یکم اپریل سے افغان شہریوں کو حراست میں لینے، ملک بدر کرنے کے انتظامات مکمل
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
اسلام آباد:حکومت نے رضاکارانہ طور پر افغانستان واپسی کے لیے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن کے بعد غیرقانونی طور پر مقیم افغان شہریوں کو حراست میں لینے اور ملک بدر کرنے کے انتظامات مکمل کرلیے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس سال کے اوائل میں حکومت نے افغان سٹیزن کارڈ (اے سی سی) رکھنے والوں کو مارچ کے آخر تک پاکستان چھوڑنے یا ملک بدری کا سامنا کرنے کا حکم دیا تھا۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی جانب سے اس فیصلے پر نظر ثانی کی درخواستوں کے باوجود حکومت نے ان کی وطن واپسی کے ساتھ آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔31 مارچ کی ڈیڈ لائن کے بعد اے سی سی ہولڈرز کی وطن واپسی کے انتظامات کا جائزہ لینے کے لیے ڈیڈ لائن سے 3 دن قبل جمعہ کو اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد کیا گیا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس میں بتایا گیا کہ اے سی سی ہولڈرز کو افغانستان واپس بھیجنے کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
حکام کا کہنا تھا کہ ملک بدری سے قبل افغان شہریوں کو حراست میں لینے کے لیے ہولڈنگ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں، جہاں خوراک اور صحت کی سہولتوں کا انتظام کیا گیا ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ وفاقی حکومت وطن واپسی کے عمل کے حوالے سے صوبوں کے ساتھ رابطے میں ہے، اسلام آباد وطن واپسی کے عمل میں صوبوں کو مکمل تعاون فراہم کرے گا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری وطن واپسی کے عمل کے دوران کسی بھی مسئلے کو حل کرنے کے لیے صوبوں کا دورہ کریں گے۔
محسن نقوی نے حکام کو ہدایت کی کہ وطن واپسی کے عمل کے دوران غیر ملکی شہریوں کے ساتھ احترام سے پیش آئیں۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے حوالے سے گھر گھر جا کر آگاہی مہم جاری ہے، اور اے سی سی ہولڈرز کی میپنگ بھی مکمل کر لی گئی ہے۔
اے سی سی نادرا کی جانب سے رجسٹرڈ افغان شہریوں کو جاری کردہ شناختی دستاویز ہے۔
اقوام متحدہ کی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے مطابق اے سی سی پاکستان میں قیام کے دوران افغانوں کو عارضی قانونی حیثیت دیتا ہے، تاہم، وفاقی حکومت اس مدت کے بارے میں فیصلہ کرتی ہے کہ اے سی سی کس مدت تک برقرار رہے گا۔
اجلاس میں وزیر مملکت طلال چوہدری نے شرکت کی، وفاقی سیکریٹری برائے داخلہ و امور کشمیر، گلگت بلتستان اور ریاستوں اور سرحدی علاقہ جات، تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز اور انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جیز) ، ڈائریکٹر جنرل )ڈی جی) فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) ، پولیس چیف اور ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) اسلام آباد، نیشنل ایکشن پلان کوآرڈینیٹر، اور وزارت خارجہ اور قانون و سلامتی کے اداروں کے نمائندے بھی موجود تھے۔
قید اور جرمانے
نجی ٹی وی کے مطابق ڈیڈ لائن کے بعد ملک بھر میں اے سی سی ہولڈرز کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق غیر قانونی افغان شہریوں کو اپنی جائیدادیں کرائے پر دینے والے شہریوں کو بھی نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
غیر قانونی افغانوں کا سراغ لگانے کے لیے سرچ آپریشن کیے جائیں گے، اور ان کا بائیو میٹرک ریکارڈ سرکاری ریکارڈ میں رکھا جائے گا تاکہ مستقبل میں ان کے ملک میں داخلے کو روکا جا سکے۔
اجلاس میں دہشت گردی پر افغان طالبان سے مذاکرات کے لیے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی سفارش پر غور کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت سے درخواست کی تھی کہ انہیں باضابطہ طور پر افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کی ذمہ داری سونپی جائے۔
انہوں نے وزارت داخلہ اور خارجہ امور کو مجوزہ امن منصوبہ بھی پیش کیا تھا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا رد عمل
اے سی سی ہولڈرز کی وطن واپسی غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے پروگرام کے دوسرے مرحلے کا حصہ تھی، جس کا آغاز نومبر 2023 میں ہوا تھا۔
اس اقدام کا اعلان 29 جنوری کو ایک سرکاری نوٹیفکیشن میں کیا گیا تھا۔
وفاقی حکومت نے یو این ایچ سی آر کے جاری کردہ پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) کارڈ رکھنے والے افغان شہریوں کو 31 مارچ تک اسلام آباد اور راولپنڈی سے باہر منتقل کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
