پا کستان میں ریاستی ادارے بطورپالیسی اقلیتوں کے تحفظ میں فعال کردار ادا کرتے ہیں
بھارت میں اقلیتوں کیخلاف نفرت وتشدد کو منظم ہوا دینے کے واقعات دستاویزی ہیں، ترجمان

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت اقلیتوں کے حقوق کا علمبردار بننے کے قابل نہیں، کیونکہ وہ خود ان حقوق کی تسلسل سے خلاف ورزی کرتا آرہا ہے، پاکستان میں ریاستی ادارے پالیسی کے طور پر اقلیتوں کے تحفظ کے لیے فعال کردار ادا کرتے ہیں۔ترجمان نے اپنے بیان میں بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جیشنکر کے لوک سبھا میں دیے گئے بیان اور پاکستان میں اقلیتوں کی صورتحال پر ہونے والی بحث سے متعلق ذرائع ابلاغ کے اٹھائے گئے سوالات کے جواب میں کہا کہ بھارت اقلیتوں کے حقوق کا علمبردار بننے کے قابل نہیں، کیونکہ وہ خود ان حقوق کی تسلسل سے خلاف ورزی کرتا آرہا ہے۔انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان میں ریاستی ادارے پالیسی کے طور پر اقلیتوں کے تحفظ کے لیے فعال کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے برعکس، بھارت میں اقلیتوں کے خلاف اکثر واقعات حکمران جماعت کے بعض عناصر کی ایما پر یا حتیٰ کہ شمولیت کے ساتھ پیش آتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف نفرت، امتیازی سلوک اور تشدد کو منظم طور پر ہوا دینے کے واقعات دستاویزی شکل میں موجود ہیں۔انہوںنے کہاکہ امتیازی شہریت ترمیمی ایکٹ (سی اے اے) سے لے کر گھروں کو بلڈوز کرنے تک، 2002 کے گجرات قتل عام سے لے کر 2020 کے دہلی فسادات تک، 1992 میں بابری مسجد کے انہدام سے لے کر 2024 میں اس کے ملبے پر مندر کی تعمیر تک، گاؤ کے تحفظ کی آڑ میں تشدد اور پر ہجوم تشدد کے واقعات سے لے کر مساجد اور مزارات پر حملے بھارت کا ریکارڈ مسلمانوں سمیت اقلیتوں کے بنیادی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں سے داغدار ہے۔شفقت علی خان نے کہا کہ دوسروں کے ہاں اقلیتوں کے حقوق کا ڈھونگ رچانے کے بجائے، بھارتی حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی ناکامیوں کو دور کرے۔ اسے چاہیے کہ وہ مسلمانوں سمیت تمام اقلیتوں کی سلامتی، تحفظ اور بہبود کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس اقدامات کرے، نیز ان کی عبادت گاہوں، ثقافتی ورثے اور بنیادی حقوق کا تحفظ کرے۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، دفتر خارجہ

دفترخارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے، بھارت کو فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ کونسی پالیسی اپناتا ہے، پاکستان غزہ میں جنگ بندی اور 2 ریاستی حل کا مطالبہ کرتا ہے، پاکستان شام پر اسرائیلی حملوں کی شرید مذمت کرتا ہے، اسحاق ڈار نے دورہ امریکا میں اہم رہنماؤں سے ملاقاتیں کی ہیں۔

ہفتہ وار پریس بریفنگ دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نیویارک کے دورے پر ہیں، اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ مباحثے میں پاکستان کی نمائندگی کی، انہوں نے یو این سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے الگ الگ ملاقاتیں کیں، پاکستان کی صدارت میں یو این سلامتی کونسل نے اہم قرار داد بھی منظور کی، پاکستان کی صدارت میں سلامتی کونسل نے قرارداد 2788 متفقہ طور پر منظور کی۔

