ٹرمپ کا کینیڈا کے وزیراعظم کے سخت بیان کے بعد رابطہ، فون کال مؤثر قرار
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
OTTAWA:
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی کو ٹیرف کے حوالے سخت بیان کے بعد رابطہ کیا اور اس رابطے کو دونوں رہنماؤں نے مؤثر قرار دے دیا۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے امریکا کو دھمکی دی تھی کہ اگلے ہفتے ردعمل کے طور پر ٹیرف عائد کیا جائے گا، جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ان سے رابطہ کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں کہا کہ یہ ایک انتہائی مفید کال تھی، ہم نے کئی باتوں پر اتفاق کیا اور کینیڈ کے آنے والے انتخابات کے بعد سیاست، کاروبار اور دیگر امور پر کام کرنے کے لیے فوری طور پر ملاقات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کام امریکا اور کینیڈا دونوں کے لیے کارآمد ہوگا۔
ادھر کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے امریکی صدر کو آگاہ کیا کہ ان کی حکومت کینیڈا کے مزدوروں اور معیشت کو تحفظ دینے کے لیے امریکا کے اعلان کے بعد جوابی طور پر ٹیرف عائد کرے گی جس کا اعلان 2 اپریل 2025 کو ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے 28 اپریل کو شیڈول انتخابات کے فوری بعد نئے معاشی اور سیکیورٹی تعلقات کے حوالے سے جامع مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا۔
کینیڈا کے وزیراعظم اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان یہ پہلا رابطہ ہے جب سے مارک کارنی نے 9 مارچ کو عہدہ سنبھالا ہے، کینیڈا کے نئے وزیراعظم نے بیان میں کہا تھا کہ ٹرمپ کی ٹیرف سے متعلق دھمکی معاشی اور سیکیورٹی کے حوالے قریبی تعلقات رکھنے والے شراکت دار کے ساتھ بے وفائی ہے۔
ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا پر ٹیرف کا اعلان 2 اپریل کو متوقع ہے جبکہ کینیڈا کے مارک کارنی نے گزشتہ روز بیان میں کہا تھا کہ ہماری معیشت امریکا پر کم سے کم انحصار کرے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کینیڈا کے وزیراعظم میں کہا مارک کارنی ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد
پڑھیں:
ٹیرف میں کمی کا امکان، فی الحال ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر کا کہنا ہے کہ درآمدی اشیا پر ٹیرف 145 فیصد سے کم ہوں گے، تاہم فی الحال ’ہم چین کے ساتھ ٹھیک کر رہے ہیں‘۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ چین سے آنے والی اشیا پر لگایا جانے والا اضافی ٹیرف کافی حد تک کم ہو جائے گا، لیکن یہ صفر نہیں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف: چین کا امریکا کے خوشامدی ممالک کو سزا دینے کا اعلان
چینی برآمدات پر ٹرمپ کا یہ تبصرہ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ کے بیان کے جواب میں تھا، جن کا کہنا تھا کہ ٹیرف میں غیر معمولی اضافہ ناپائیدار ہے۔
اسکاٹ بیسنٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ میں ’ڈی اسیلیشن‘ کی توقع رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر 145 فیصد درآمدی ٹیکس عائد کیا ہے، جس کا جواب چین نے امریکی اشیا پر 125 فیصد ٹیرف عائد کرکے دیا ہے۔
امریکا اور چین کے درمیان اس ٹیرف وار کے چلتے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درجنوں ممالک پر محصولات عائد کرنے کے نتیجے میں اسٹاک مارکیٹ ٹھوکر کھا گئی ہے اور امریکی قرضوں پر سود کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔
سرمایہ کار سست اقتصادی ترقی اور افراط زر کے بلند دباؤ سے پریشان ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان
ٹرمپ نے گزشتہ روز سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کے سربراہ کے طور پر پال اٹکنز کی رسم حلف برداری کے بعد صحافیوں کو دیے گئے تبصروں میں اسٹاک مارکیٹ میں اضافے کا اعتراف کیا۔
چینی صدر کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے
تاہم، ٹرمپ نے اس بات کی تصدیق کرنے سے گریز کیا کہ آیا وہ بھی سوچتے ہیں کہ چین کے ساتھ صورتحال غیر پائیدار ہے، جیسا کہ بیسنٹ کا کہنا ہے۔
چینی مصنوعات پر غیر معمولی اضافے کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ہارڈ بال نہیں کھیلیں گے۔
امریکی صدر نے کا کہنا تھا کہ چین کے ساتھ حتمی ٹیرف کی شرح موجودہ 145 فیصد سے کافی حد تک نیچے آئے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹاک مارکیٹ امریکا ٹیرف چین چینی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سیکریٹری اسکاٹ بیسنٹ