OTTAWA:

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی کو ٹیرف کے حوالے سخت بیان کے بعد رابطہ کیا اور اس رابطے کو دونوں رہنماؤں نے مؤثر قرار دے دیا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی نے امریکا کو دھمکی دی تھی کہ اگلے ہفتے ردعمل کے طور پر ٹیرف عائد کیا جائے گا، جس کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے ان سے رابطہ کیا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا ٹروتھ سوشل پر جاری بیان میں کہا کہ یہ ایک انتہائی مفید کال تھی، ہم نے کئی باتوں پر اتفاق کیا اور کینیڈ کے آنے والے انتخابات کے بعد سیاست، کاروبار اور دیگر امور پر کام کرنے کے لیے فوری طور پر ملاقات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کام امریکا اور کینیڈا دونوں کے لیے کارآمد ہوگا۔

ادھر کینیڈا کے وزیراعظم مارک کارنی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے امریکی صدر کو آگاہ کیا کہ ان کی حکومت کینیڈا کے مزدوروں اور معیشت کو تحفظ دینے کے لیے امریکا کے اعلان کے بعد جوابی طور پر ٹیرف عائد کرے گی جس کا اعلان 2 اپریل 2025 کو ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے 28 اپریل کو شیڈول انتخابات کے فوری بعد نئے معاشی اور سیکیورٹی تعلقات کے حوالے سے جامع مذاکرات شروع کرنے پر اتفاق کیا۔

کینیڈا کے وزیراعظم اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان یہ پہلا رابطہ ہے جب سے مارک کارنی نے 9 مارچ کو عہدہ سنبھالا ہے، کینیڈا کے نئے وزیراعظم نے بیان میں کہا تھا کہ ٹرمپ کی ٹیرف سے متعلق دھمکی معاشی اور سیکیورٹی کے حوالے قریبی تعلقات رکھنے والے شراکت دار کے ساتھ بے وفائی ہے۔

ٹرمپ کی جانب سے کینیڈا پر ٹیرف کا اعلان 2 اپریل کو متوقع ہے جبکہ کینیڈا کے مارک کارنی نے گزشتہ روز بیان میں کہا تھا کہ ہماری معیشت امریکا پر کم سے کم انحصار کرے گی۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کینیڈا کے وزیراعظم میں کہا مارک کارنی ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد

پڑھیں:

’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائجیریا میں عیسائیوں کے قتلِ عام پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نائجیریا کی حکومت نے فوری طور پر کارروائی نہ کی تو امریکا تیزی سے فوجی ایکشن لے گا۔

ٹرمپ نے ہفتے کی رات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر بیان میں کہا کہ انہوں نے امریکی محکمہ دفاع کو حکم دیا ہے کہ وہ تیز اور فیصلہ کن فوجی کارروائی کی تیاری کرے۔ ٹرمپ کے مطابق، امریکا نائجیریا کو دی جانے والی تمام مالی امداد اور معاونت فی الفور بند کر دے گا۔

انہوں نے لکھا کہ اگر امریکا نے کارروائی کی تو وہ “گنز اَن بلیزنگ” یعنی پوری طاقت سے ہوگی تاکہ اُن دہشت گردوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے جو عیسائیوں کے خلاف ہولناک مظالم کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے نائجیریا کی حکومت کو “بدنام ملک” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر اس نےجلدی ایکشن نہ لیا تو نتائج سنگین ہوں گے۔

ٹرمپ نے کہا کہ ، ”اگر ہم حملہ کریں گے تو وہ تیز، سخت اور میٹھا ہوگا، بالکل ویسا ہی جیسا یہ دہشت گرد ہمارے عزیز عیسائیوں پر کرتے ہیں!“

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع نے اس بیان پر کوئی تفصیلی تبصرہ نہیں کیا اور وائٹ ہاؤس نے بھی فوری ردعمل دینے سے گریز کیا۔ تاہم امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ”وزارتِ جنگ کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ یا تو نائجیریا کی حکومت عیسائیوں کا تحفظ کرے، یا ہم ان دہشت گردوں کو ماریں گے جو یہ ظلم کر رہے ہیں۔“

خیال رہے کہ حال ہی میں ٹرمپ انتظامیہ نے نائجیریا کو دوبارہ اُن ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے جن پر مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔ رائٹرز کے مطابق اس فہرست میں چین، میانمار، روس، شمالی کوریا اور پاکستان بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب، نائجیریا کے صدر بولا احمد تینوبو نے ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک مذہبی رواداری پر یقین رکھتا ہے۔ اُن کے مطابق، “نائجیریا کو مذہبی طور پر متعصب ملک قرار دینا حقیقت کے منافی ہے۔ حکومت سب شہریوں کے مذہبی اور شخصی حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔”

نائجیریا کی وزارتِ خارجہ نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ ملک دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف پرعزم ہے، اور امریکا سمیت عالمی برادری سے تعاون جاری رکھے گا۔

وزارت نے کہا کہ “ہم نسل، مذہب یا عقیدے سے بالاتر ہو کر ہر شہری کا تحفظ کرتے رہیں گے، کیونکہ تنوع ہی ہماری اصل طاقت ہے۔:

یاد رہے کہ نائجیریا میں بوکوحرام نامی شدت پسند تنظیم گزشتہ 15 سال سے دہشت گردی کر رہی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے ماہرین کے مطابق، بوکوحرام کے زیادہ تر متاثرین مسلمان ہیں۔

تاہم ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ “ہزاروں عیسائیوں کو نائجیریا میں شدت پسند مسلمان قتل کر رہے ہیں”۔ لیکن انہوں نے اس الزام کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔

ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد امریکی کانگریس میں موجود ری پبلکن اراکین نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نائجیریا میں “عیسائیوں پر بڑھتے مظالم” عالمی تشویش کا باعث ہیں۔

سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر ٹرمپ کا یہ فوجی دھمکی نما بیان عملی جامہ پہنتا ہے تو افریقہ میں امریکا کی نئی فوجی مداخلت کا آغاز ہو سکتا ہے، ایک ایسے وقت میں جب خطے میں پہلے ہی امریکی اثر و رسوخ کمزور ہو چکا ہے۔

نائجیریا کی حکومت نے فی الحال امریکی صدر کے اس دھمکی آمیز بیان پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا۔

متعلقہ مضامین

  • وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • امریکا ایٹمی دھماکے نہیں کر رہا، وزیر توانائی نے ٹرمپ کا دعویٰ غلط قرار دیا
  • حماس کیجانب سے 3 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں واپس کرنے پر خوشی ہوئی، ڈونلڈ ٹرمپ
  • فلمی ٹرمپ اور امریکا کا زوال
  • کینیڈین وزیرِاعظم نے ٹیرف مخالف اشتہار پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • نائیجیریا میں عیسائیوں کا قتل عام نہ رُکا تو فوجی کارروائی کریں گے، ٹرمپ کی دھمکی
  • ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
  • متنازع اینٹی ٹیرف اشتہار: کینیڈین وزیراعظم نے صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
  • اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم