جامعہ ملیہ اسلامیہ تشدد معاملے میں شرجیل امام کی درخواست پر دہلی ہائی کورٹ کی نوٹس جاری
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
ساکیت کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج وشال سنگھ کی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شرجیل امام نے کھل کر ایک مخصوص برادری کے ذہن میں غصہ اور نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی ہائی کورٹ نے 2019ء کے جامعہ ملیہ اسلامیہ فساد معاملے میں الزامات عائد کرنے کے خلاف شرجیل امام کی طرف سے دائر درخواست پر جواب طلب کرتے ہوئے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت اس کیس کی اگلی سماعت 24 اپریل کو کرے گی۔ شرجیل امام نے اپنی درخواست میں ساکیت عدالت کی طرف سے الزامات طے کرنے کو چیلنج کیا ہے۔ جسٹس سنجیو نرولا نے ساکیت کورٹ کے حکم پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ نچلی عدالت نے شرجیل امام اور دیگر 11 افراد کے خلاف الزامات طے کئے ہیں۔ ساکیت کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج وشال سنگھ کی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شرجیل امام نے کھل کر ایک مخصوص برادری (مسلمان) کے ذہن میں غصہ اور نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی۔
شرجیل امام کے خلاف الزامات عائد کرتے ہوئے عدالت نے انہیں تشدد بھڑکانے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ پی ایچ ڈی اسکالر ہونے کی وجہ سے انہوں نے اپنی برادریوں کے علاوہ دیگر کمیونٹیز کا ذکر کرنے سے گریز کیا، تاہم روڈ جام کا نشانہ بننے والوں کا تعلق تمام برادریوں سے تھا۔ اس نے صرف ایک برادری کے لوگوں کو سڑک بلاک کرنے پر اکسایا۔ عدالت نے کہا کہ شرجیل نے نہ صرف تشدد کو اکسایا بلکہ اس کی پلاننگ بھی کی۔
عدالت نے جن لوگوں کو بری کیا ان میں شفاء الرحمن، محمد عادل، روح الامین، محمد جمال، محمد عمر، محمد ساحل، مدثر فہیم ہاشمی، محمد عمران، ثاقب خان، تنزیل احمد چودھری، منیب میاں، سیف صدیقی، شاہنواز اور محمد یوسف شامل ہیں۔ دفاع کی دلیل کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ سڑکوں پر ہجوم کی وجہ سے ہونے والے فسادات شرجیل امام کی تقریر کا نتیجہ نہیں تھے اور انہیں ان فسادات کے لیے مجرمانہ طور پر ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شرجیل امام عدالت نے کہا کہ
پڑھیں:
تشدد کو رومانس نہ بنائیں، مشی خان کی نئے ڈراموں پر کڑی تنقید
ماضی میں عروسہ ڈرامے سے شہرت کی بلندیوں کو چھونے والی اداکارہ مشی خان نے ڈراموں میں تشدد کو رومانس بناکر پیش کرنے پر شدید احتجاج کیا ہے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں اداکارہ مشی خان نے ڈراموں میں پُر تشدد مناظر دکھانے پر پیمرا سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے ڈراموں کو فی الفور بند کیا جائے۔
انھوں نے پیمرا سے سوال کیا کہ آپ ڈراموں میں نامناسب رومانوی سین اور تشدد پر اکسانے والے مناظر نظر نہیں آ رہے ہیں۔
مشی خان نے کہا کہ یہ کس نوعیت کے ڈرامے اب ہمارے ٹیلی وژن پر نشر کیے جا رہے ہیں۔ یہ ڈرامے اخلاقی حدود سے تجاوز کر رہے ہیں۔
اداکارہ مشی خان نے کہا کہ ہم ان ڈراموں کے ذریعے نوجوان نسل کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں؟ یہ ڈرامے معاشرے میں غلط رجحانات کو فروغ دے رہے ہیں۔
مشی خان نے کہا کہ ہر ڈرامے میں جنونی عاشق اور خواتین پر ہاتھ اُٹھانے والے کرداروں کو پروموٹ کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ موضوع بہت ہیں جن پر ڈرامے بنائے جاتے ہیں لیکن صرف پُرتشدد اور نامناسب رومانس دکھانے کا کیا مقصد ہے۔