اسلام آباد:پاکستان کے ممتاز سفارتکار اور سابق سیکرٹری خارجہ نجم الدین اے شیخ 85 سال کی عمر میں خالق حقیقی سے جا ملے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے اس حوالے سے تصدیق کی ہے۔

نجم الدین اے شیخ نے 1994 سے 1997 تک پاکستان کے سیکرٹری خارجہ کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ جامعہ سندھ اور امریکہ کی ٹفٹس یونیورسٹی کے فلیچر اسکول آف لا اینڈ ڈپلومیسی کے فارغ التحصیل تھے۔

سابق سیکریٹری خارجہ نجم الدین اپنے چار دہائیوں پر مشتمل شاندار سفارتی کیریئر کے دوران جرمنی، کینیڈا، امریکا اور ایران میں بطور سفیر خدمات انجام دیں۔ وہ بین الاقوامی تعاون، علاقائی استحکام اور انسانی حقوق کے علمبردار تھے۔

نجم الدین انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد کے بورڈ آف گورنرز کے رکن رہے اور سندھ کونسل آف فارن ریلیشنز کے بانی اراکین میں شامل تھے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے مرحوم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’بطور سیکرٹری خارجہ انہوں نے قائدانہ بصیرت کا مظاہرہ کیا اور خارجہ پالیسی کو حکمت عملی کے ساتھ تشکیل دیا۔ ان کی خدمات کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بے حد عزت حاصل تھی۔‘‘

وزارت خارجہ نے مرحوم کے اہل خانہ، دوستوں اور ساتھیوں سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ ترجمان کے مطابق مرحوم کی خدمت اور قیادت کی میراث آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔

نجم الدین اے شیخ اپنی غیر معمولی سفارتی مہارت، دیانت داری اور پاکستان کے لیے بے لوث خدمات کے لیے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔

Post Views: 1.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نجم الدین اے شیخ سیکرٹری خارجہ

پڑھیں:

بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو بندوق کی نوک پر بنگلہ دیش بھیجا جارہا ہے، اسد الدین اویسی

مجلس اتحاد المسلمین کے صدر نے کہا کہ یہ حکومت کمزوروں کیساتھ سختی سے پیش آ رہی ہے، جن لوگوں پر غیر قانونی تارکین وطن ہونے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے، ان میں سے زیادہ تر غریب لوگ ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ آسام اور ہریانہ سمیت کئی ریاستوں میں بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو حراست میں لئے جانے کے معاملہ پر اسد الدین اویسی نے سخت اعتراض کیا ہے۔ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ لوگ ہندوستانی شہری ہیں، لیکن انہیں بندوق کی نوک پر بنگلہ دیش بھیجا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مرکزی اور ریاستی حکومتیں مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کر رہی ہیں۔ اسد الدین اویسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ہندوستان کے مختلف حصوں میں پولیس بنگالی زبان بولنے والے مسلم شہریوں کو غیرقانونی طور پر حراست میں لے رہی ہے اور ان پر بنگلہ دیشی ہونے کا الزام عائد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بندوق کی نوک پر ہندوستانی شہریوں کو بنگلہ دیش بھیجے جانے کی پریشان کرنے والی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کمزوروں کے ساتھ سختی سے پیش آ رہی ہے، جن لوگوں پر غیر قانونی تارکین وطن ہونے کا الزام عائد کیا جا رہا ہے، ان میں سے زیادہ تر غریب لوگ ہیں۔

اسد الدین اویسی کے مطابق جن لوگوں کو بنگلہ دیشی بتایا جا رہا ہے ان میں جھگی جھونپڑی میں رہنے والے، صفائی کرنے والے، کوڑا چننے والے اور گھریلو ملازمین وغیرہ ہیں۔ انہیں بار بار نشانہ بنایا جاتا ہے کیونکہ وہ پولیس کے مظالم کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ انہوں نے ایک اور ایکس پوسٹ میں لکھا کہ پولیس کے پاس کسی بھی شخص کو صرف اس لئے حراست میں لینے کا حق نہں ہے کہ وہ کوئی خاص زبان بولتا ہے، یہ وسیع حراست غیر قانونی ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ کچھ روز قبل پولیس نے پونے شہر سے 5 بنگلہ دیشی خواتین کو گرفتار کیا تھا۔ 20 سے 28 سال کی عمر کے درمیان کی یہ خواتین بغیر کسی درست دستاویزات کے ہندوستان میں رہ رہی تھیں۔ دوسری جانب آسام کی ہیمنت بسوا کی حکومت نے غیر قانونی بنگلہ دیشیوں کو بڑے پیمانے پر نکالنا شروع کر دیا ہے۔ آسام حکومت کا کہنا ہے کہ جب تک قبائلیوں کی زمینیں خالی نہیں کرا لی جاتیں تب تک یہ مہم جاری رہے گی۔

متعلقہ مضامین

  • بنگالی بولنے والے مسلمانوں کو بندوق کی نوک پر بنگلہ دیش بھیجا جارہا ہے، اسد الدین اویسی
  • سابق سینیٹر مشتاق احمد نے وزیر خارجہ کے بیان کو شرمناک اور قابل مذمت قرار دے دیا
  • سابق صوبائی وزیر حبیب الرحمان تنولی انتقال کر گئے
  • طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی پر مبنی ہیں( ترجمان دفتر خارجہ)
  • اسحاق ڈار ایک روزہ دورے پر واشنگٹن پہنچ گئے
  • دہشت گرد پناہ گاہوں پر تشویش، طالبان حکومت تسلیم کرنے کی خبریں قیاس آرائی: دفتر خارجہ
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، دفتر خارجہ
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، دفتر خارجہ
  • چینی وزیر اعظم 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں شرکت کریں گے، وزارت خارجہ
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا: دفتر خارجہ