سابق وزیراعظم عمران خان نوبل امن انعام کے لیے نامزد
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان کو پاکستان میں انسانی حقوق اور جمہوریت کے فروغ میں ان کی خدمات کے اعتراف میں معروف نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
یہ نامزدگی نارویجن سیاسی جماعت ’پارٹیٹ سینٹرم‘ نے اعلان کی، جس نے تصدیق کی کہ اس نے ایک اہل نامزد کنندہ کے ساتھ شراکت داری کی ہے تاکہ خان کا نام اس انعام کے لیے پیش کیا جا سکے۔ پارٹی نے ان کی سیاسی کیریئر کے دوران جمہوری اصولوں اور انسانی حقوق کے لیے ان کی کوششوں پر زور دیا۔
We are pleased to announce on behalf of Partiet Sentrum that in alliance with somebody with the right to nominate, have nominated Mr.
عمران خان 2018 سے 2022 تک پاکستان کے وزیراعظم کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے ہیں، وہ ملک کے سیاسی منظر نامے میں ایک اہم شخصیت رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی پاکستان کیوں آئیں؟
نوبل امن انعام، جو ہر سال نارویجن نوبل کمیٹی کی طرف سے دیا جاتا ہے، ان افراد اور تنظیموں کو تسلیم کرتا ہے جنہوں نے امن، انسانی حقوق اور سفارتکاری میں نمایاں خدمات انجام دی ہوں۔
View this post on Instagram
A post shared by All About Pakistan (@all.about.pakistan)
اگر خان کو منتخب کیا گیا تو وہ ان عالمی رہنماؤں کی ممتاز فہرست میں شامل ہو جائیں گے جنہیں یہ اعزاز حاصل ہوا ہے۔ 2025 کے نوبل امن انعام کا حتمی فیصلہ سال کے آخر میں اعلان کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سابق وزیراعظم عمران خان نوبل امن انعامذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
تشدد کے ذریعے کسی بھی تحریک کو کامیاب نہیں بنایا جا سکتا، انوارالحق کاکٹر
سابق نگران وزیراعظم کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں ایک طبقہ اس طرح کی گفتگو کر رہا ہے، علیحدگی پسند تحریک صرف پاکستان میں نہیں، ہمیں دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہوگا، سوشل میڈیا کا مثبت استعمال انتہائی ضروری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ تشدد کے ذریعے کسی بھی تحریک کو کامیاب نہیں بنایا جا سکتا، کیا بسوں سے بندے اتار کر قتل کرنا درست ہے، سیاسی اور معاشی حقوق کیلئے قتل و غارت کی ضرورت نہیں۔ سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے لاہور پریس کلب میں ’’میٹ دی پریس‘‘ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ تشدد کے ذریعے کسی بھی تحریک کو کامیاب نہیں بنایا جا سکتا، دنیا کے کئی ممالک کئی مسائل سے گزر رہے ہیں۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ سیاسی اور معاشی حقوق کیلئے قتل و غارت کی ضرورت نہیں، کیا بسوں سے بندے اتا کر قتل کرنا درست ہے؟ ایسا تاثر دیا جاتا ہے کہ صرف پاکستان میں مسائل ہیں، آج کے بلوچستان میں سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں۔
سابق نگران وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں ایک طبقہ اس طرح کی گفتگو کر رہا ہے، علیحدگی پسند تحریک صرف پاکستان میں نہیں، ہمیں دہشتگردی کا خاتمہ کرنا ہوگا، سوشل میڈیا کا مثبت استعمال انتہائی ضروری ہے۔ انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ اپنے حقوق کیلئے ہم پرامن احتجاج کر سکتے ہیں، انا پرستی مسائل کو جنم دیتی ہے، جب بھی کہیں تشدد ہوتا ہے تو لوگ جواز تلاش کرتے ہیں۔ قبل ازیں سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ملاقات کی۔ ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں ملکی صورتحال، قیام امن اور صوبائی ترقیاتی پراجیکٹس پر بھی بات چیت ہوئی۔ سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کے ویژن کو سراہا۔
مریم نواز نے کہا کہ پنجاب میں نوجوانوں کو تعلیم، آئی ٹی ٹریننگ، انٹرن شپس اور روزگار کی سہولتوں سے امپاور کیا جا رہا ہے۔ صحت کا شعبہ اور قیام امن پہلی ترجیحات میں شامل ہے۔ سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے صحت اور تعلیم کے شعبہ میں انقلابی پراجیکٹس متعارف کرائے ہیں۔ وزیراعلیٰ مریم نواز شریف پاکستان میں ویمن امپاورمنٹ کی زندہ مثال ہیں۔ سابق وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے پنجاب میں شعبہ صحت میں جاری اصلاحات کو بھی سراہا۔