وفاقی حکومت گرانےکی طاقت ہے، وفاق کو کینالز منصوبے پر ہماری بات ماننی پڑیگی: وزیراعلیٰ سندھ
اشاعت کی تاریخ: 29th, March 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نےکہا ہےکہ وزیراعظم شہباز شریف اعلان کریں کہ کینالز منصوبے کی حمایت نہیں کریں گے، دریائےسندھ ہماری زندگی ہے، وفاق کو ہماری بات ماننی پڑےگی، ہمارے پاس وفاقی حکومت کوگرانےکی طاقت ہے۔
کراچی میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ کینالز صرف سندھ کا معاملہ نہیں یہ صوبوں کی ہم آہنگی کامعاملہ ہے، وزیراعظم اس معاملےکو ختم کرنے کے لیے اعلان کریں کہ وفاق منصوبےکی حمایت نہیں کرےگا، اگر وزیراعظم اعلان نہیں بھی کرتے تو ہم سندھ کے عوام کے ساتھ ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ ہماری زندگی ہے، وفاق کوہماری بات ماننی پڑے گی، اپوزیشن والے چاہتے ہیں کہ وفاقی حکومت ختم ہوجائے، مگر ہم اپنےانداز میں بات کر رہے ہیں، ہم کینالزکسی صورت بننے نہیں دیں گے، ہمارے پاس وفاقی حکومت کوگرانےکی طاقت ہے مگر ہم اپوزیشن کےکہنے پر نہیں کریں گے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنےملک کا بھی سوچنا ہے، ہم 1992 کے پانی معاہدےکے خلاف ہیں مگر اس کے تحت بھی ہمیں حق نہیں ملتا، میں چاہتا ہوں سی سی آئی اجلاس بلایا جائے، صدر آصف زرداری نے چولستان کینال کی منظوری نہیں دی، صدر سے میٹنگ کا بہانہ بنا کر منصوبے کی منظوری کا کہا گیا، صدر مملکت سے میٹنگ میں اضافی زمین آباد کرنےکا کہاگیا تھا جس پر صدر زرداری نےکہا تھا کہ صوبوں کو اعتراض نہیں تو کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر کے پاس کسی منصوبے کی منظوری کا کوئی آئینی اختیار بھی نہیں ہے، اس اجلاس کے منٹس بھی غلط بنائےگئے، اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ایک اجلاس کے بعد آپ کینال بناسکتے ہیں، ارسا نے پانی کا سرٹیفکیٹ ہی غلط دیا ہے، ایک تو پانی دریا میں ہے ہی نہیں، پنجاب حکومت کے مطابق اپنے حصہ کا پانی چولستان کینال میں شامل کیا جائےگا،کیا پنجاب کے ان کسانوں اور چیف انجینیئرز سے پوچھا گیا ہے؟
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کا بھی لوگ کہتے تھے بن رہا ہے، اب یہی صورتحال چولستان کینال پر کی جارہی ہے، ابھی بھی کینالز کا معاملہ سی سی آئی میں آنا ہے، پروپیگنڈے کے ذریعے لوگوں کو بتایا گیا کہ سندھ حکومت ملوث ہے، ایکنک میں 6 کینالز کا پروجیکٹ لایا گیا جس میں بھی ہم نے اعتراض کیا، ارسا کے اس منصوبے پر ہم سی سی آئی میں بھی مخالفت کریں گے۔
مزیدپڑھیں:آزاد کشمیر میں افسران کی بڑے پیمانے پر ترقیابیاں، حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت
پڑھیں:
دریائے سندھ پر طویل ترین پل منصوبے کی پیش رفت پر اہم اجلاس
کراچی:وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت گھوٹکی-کندھ کوٹ پل منصوبے کی پیش رفت پر اہم اجلاس ہوا۔
اجلاس میں صوبائی وزرا ضیا الحسن لنجار، حسن علی زرداری، معاون خاص سید قاسم نوید، چیف سیکریٹری سید آصف حیدر شاہ، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، سیکریٹری داخلہ اقبال میمن، پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، سیکریٹری ورکس محمد نواز سوہو، سیکریٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن اور دیگر شریک ہوئے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے اجلاس میں بتایا کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل دریائے سندھ پر طویل ترین برج ہوگا۔ ملکی معیشت، ترقی اور ٹریفک سہولت کے اعتبار سے عوام کے لیے ایک شاہکار پل زیر تعمیر ہے، جس کی تعمیر سے سندھ-پنجاب اور سندھ-بلوچستان کے درمیان آمدورفت آسان ہو جائے گی۔
اجلاس میں دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ محکمہ ورکس گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی تعمیر کر رہا ہے۔ دریائے سندھ پر گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کی لمبائی 12.15 کلومیٹر ہے جب کہ گھوٹکی کی جانب سے پل تک پہنچنے والی سڑک کی لمبائی 10.40 کلومیٹر اور کندھ کوٹ کی جانب سے 8.10 کلومیٹر ہے۔ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کے ساتھ ٹھل لنک روڈ کی لمبائی 4.548 کلومیٹر ہے۔
پل کو جانے والی گھوٹکی اور کندھ کوٹ سڑکوں کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے ۔ ٹھل لنک روڈ کی تعمیر بھی مکمل ہوچکی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ جاڑی واہ، گھوٹا فیڈر کینال اور ٹبی مائنر پر 3 پل تعمیر کیے جا چکے ہیں۔ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کے 38 پائپ کلورٹس کی تعمیر بھی مکمل ہوچکی ہے۔ پل کے 732 پائلز میں سے 379 پر کام مکمل ہو چکا ہے اور اس وقت سیلاب کے باعث کام رکا ہوا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے ہدایت کی کہ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل پر تعمیراتی کام نومبر میں شروع کردیا جائے۔ سیلاب کا پانی اترنے کے بعد پل پر تعمیراتی کام باقاعدہ شروع کیا جانا چاہیے۔ گھوٹکی-کندھ کوٹ پل ملکی معیشت کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ نومبر سے پل کے مقام پر بہترین سکیورٹی انتظامات یقینی بنائے جائیں۔