انسانی حقوق کے عالمی اداروں کی جانب سے ملک بدری کے منصوبے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس ڈیڈ لائن نے لاکھوں افغانوں کو تیزی سے غیر یقینی اور کمزور حالت میں چھوڑ دیا ہے۔
اس ہفتے کے اوائل میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پاکستانی حکام کی جانب سے افغان مہاجرین کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہزاروں افراد کو ’ہراساں کیا جا رہا ہے، غیر قانونی طور پر حراست میں لیا جا رہا ہے اور ملک چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔‘
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ ’غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی کے منصوبے کے حصے کے طور پر پناہ گزینوں اور پناہ گزینوں سمیت افغان شہریوں کو من مانے اور جبری طور پر ملک بدر کرنے کے پاکستانی حکومت کے منصوبوں سے ان کی حالت میں مزید اضافہ ہوگا‘۔
انسانی حقوق کے ادارے نے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن کو ’غیر متزلزل اور ظالمانہ‘ قرار دیا، جو ’انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین، خاص طور پر عدم واپسی کے اصول کا بہت کم احترام ظاہر کرتا ہے۔
تاہم دفتر خارجہ نے افغانوں کے ساتھ بدسلوکی کے دعووں کو ’غلط‘ قرار دیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وطن واپسی کے عمل افغان شہریوں کو کی وطن واپسی کے اے سی سی ہولڈرز وفاقی حکومت اسلام ا باد کی جانب سے اجلاس میں فیصلہ کیا حکومت نے ڈیڈ لائن کے مطابق کے ساتھ کرنے کے کیا گیا کے لیے
پڑھیں:
پاکستان آنے کیلئے جواصول دنیا کیلئے وہی افغان شہریوں کیلئے بھی ہیں، طلال چوہدری
پاکستان آنے کیلئے جواصول دنیا کیلئے وہی افغان شہریوں کیلئے بھی ہیں، طلال چوہدری WhatsAppFacebookTwitter 0 24 April, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز) وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت نے ون ڈاکومنٹ پالیسی شروع کرنے کا نفاذ کیا ہے اور جو دنیا کے شہریوں کے پاکستان آنے کے اصول ہیں وہی افغان شہریوں پر بھی لاگو کیے۔
نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ حکومت نے ون ڈاکومنٹ پالیسی شروع کا نفاذ کیا ہے اس لیے جو بھی پاکستان آئے گا وہ ویزا لیکر قانونی دستاویزات کے ساتھ آئے گا تاہم پاکستان نے اپنی ویزا پالیسی نرم کی ہے۔وزیر مملکت برائے داخلہ نے کہا کہ ون ڈاکومنٹ پالیسی کے تحت 8 لاکھ57 ہزار157 افرادکو اپنے ملکوں میں واپس بھیجا گیا، ان غیر ملکیوں میں بڑی تعداد افغان باشندوں کی تھی، ہم نہایت احترام کے ساتھ افغان باشندوں کو گھر چھوڑ کر آرہے ہیں۔
طلال چوہدری کاکہنا تھا کہ پاکستان نے افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرزکو 31 مارچ تک رضاکارانہ واپس جانے کی ہدایت کی، یکم اپریل سے ڈیڈلائن ختم ہونے کے بعد بے دخلی کا سلسلہ شروع ہوا، جس گھر میں افغان سٹیزن کارڈ اورپروف آف رجسٹریشن والے افراد ہیں ان کے انخلا کی معیاد 30 جون تک بڑھائی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ افغان باشندے دوبارہ پاکستان آناچاہیں تو ویزا لیکر آسکتے ہیں، جو دنیا کے شہریوں کے پاکستان آنے کے اصول ہیں وہی افغان شہریوں پر بھی لاگو کیے۔
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ افغان حکومت کی طرف سے ایک افغان خاتون کی ہلاکت کی اطلاع ملی، تصدیق پریہ خبر جھوٹ ثابت ہوئی، افغان ہمارے مہمان تھے، ہمارے مہمان ہیں، جو افغان شہری واپس نہیں جاتے، مقررہ ڈیڈلائن میں انہیں پہلے مطلع کیا جاتا ہے پھر ریفیوجی سینٹرز میں رکھا جاتا ہے، بیدخلی سے قبل اسکروٹنی کی جاتی ہے،کھانا پینا چھت سب فراہم کیا جاتا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرشہباز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات، نہروں کا منصوبہ التوا میں ڈالنے کا فیصلہ، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2مئی کو طلب شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی ملاقات، نہروں کا منصوبہ التوا میں ڈالنے کا فیصلہ، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2مئی کو طلب مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا بڑے پیمانے پر کریک ڈاون، 1500سے زائد کشمیری گرفتار حج ایک مقدس فریضہ ہے جسکے لئے بلاوا بھی اللہ تعالی کی طرف سے آتا ہے،چیئرمین سی ڈی اے پاکستان نے بھارتی پروازوں کیلئے فضائی حدود ایک ماہ کیلئے بند کردی، نوٹم جاری تمباکو ٹیکس۔صحت مند پاکستان کی کلید، پالیسی ڈائیلاگ بارہ ہزار افغان باشندوں کا پاکستانی دستاویزات استعمال کرکے سعودی عرب جانے کا انکشافCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم