صدر نے عید الاضحیٰ کے موقع پر نیک خواہشات کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا اور پاکستانی عوام کے لیے بھی خیر خواہی کے جذبات کا اظہار کیا۔رجب طیب اردوان نے تمام اہم معاملات میں پاکستان کے لیے ترکیہ کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔رجب طیب اردوان نے واضح کیا تھا کہ پاکستان اور بھارت میں جنگ بندی پر خوشی ہے جب کہ پانی سمیت تمام مسائل کے آسان حل کے خواہاں ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کی حالیہ کشیدگی کے دوران ترک صدر رجب طیب اردوان نے کابینہ سے خطاب میں پاکستانی قوم کے ساتھ اپنی حمایت کا اعلان کیا تھا۔