آئی ایس او کراچی کے تحت عظیم الشان آزادی القدس ریلی، سیاسی و مذہبی قائدین کا خطاب
اشاعت کی تاریخ: 28th, March 2025 GMT
ریلی کے اختتام پر جلسے سے خطاب میں رہنماؤں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ، سید ہاشم صفی الدین، اسماعیل ہنیہ اور یحییٰ سنوار جیسے عظیم مجاہدین کی شہادت سے مزاحمت کا راستہ مزید مضبوط ہوا ہے اور انشاء اللہ شہدائے مقاومت کے خون کی برکت سے دنیا بہت جلد اسرائیل کی نابودی کا منظر دیکھے گی۔ اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام تحریک آزادی القدس کے بینر تلے عالمی یوم القدس کی مناسبت سے نمائش تا تبت سینٹر ’’آزادی القدس ریلی‘‘ کا انعقاد کیا گیا، جس میں ہزاروں کی تعداد میں مرد و خواتین سمیت بچوں نے بھی شرکت کی۔ ریلی میں فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے مظلومینِ فلسطین کی آزادی کے حق میں شدید نعرے بازی کی گئی۔ ریلی میں شریک افراد نے فلسطینی پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر "القدس ہمارا ہے"، "اسرائیل مردہ باد"، اور "فلسطین زندہ باد" کے نعرے درج تھے۔ شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز بھی تھام رکھے تھے جن پر مظلوم فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیلی مظالم کے خلاف تحریریں درج تھیں۔ ریلی کے دوران فلسطینی بچوں، خواتین اور معصوم شہریوں پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی گئی جبکہ مختلف مقررین نے اسرائیل کو خطے میں دہشت گرد ریاست قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف سخت اقدامات کا مطالبہ کیا۔
احتجاجی ریلی سے آئی ایس او پاکستان کے مرکزی صدر فخر عباس، ترجمان سندھ حکومت تحسین عابدی، تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فردوس شمیم نقوی، ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی انجینئر عادل عسکری، جماعت اسلامی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی، جنرل سیکرٹری ملی یکجہتی کونسل و نائب صدر جمعیت علمائے پاکستان سندھ مولانا قاضی احمد نورانی، رہنماء سندھ بار کونسل ایڈوکیٹ محمد سعید عباسی، جنرل سیکرٹری سندھ بار کونسل ایڈوکیٹ رحمان کورائی، جنرل سیکرٹری ہیئت آئمہ مساجد مولانا اصغر حسین شہیدی اور امت واحدہ کے سربراہ علامہ امین شہیدی نے خطاب کیا۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے شہدائے مقاومت سے تجدید عہد کرتے ہوئے قبلہ اول کی آزادی کے لیے بھرپور جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ حماس، حزب اللہ، انصار اللہ یمن سمیت تمام مقاومتی تنظیموں کو سلام پیش کرتے ہیں۔
رہنماؤں نے کہا کہ بیت المقدس صرف فلسطینیوں کا ہی نہیں بلکہ پوری امتِ مسلمہ کا مسئلہ ہے اور اسے صہیونی غاصبوں سے آزاد کرانا ہر مسلمان کی دینی و اخلاقی ذمہ داری ہے۔ رہنماؤں نے عالمی برادری، بالخصوص مسلم حکمرانوں پر زور دیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف مشترکہ حکمت عملی اپنائیں اور یمن جیسا حوصلہ پیدا کریں جو بھرپور قوت کے ساتھ فلسطینیوں کی عملی مدد کیلئے میدان میں ہیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ، سید ہاشم صفی الدین، اسماعیل ہنیہ اور یحییٰ سنوار جیسے عظیم مجاہدین کی شہادت سے مزاحمت کا راستہ مزید مضبوط ہوا ہے اور انشاء اللہ شہدائے مقاومت کے خون کی برکت سے دنیا بہت جلد اسرائیل کی نابودی کا منظر دیکھے گی۔ رہنماؤں نے کہا کہ شہید حسن نصراللہ نے بالکل درست فرمایا تھا کہ اسرائیل کی نابودی اب زیادہ دور نہیں، خطے میں مزاحمتی قوتیں اسرائیل کے خلاف مضبوط دفاعی دیوار بن چکی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین کے مظلوم عوام کی مدد محض زبانی دعووں سے نہیں ہوگی بلکہ اس کے لیے عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے مسلم دنیا پر زور دیا کہ وہ صیہونی ریاست کے مظالم کے خلاف اپنی آواز بلند کریں اور فلسطینی عوام کی ہر ممکن مدد کو یقینی بنائیں۔ رہنماؤں نے اقوامِ متحدہ، او آئی سی اور دیگر عالمی تنظیموں کی بے حسی پر بھی شدید تنقید کی اور کہا کہ یہ ادارے مظلوموں کی دادرسی کے بجائے استعمار کے مفادات کے تحفظ میں مصروف ہیں۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ امت میں بے غیرت حکمران موجود ہیں، یمن کے عوام اور حکمرانوں نے غیرت کا مظاہرہ کیا، صہیونیت کو مسترد کیلئے مشرق و مغرب آج سڑکوں پر ہیں، امام خمینیؒ کی للکار اور امام خامنہ ای کی حکمت عملی سے صہیونیت کا بت ٹوٹ کر رہے گا، ہم سب بہت جلد مسجد اقصیٰ میں نماز میں ادا کریں گے۔ جلسے کے اختتام پر امریکہ و اسرائیل کے پرچم نذر آتش کئے گئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رہنماؤں نے کہا کہ کے خلاف
پڑھیں:
بھارت میں جبری مذہبی تبدیلیوں کے خلاف آواز بلند کرنے والے گروپ پر انتہا پسند ہندوؤں کا حملہ
اندور پریس کلب میں دائیں بازو کی شدت پسند تنظیم بجرنگ دل کے کارکنان نے مرد و خواتین پر حملہ کر دیا۔
متاثرین جبری مذہبی تبدیلیوں کے الزامات کے خلاف میڈیا سے بات کرنے کے لیے پریس کانفرنس کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:مودی سرکار کا کشمیری مسلمانوں کے خلاف بھیانک منصوبہ، 40 ہزار انتہا پسند ہندوؤں کو ہتھیار پہنچا دیے
حملے میں متعدد خواتین کو عوام کے سامنے دھکا دیا گیا، زدوکوب کیا گیا اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔
صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب بجرنگ دل کے کارکنان نے پریس کانفرنس کا مقام زبردستی گھیر لیا اور الزام لگایا کہ مذکورہ گروپ دیواس کے جنگلاتی علاقوں میں ’سماجی خدمت‘ کے نام پر لوگوں کو عیسائیت کی طرف راغب کر رہا ہے۔
حملہ آوروں نے بعض افراد کے چہروں پر سیاہی مل دی اور پھر انہیں ایک مقامی اخبار کے دفتر تک پیچھا کرتے ہوئے وہاں بھی مبینہ طور پر پولیس کی موجودگی میں بیلٹوں سے مارا پیٹا۔
یہ تنازع دیواس پولیس کو موصول ہونے والی شکایات کے بعد شروع ہوا، جن کے مطابق کچھ مرد و خواتین بَروتھا تھانے کے جنگلاتی علاقے میں جھونپڑیوں میں رہ رہے تھے۔ مقامی افراد نے الزام لگایا کہ یہ لوگ گاؤں والوں کو عیسائیت اختیار کرنے پر آمادہ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ہولی پر انتہا پسند ہندوؤں کی مسلمان خاندان سے بدتمیزی، سوارا بھاسکر کا سخت ردعمل
صحافت کے شعبے سے وابستہ سوربھ بینرجی بھی ان متاثرین میں شامل تھے۔ وہ ان الزامات کی تردید کے لیے اندور میں پریس کانفرنس کرنے آئے تھے جو دائیں بازو کے گروہوں کی جانب سے پھیلائے جا رہے تھے۔
تاہم پروگرام شروع ہونے سے قبل ہی بجرنگ دل کے کارکنان نے مبینہ طور پر حملہ کر دیا، موت کی دھمکیاں دیں اور مطالبہ کیا کہ وہ میڈیا سے بات کرنا بند کریں۔
بعدازاں بجرنگ دل کے عہدیدار اویناش کوشل نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دیواس کے شکروسا گاؤں کے قریب جنگلات میں بڑے پیمانے پر تبدیلیٔ مذہب کا نیٹ ورک چل رہا ہے۔
اُن کے بقول جب یہ لوگ اندور آئے تو ہم نے بات کرنے کی کوشش کی، مگر انہوں نے ہمیں ہی دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔ نوجوان لڑکیوں کو بڑی تعداد میں عیسائیت میں شامل کیا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:مذہبی انتہا پسندی اور اقلیتوں کیخلاف تشدد میں ہندوستان پیش پیش
شکایات میں سوربھ بینرجی کا نام بھی شامل تھا، جس کی وضاحت کے لیے انہوں نے پریس کانفرنس رکھی۔ اس موقع پر ایک نوجوان لڑکی بھی ان کے ساتھ موجود تھی۔ تاہم، جیسے ہی کانفرنس شروع ہوئی، لڑکی کے والدین وہاں پہنچے اور ہنگامہ کھڑا کر دیا، اور سوربھ پر ان کی بیٹی کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔
تاہم، سوربھ بینرجی نے ان تمام الزامات کی تردید کی۔انہوں نے کہا کہ ہم صرف طبی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ ہمارا کوئی غیر ملکی فنڈنگ سے تعلق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی ایک بھی شخص سامنے آ کر یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم نے اسے زبردستی مذہب تبدیل کروایا ہو۔ یہ سراسر جھوٹ ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انتہاپسند ہندو اندور بجرنگ دل