ماہ رنگ و سمی دین بلوچ و دیگر کی گرفتاری کیخلاف بلوچستان میں لانگ مارچ جاری
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
فائل فوٹو
بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ماہرنگ بلوچ اور سمی دین بلوچ سمیت دیگر رہنماؤں کی گرفتاریوں کے خلاف خضدار سے کوئٹہ تک کے لیے لانگ مارچ جاری ہے۔
مرکزی رہنماء بلوچستان نیشنل پارٹی آغا حسن بلوچ کے مطابق بی وائی سی کے رہنماؤں کی رہائی کے حق میں پارٹی سربراہ سردار اختر مینگل کی قیادت میں گزشتہ روز خضدار سے لانگ مارچ شروع ہوا ہے۔
وکیل کا کہنا ہے کہ عدالت نے گزشتہ روز سمی دین بلوچ کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
شرکاء قلات اور سوراب سے ہوتے ہوئے رات مستونگ پہنچے، ان کا دعویٰ ہے کہ مارچ کے شرکا ء کو لک پاس کے قریب رکاوٹیں کھڑی کر کے کوئٹہ جانے سے روک دیا ہے۔
انہوں نے بتایاکہ پارٹی سربراہ سمیت پارٹی کے رہنما اور کارکنان لک پاس کے مقام پر موجود ہیں، آج دن 12 بجے پارٹی کی جانب سے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سمی دین بلوچ
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-25
 مظفر آباد( مانیٹرنگ ڈیسک )وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور تحریک عدم اعتماد ہفتہ کو بھی پیش نہ ہوسکی اور یہ اگلے 4روز بھی پیش ہونے کا امکان نہیں ہے‘ ذائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے سے متعلق تاحال کوئی فیصلہ نہیں کر سکی ہے، فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے اراکین اسمبلی بھی پریشان ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ فارورڈ بلاک کے چند اراکین نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کو جلد بازی کا فیصلہ قرار دیا، پیپلز پارٹی کے اراکین قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ حلقے میں کیسے جائیں۔ وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے مستعفی ہونے کیلئے شرط عائد کردی ،ذرائع کے مطابق پی پی اراکین اسمبلی اپنی قیادت سے پوچھ رہے ہیں کہ کارکنوں کو کیا جواب دیں، ووٹر سوال کریں گے کیا فیصلہ کیا۔دوسری جانب پیپلز پارٹی کے ارکان اسمبلی نے کشمیر ہاؤس میں ڈیرے ڈال دیے ہیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری ہی تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ کریں گے تاہم آئندہ 3 سے 4 روز تک تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کا امکان نہیں ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے آزاد کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے پر اتفاق کیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی، اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اراکین کی تعداد پوری ہے تو پیپلز پارٹی کا حق ہے وہ حکومت بنائے، ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