ساکیت کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج وشال سنگھ کی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شرجیل امام نے کھل کر ایک مخصوص برادری کے ذہن میں غصہ اور نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی ہائی کورٹ نے 2019ء کے جامعہ ملیہ اسلامیہ فساد معاملے میں الزامات عائد کرنے کے خلاف شرجیل امام کی طرف سے دائر درخواست پر جواب طلب کرتے ہوئے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عدالت اس کیس کی اگلی سماعت 24 اپریل کو کرے گی۔ شرجیل امام نے اپنی درخواست میں ساکیت عدالت کی طرف سے الزامات طے کرنے کو چیلنج کیا ہے۔ جسٹس سنجیو نرولا نے ساکیت کورٹ کے حکم پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ نچلی عدالت نے شرجیل امام اور دیگر 11 افراد کے خلاف الزامات طے کئے ہیں۔ ساکیت کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج وشال سنگھ کی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شرجیل امام نے کھل کر ایک مخصوص برادری (مسلمان) کے ذہن میں غصہ اور نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی۔

شرجیل امام کے خلاف الزامات عائد کرتے ہوئے عدالت نے انہیں تشدد بھڑکانے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ پی ایچ ڈی اسکالر ہونے کی وجہ سے انہوں نے اپنی برادریوں کے علاوہ دیگر کمیونٹیز کا ذکر کرنے سے گریز کیا، تاہم روڈ جام کا نشانہ بننے والوں کا تعلق تمام برادریوں سے تھا۔ اس نے صرف ایک برادری کے لوگوں کو سڑک بلاک کرنے پر اکسایا۔ عدالت نے کہا کہ شرجیل نے نہ صرف تشدد کو اکسایا بلکہ اس کی پلاننگ بھی کی۔

عدالت نے جن لوگوں کو بری کیا ان میں شفاء الرحمن، محمد عادل، روح الامین، محمد جمال، محمد عمر، محمد ساحل، مدثر فہیم ہاشمی، محمد عمران، ثاقب خان، تنزیل احمد چودھری، منیب میاں، سیف صدیقی، شاہنواز اور محمد یوسف شامل ہیں۔ دفاع کی دلیل کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ سڑکوں پر ہجوم کی وجہ سے ہونے والے فسادات شرجیل امام کی تقریر کا نتیجہ نہیں تھے اور انہیں ان فسادات کے لیے مجرمانہ طور پر ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شرجیل امام عدالت نے کہا کہ

پڑھیں:

عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر

ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔

درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔

عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔

درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔

درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • ڈکی بھائی کیس میں پیش رفت، عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے
  • ڈکی بھائی جوا ایپ کیس؛ عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
  • کراچی کا ای چالان سسٹم سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج ،جرمانے معطلی پٹیشن
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
  • ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹیلی کام کمپنیوں کی کمپٹیشن کمیشن کے خلاف درخواستیں مسترد کردیں