عید الفطر، پردیسیوں کی گھروں کو واپسی، بسوں پر نئے نرخ نامے آویزاں
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)عید کی چھٹیاں شرو ع ،فیکٹریوں ،بنگلوں اور دیگر نجی اداروں میں کام کرنے والے پردیسیوں کااپنوں سےعیدمنانےکیلئےآبائی علاقوں کی طرف جانا شروع کر دیا ہے،لاری اڈےپرپردیسیوں کارش بڑھ گیا،نرخ نامےبھی آویزاں جا ری کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق لاہورسےچکوال کاکرایہ1690،ٹوبہ کاکرایہ1060روپے،لاہور سے ظفروال ، نارووال کا کرایہ 690 ، سیالکوٹ 740 روپے،لاہورسے جھنگ 1250 ، گجرات کا کرایہ 590 روپے لیا جانے لگا۔
لاہورسےفیصل آبادکاکرایہ700،ملتان کاکرایہ2ہزارروپے،لاہورسےراجن پور3ہزاراورراولپنڈی کاکرایہ1600روپےمقررکیاگیا۔
ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی اورپنجاب ٹرانسپورٹ کمپنی کی ٹیمیں لاری اڈےپرمتحرک ہیں،ایل ڈبلیو ایم سی ٹیموں کی جانب سے سڑک کی دھلائی کا عمل بھی جاری ہے۔
علاوہ ازیں ٹریفک پولیس لاہورکااوورچارجنگ، اوورلوڈنگ کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، سی ٹی اولاہور کی تمام ڈویژنل ایس پیز کو کریک ڈاؤن کی نگرانی کی ہدایت، ڈاکٹر اطہر وحید کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹرزکو اوور لوڈنگ کی صورت میں انسانی جانوں سے کھیلنے نہیں دیاجائیگا۔
ٹرانسپورٹرز کو مختص کردہ کرایہ لینے کا پابند کیا جائے، سی ٹی او لاہور نے ڈرائیورز اور مالکان کو گاڑی میں کرایہ نامہ نصب کرنے کا بھی حکم دیا۔
لاری اڈا، بابوصابو، نیازی چوک، ٹھوکر نیاز بیگ پر ٹیمیں تعینات کی گئیں، شاہدرہ چوک، بیگم کوٹ چوک، گجومتہ سمیت مختلف مقامات پر ٹیمیں تعینات ہیں۔
سرکل افسران کو ان کے سرکل میں بس اڈہ جات پر کڑی نگرانی کا حکم دیا گیا۔
سی ٹی او لاہور کا مزید کہنا تھا کہ پردیسیوں کی محنت کی کمائی پر کسی صورت شب خون مارنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
مزیدپڑھیں:نیوزی لینڈ کے بلےباز محمد عباس نے پاکستان کیخلاف ڈیبیو میچ میں ریکارڈ بنا دیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی میں گداگروں کے خلاف قرارداد منظور، منظم گروہوں پر کریک ڈاؤن کا مطالبہ
پنجاب اسمبلی نے صوبے بھر میں بڑھتی ہوئی گداگری کے خلاف ایک اہم قرارداد منظور کر لی ہے، جس میں نہ صرف پیشہ ور گداگروں کے خلاف مؤثر اقدامات اور بے سہارا افراد کی بحالی اور تربیت کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
یہ قرارداد حکومتی رکن امجد علی جاوید کی جانب سے پیش کی گئی، جسے ایوان نے کثرتِ رائے سے منظور کر لیا۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے شہری مراکز، چوراہوں، بازاروں، عبادت گاہوں اور ٹریفک سگنلز پر گداگری ایک سنگین سماجی مسئلہ بن چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ٹریفک پولیس نے ایک دن میں 11 بچوں کو پیشہ ور بھکاریوں کے چنگل سے بچالیا
قرارداد میں نشاندہی کی گئی ہے کہ گداگری کے پیشے کو منظم جرائم پیشہ گروہ ایک کاروبار کی صورت میں استعمال کر رہے ہیں، جہاں خواتین، معذور افراد اور بچوں کا بدترین استحصال کیا جا رہا ہے۔ ایسے عناصر نہ صرف عوام کے لیے پریشانی اور اذیت کا باعث بن رہے ہیں بلکہ معاشرتی اقدار، امن عامہ اور شہری تحفظ کے لیے بھی خطرہ بنتے جا رہے ہیں۔
امجد علی جاوید نے قرارداد میں تجویز دی کہ حکومت فوری طور پر انسدادِ گداگری کے لیے ایک جامع پالیسی تشکیل دے، جس کے تحت پیشہ ور گداگروں اور ان کے نیٹ ورکس کے خلاف مؤثر قانونی کارروائی کی جائے۔ ساتھ ہی اُن بے سہارا افراد کو فنی تربیت، بحالی کی سہولیات اور معاشی مدد فراہم کی جائے جو مجبوری کے تحت گداگری پر مجبور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فیکٹ چیک: کیا گوجرانوالہ میں بھکاریوں نے والدہ کے چالیسویں پر سوا کروڑ روپے خرچ کیے؟
مزید برآں، قرارداد میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ مختلف محکموں اور اداروں کے درمیان باہمی رابطہ (انٹرا ڈپارٹمنٹل کوآرڈی نیشن) کو مؤثر اور فعال بنایا جائے، تاکہ اس مسئلے پر مؤثر عملدرآمد ممکن ہو سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بھکاری بھیک پنجاب اسمبلی قرارداد گداگروں مسلم لیگ ن