عید الفطر کے لیے پردیسیوں کی واپسی پر ٹرانسپورٹ مافیا سرگرم
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
عید الفطر کے موقع پر اپنے گھروں کو واپس جانے والے پردیسیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتے ہی ٹرانسپورٹ مافیا متحرک ہو گیا ہے اور من مانے کرائے وصول کیے جا رہے ہیں بس اڈوں اور ریلوے اسٹیشنوں پر رش بڑھنے کے ساتھ ہی ٹرانسپورٹرز نے کرایوں میں بے جا اضافہ کر دیا ہے جبکہ حکومتی مشینری بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے مسافروں کا کہنا ہے کہ ہر سال عید پر یہی صورتحال دیکھی جاتی ہے اور کوئی بھی حکومت اس مسئلے کو حل کرنے میں سنجیدہ نظر نہیں آتی پانچ افراد پر مشتمل فیملی کے لیے عید کی خوشیوں پر پہنچنے سے پہلے ہی مشکلات کھڑی ہو جاتی ہیں عام طور پر 1500 روپے کرایہ وصول کیا جاتا تھا لیکن اب یہی کرایہ 2500 سے 3000 روپے تک پہنچ چکا ہے جس سے عام آدمی شدید متاثر ہو رہا ہے مسافروں کی پریشانی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بعض ٹرانسپورٹرز نے گاڑیاں اڈوں سے باہر کھڑی کر کے مصنوعی قلت پیدا کر دی ہے جس کے باعث کرایوں میں مزید اضافہ ہو رہا ہے صورتحال یہ ہے کہ کئی مسافروں کو بسوں کی چھتوں پر بٹھایا جا رہا ہے جو انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے لیکن متعلقہ حکام اس پر کوئی کارروائی کرتے دکھائی نہیں دے رہے مسافروں نے وزیراعلیٰ پنجاب اور وزیر ٹرانسپورٹ سے فوری نوٹس لینے اور ٹرانسپورٹرز کی من مانیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا ہے دوسری جانب گاڑی مالکان کا مؤقف ہے کہ حکومت کی جانب سے کرائے فکس کیے گئے ہیں اور وہ اسی کے مطابق مناسب کرایہ وصول کر رہے ہیں
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں شوگر مافیا تنقید کی زد میں کیوں؟
پنجاب اسمبلی میں شوگر انڈسٹری ایک بار پھر شدید تنقید کی زد میں آ گئی۔ ضلع فیصل آباد سے مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف نے ایوان میں شوگر ملز مالکان کے رویے پر سخت احتجاج کیا اور کہا کہ فیصل آباد شوگر بیلٹ کا مرکز ہے، وہاں کسانوں کی صورتحال نہایت تشویشناک ہے۔
راؤ کاشف نے ایوان کو بتایا کہ شوگر ملز مالکان زمینداروں کو ادائیگیاں نہیں کر رہے، حالانکہ چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان تو قیمت بڑھنے کے باوجود بات ماننے کو تیار نہیں، کسان کہاں جائیں؟
مزید پڑھیں: مزید چینی درآمد کرنے کے لیے ٹینڈر جاری، پاکستانی کتنی چینی استعمال کرتے ہیں؟
رکن اسمبلی نے حالیہ سیلابی تباہ کاریوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی فصلیں پانی میں بہہ گئیں، ان کے پاس کوئی ذریعہ معاش نہیں بچا، لیکن شوگر ملز اب بھی ادائیگیوں سے انکاری ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ڈپٹی کمشنر اور مقامی انتظامیہ شوگر ملز مالکان کے سامنے بے بس ہو چکی ہے اور مطالبہ کیا کہ شوگر کین کمشنر کو فوری طور پر اسمبلی میں طلب کیا جائے۔
مزید پڑھیں: لاہور میں چینی کا شدید بحران، سعد رفیق کا شوگر مافیا کیخلاف کارروائی کا مطالبہ
ایک رپورٹ کے مطابق 25-2024 کے کرشنگ سیزن میں شوگر ملز مالکان نے چینی کی برآمد اور مقامی مارکیٹ پالیسیوں کے ذریعے قریباً 300 ارب روپے منافع کمایا، مگر کسانوں کو بروقت ادائیگیاں نہیں کی گئیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے بھی صورتحال پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ شوگر ملز مالکان کسانوں کو ادائیگیاں کیوں نہیں کر رہے؟ نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے والا ہے اور پرانے واجبات ابھی تک ادا کیوں نہیں کیے گئے؟ اسپیکر نے شوگر کین کمشنر سے اس معاملے پر فوری جواب طلب کرلیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسپیکر پنجاب اسمبلی پنجاب اسمبلی رکن صوبائی اسمبلی راؤ کاشف شوگر مافیا فیصل آباد مسلم لیگ ن ملک احمد خان