عمران خان کی کتب فراہمی اور بچوں سے فون پر گفتگو کی درخواستیں منظور
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
راولپنڈی:
عمران خان کی جیل میں کتب فراہمی اور بچوں سے فون پر گفتگو کی درخواستیں عدالت نے منظور کرلیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جیل میں کتب فراہمی اور بچوں سے ٹیلی فونک گفتگو کرانے کی درخواستیں منظور کر لی گئیں۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو ہدایات جاری کر دیں۔
انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے بانی پی ٹی آئی کی دونوں درخواستیں منظور کیں اور حکم دیا کہ ملزم کو کتابیں فراہم کی جائیں جب کہ عید سے قبل ملزم کی بچوں سے ٹیلی فونک گفتگو بھی کرائی جائے۔
عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو ہدایات جاری کر دیں۔
واضح رہے کہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں متفرق درخواستیں دائر کر رکھی تھی، جنہیں اے ٹی سی نے منظور کرتے ہوئے یہ ہدایات جاری کیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بچوں سے
پڑھیں:
عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور، عدالت نے رہا کرنے کا حکم دے دیا
راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 23 اپریل2025ء) راولپنڈی کی عدالت کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماء عالیہ حمزہ کی ضمانت منظور کرلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کی مقامی عدالت میں جوڈیشل مجسٹریٹ قمر عباس نے پی ٹی آئی کی رہنما عالیہ حمزہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم جاری کردیا، عدالت نے ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کی شرط پر ضمانت دی۔ بتایا جارہا ہے کہ عالیہ حمزہ کو 19 اپریل کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل کیا گیا تھا، ان پر اور پی ٹی آئی کے دیگر چار کارکنان پر تھانہ ایئرپورٹ میں مقدمہ درج ہے، جس میں سرکاری کام میں مداخلت اور پولیس سے مزاحمت کے الزامات شامل کیے گئے ہیں، پولیس کا مؤقف ہے کہ عالیہ حمزہ اور ان کے ساتھیوں کو ایک غیر قانونی سرگرمی سے باز رہنے کی ہدایت کی گئی تاہم مزاحمت پر انہیں حراست میں لے کر مقدمہ درج کیا گیا۔(جاری ہے)
چیف آرگنائزر پی ٹی آئی پنجاب عالیہ حمزہ کا عدالت پیشی پر میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ راولپنڈی میں فلسطین پر یوتھ کنوینشن تھا ان کو اس سے بھی ڈر لگا، ان سے پوچھا جائے رات سے ہمیں کیوں حبس بیجا میں رکھا؟ ہمارے لیے ایک نئی ایف آئی آر ایک نیا میڈل ہے لیکن کیا تفتیشی افسر عدالت کے سامنے حلف دے گا؟ پولیس پر کسی نے پتھراؤ نہیں کیا، پولیس سے پوچھیں ان کے سامنے میں کھڑی تھی، ایک پتھر بھی کسی نے نہیں مارا، گرفتار کرنے والے چار پولیس اہلکار تھے میں نے ورکروں کہا تھا پرامن طور پر چلے جائیں، میں نے پولیس سے کہا تھا کارکنان کو گرفتار نہ کریں مجھے کرنا ہے تو کریں، میں اپنے کارکنان کو بچانے کیلئے ہر حد تک جاؤں گی، ظلم جتنا مرضی کرلیں ہم ہنس کر سہیں گے۔