مستقبل کا ورلڈ آرڈر کیا ہوگا؟ روس نے اہم کانفرنس طلب کرلی
اشاعت کی تاریخ: 27th, March 2025 GMT
روسی وزارت خارجہ کے زیر اہتمام مستقبل کے ورلڈ آرڈر کے موضوع پر اہم کانفرنس بحیرہ اسود کے کنارے آباد روسی شہر یالٹا میں ہوگی۔
کانفرنس میں روس کے سرکاری حکام، تاریخ دان، اور سرکردہ تعلیمی اداروں کے سربراہان کے ساتھ ساتھ غیر ملکی ماہرین اور عوامی شخصیات بھی شرکت کریں گی۔
یہ تقریب اقوام متحدہ کے قیام کی سالگرہ اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور عمومی طور پر بین الاقوامی قانون کے لئے روس کے عزم کے حوالے سے خصوصی اہمیت رکھتی ہے۔
کانفرنس کے شرکا اہم عالمی طاقتوں کے درمیان طاقت، مکالمے اور تعاون کے بدلتے ہوئے توازن کے وقت اہم جغرافیائی سیاسی چیلنجوں سے نمٹنے مستقبل کے عالمی نظام، کثیر قطبی دنیا کی تشکیل اور ان میں روس کے کردار پر تبادلہ خیال کریں گے۔
روسی وزارت خارجہ کے بین الاقوامی تنظیموں کے شعبہ کے ڈائریکٹر کرل لوگوینوف کے مطابق یہ کانگریس اقوام متحدہ کی سالگرہ کے سلسلے میں منعقد ہونے والی تقریبات کے سلسلے کا پہلا ایونٹ ہو گی، جس میں ہم دوسری جنگ عظیم کے بعد کے عالمی نظام کی بنیادوں سے لے کر مستقبل کی کثیر قطبی دنیا تک، عالمی سیاست کے تاریخی اور عصری دونوں پہلوؤں پر تبادلہ خیال کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کانگریس کے اہم مقاصد میں سے ایک اقوام متحدہ کے چارٹر کی کلیدی دفعات میں شامل بین الاقوامی قانونی نظام سے وابستگی کا اعادہ کرنا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
اثاثے ہتھیانے والوں کا پیچھا کریں گے، روس کی یورپ کو دھمکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماسکو ( انٹرنیشنل ڈیسک) روس نے یورپی یونین کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی ایسے ملک کا پیچھا کرے گا جو اس کے اثاثے ہتھیانے کا خواہاں ہو گا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق یہ انتباہ ان رپورٹوں کے بعد سامنے آیا ہے جن میں بتایا گیا تھا کہ یورپی یونین روس کے اربوں ڈالر کے منجمد اثاثوں کو یوکرین کی مدد کے لیے خرچ کرنا چاہ رہی ہے۔ فروری 2022 ء میں روسی صدر ولادیمیر کی جانب سے اپنی افواج کو یوکرین بھیجنے کے بعد امریکا اور اس کے اتحادیوں نے روس کے مرکزی بینک اور اس کی وزارت خزانہ کے ساتھ لین دین پر پابندی لگا دی تھی اور روس کے 300 سے 350 ارب ڈالر کے خودمختار اثاثوں کو منجمد کر دیا تھا جن میں سے زیادہ تر یورپی، امریکی اور برطانوی حکومتوں کے بانڈز کی شکل میں تھے اور یورپی ڈیپازٹری میں رکھے گئے تھے۔ روس کے سابق صدر اور رشین سیکورٹی کونسل کے نائب چیئرمین دمتری میدویدیف نے بیان میں کہا کہ روسی کے اثاثوں پر کوئی بھی قبضہ مغرب کی چوری کے مترادف ہے اور اس سے امریکا اور یورپ کے بانڈز اور کرنسی پر دنیا کے اعتماد کو نقصان پہنچے گا۔روس ہر حال میں اور کسی بھی ممکن راستے سے یورپی ممالک کے پیچھے جائے گا اور اس کے لیے تمام ملکی اور غیرملکی عدالتوں میں جانے کے علاوہ عدالتوں سے باہر بھی اپنی کوششیں کرے گا۔دوسری جانب رومانیہ نے پولینڈ کی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر روسی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا۔ رومانیہ کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں اس واقعہ کو ناقابل قبول اور غیر ذمے دارانہ عمل قرار دیا گیا ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسے واقعات خطے کی سلامتی کے لیے خطرہ بن رہے ہیں ۔