ترجمان نے کہا کہ اسحاق ڈار نے فلسطین میں اسپتالوں اور اسکولز پر حملوں کی مذمت کی، پاکستان نے غزہ میں جنگ بندی اور 2 ریاستی حل پر زور دیا، پاک، افغان، ازبک وزرائے خارجہ نے ریل منصوبے پر اجلاس کیا، پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان سیاسی مذاکرات برسلز میں ہوئے، پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ اور جوہری توانائی پر مذاکرات ہوئے۔

شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان نے اسرائیلی بمباری اور شام پر حملوں کی شدید مذمت کی، پاکستان نے فلسطین میں انسانی بحران پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، صرف ایک خود مختار فلسطینی ریاست ہی مسئلہ فلسطین کا منصفانہ حل ہے، پاکستان شام پر اسرائیلی حملوں کی شرید مذمت کرتا ہے، عالمی برادری پر اسرائیلی حملوں کو رکوانے کے لیے زور دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان غزہ فلسطین میں اسرائیلیوں کے ہاتھوں درجنوں فلسطینیوں کی شہادت کی مذمت کرتا ہے، پاکستان اسرائیل پر فوری حملے روکنے کا مطالبہ کرتا ہے، ایران پاکستان کا قریبی ہمسایہ دوست ملک ہے، ایرانی صدر کے دورے کی تاریخ پر کام ہو رہا ہے، 26 جولائی ایرانی صدر کے دورے کی تاریخ میڈیا رپورٹس میں چلائی گئی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کی تصدیق کرتے ہیں، امریکی سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات میں پاک بھارت جنگ بندی، مشرق وسطی کی صورتحال سمیت دیگر معاملات پر بات چیت ہوگی۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان تمام مسائل کا حل مذاکرات سے نکالنے کے حق میں ہے، تنازعات کے حل کے لیے بھارت کو مذاکرات کا کہہ چکے ہیں، پاک بھارت مسائل کے حل کے لیے امریکی کردار قابل تعریف ہے۔

شفقت علی خان نے کہا کہ پی او آر کارڈز سے متعلق حکومت کی ہدایات کے منتظر ہیں، وزیر داخلہ محسن نقوی کا دورہ افغانستان انتہائی اہم تھا، افغانستان نے ہمارے تحفظات پر مثبت ردعمل دیا ہے، ملا امیر متقی کے دورہ پاکستان کی تاریخوں پر کام کررہے ہیں، محسن نقوی کے دورہ کابل میں سلامتی کے امور پر سرفہرست تھے۔

انہوں نے کہا کہ ایران جوہری معاملے سفارتکاری سے حل ہونا چاہئیں، کسی بھی بھارتی مہم جوئی کے جواب کیلئے تیار ہیں، معرکہ حق کے دوران بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا پاکستان اور لیبیا کے قریبی برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستان لیبیا میں قومی وحدت کی حکومت کو تسلیم کرتا ہے، لیبیا میں ہمارا سفارت خانہ فعال ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاک افغان تجارتی معاہدہ اہم ہے، مستقبل میں مزید اشیاء کے شامل ہونے کی توقع ہے، ہم برکس کی رکنیت کے لیے سنجیدہ ہیں، ایس سی او وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کی اہمیت سے مطمئن ہیں۔

 

Post Views: 2

متعلقہ مضامین

  • صدر آصف علی زرداری اتحاد، خودمختاری اور جمہوری استحکام کے علمبردار
  • پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جبر کو بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی کوششیں تیز کر دی ہیں
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، دفتر خارجہ
  • پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا، دفتر خارجہ
  • طالبان، لوٹنے والے افغان شہریوں کے ’حقوق کی خلاف ورزیاں‘ کر رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • پاکستان بھارت کو سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا ہے: ترجمان دفتر خارجہ
  • پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت کے دروازے کھلے ہیں، ترجمان دفتر خارجہ
  • عالمی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائیں, ڈی ایف پی
  • آئین کے آرٹیکل 20 اور قائداعظم کی 11 اگست کی تقریر کے مطابق اقلیتوں کے تحفظ کیلئے کوشاں ہے، نسرین جلیل
  • ایچ آر سی پی کا پنجاب میں انسانی حقوق کی بگڑتی صورتحال پر اظہار تشویش