صحافیوں کا پیکا ایکٹ کیخلاف ملک گیر احتجاج کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اوصاف نیوز)صحافیوں کی گرفتاریوں اور پیکا ایکٹ کیخلاف صحافیوں نے اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا اور پیکا ایکٹ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور نیشنل پریس کلب کی کال پر ہونیوالے اس مظاہرے میں سول سوسائٹی ارکان اور صحافیوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔مظاہرین نے بینر اٹھارکھے تھے جن پر پیکاکیخلاف نعرے درج تھے۔
اس موقع پر صدر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس افضل بٹ نے کہا کراچی سے خیبر تک صحافی سراپا احتجاج ہیں، ہم اس کے خلاف اپریل میں ملک گیر احتجاج کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ صحافیوں کیلئے پرامن ماحول پیدا کرے۔
پاکستان میںتنخواہ دارطبقہ پس گیا، انکم ٹیکس وصولی میں نمایاں اضافہ
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کسی ’فیڈرل فورس‘ کو آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ایف سی کی ایکسٹینشن قبول نہیں، اس کے خلاف عدالت جا رہے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈا پور نےکہا کہ صوبے میں کسی بھی فیڈرل فورس کو آپریشن کی اجازت نہ دیں گے اور نہ ہی کوئی آپریشن قبول کریں گے، صوبے میں جو بھی کارروائیاں کی جارہی ہیں، ہمیں اُن میں اعتماد میں نہیں لیا جارہا۔
علی امین گنڈا پور نےکہا کہ امن و امان کے لیے آپریشن میں عوام اور فورسز کا نقصان ہے، گُڈ طالبان کی کوئی گنجائش نہیں، ان کی سفارش کرنے والے کیخلاف بھی کارروائی ہوگی۔
وزیراعلیٰ خبیرپختونخوا نے کہا کہ بارڈر کی سکیورٹی وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، وفاق اپنے فورسز کو بارڈر پر بھیج دے، قبائلی عوام کے ساتھ کیے گئے وعدے تاحال پورے نہیں ہوئے، وفاق جلد این ایف سی بلائے، ہمیں قبائلی علاقوں کا حق دیا جائے، قبائلی علاقوں سے مقامی لوگوں کو صوبائی پولیس میں بھرتی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کے سابق فاٹا، پاٹا میں ٹیکس نفاذ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، بارڈر پر تجارت میں مشکلات کے باعث صوبے کا کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات میں صوبے کو بھی شامل کیا جائے، مذاکرات یا جرگے میں نائب وزیراعظم اسحٰق ڈار یا وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی خیبرپختونخوا کی بات نہیں کرسکتے، صوبائی حکومت کو شامل نہ کیا گیا تو کوئی فیصلہ قبول نہیں کریں گے، محسن نقوی فلائی اوور بنا سکتا ہوگا مگر وہ میرے صوبے کی بات نہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس نے کانفرنس میں شرکت نہیں کی، اُن کی تجاویز کے لیے ہمارے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں نے خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے امن و امان کی صورتحال پر بلائی گئی آل پارٹیز کانفرنس کا بائیکاٹ کیا ہے۔