میانمار میں 7.7 شدت کا خوفناک زلزلہ کیوں آیا؟ ماہرین نے وجہ بتادی
اشاعت کی تاریخ: 30th, March 2025 GMT
میانمار میں 7.7 شدت کا خوفناک زلزلہ کیوں آیا؟ ماہرین نے وجہ بتادی WhatsAppFacebookTwitter 0 30 March, 2025 سب نیوز
ینگون: میانمار میں 7.7 شدت کے زلزلے نے خوفناک تباہی مچا دی، جس کے نتیجے میں اب تک ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 2000 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 10,000 سے 100,000 تک پہنچ سکتی ہے۔
امریکی جیولوجیکل سروے (USGS) کے مطابق زلزلہ سطح زمین کے بہت قریب آیا تھا، جس کی وجہ سے اس کی شدت زیادہ محسوس کی گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ میانمار میں پچھلے 75 سالوں میں آنے والا سب سے بڑا زلزلہ ہو سکتا ہے۔
امپیریل کالج لندن کی ماہر ریبیکا بیل نے بتایا کہ یہ زلزلہ ساگائنگ فالٹ لائن پر آیا، جو 1,200 کلومیٹر طویل اور انتہائی سیدھی ہے، جس کے باعث زلزلے کا اثر بڑے پیمانے پر محسوس کیا گیا۔ اس فالٹ لائن کو کیلیفورنیا کی سان اینڈریاس فالٹ سے تشبیہ دی جا رہی ہے، جس پر اکثر تباہ کن زلزلے آتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق میانمار کی تعمیرات غیر محفوظ ہیں، اور حکومت کی جانب سے بلڈنگ کوڈز پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث زیادہ تباہی ہوئی۔ برطانوی جیولوجیکل سروے کے سائنسدان برائن بپٹی کے مطابق میانمار میں زیادہ تر عمارتیں لکڑی اور غیر مضبوط اینٹوں سے بنی ہیں، جو شدید زلزلوں کا سامنا نہیں کر سکتیں۔
زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں 2.
زلزلے کے جھٹکے تھائی لینڈ میں بھی محسوس کیے گئے، جہاں بینکاک میں ایک 30 منزلہ زیر تعمیر عمارت زمین بوس ہو گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بینکاک کی نرم مٹی زلزلے کے جھٹکوں کو مزید بڑھا دیتی ہے، جس کی وجہ سے دور دراز علاقوں میں بھی عمارتوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
بینکاک حکام نے 100 سے زائد انجینئرز پر مشتمل ایک ٹیم تعینات کی ہے جو شہر کی بلند عمارتوں کا معائنہ کرے گی، تاکہ مزید ممکنہ نقصانات سے بچا جا سکے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: میانمار میں
پڑھیں:
ایران پر اسرائیلی حملے2024 کے مقابلے میں کہیں زیادہ شدید اور غیر متوقع کیوں؟
الجزیرہ نے ایران پر اسرائیلی حملوں کے حالیہ سلسلے کو 2024 میں ہونے والے حملوں کے مقابلے میں زیادہ وسیع، شدید اور خطرناک قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق 2024 میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 2 مرتبہ عسکری جھڑپیں ہوئیں۔
2024 میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 2 مرتبہ عسکری جھڑپیں ہوئیں۔اپریل 2024 میں ایران نے اسرائیلی سفارت خانے پر دمشق میں حملے کے ردعمل میں میزائل اور ڈرونز اسرائیل پر داغے۔
اکتوبر 2024 میں اسرائیل نے حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور ایرانی بریگیڈیئر جنرل عباس نیلفروشاں کو شہید کیا، جس کے بعد ایران نے دوبارہ حملے کیے۔
دونوں مواقع پر اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران کی عسکری تنصیبات اور اہم انفراسٹرکچر پر حملے کیے۔ ان جھڑپوں نے ایران اور اسرائیل کے درمیان 1979 کے بعد پہلی مرتبہ براہِ راست فوجی تصادم کی نفسیاتی حد کو توڑ دیا تھا۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کی ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت، اقوام متحدہ سے فوری مداخلت کا مطالبہ
تاہم حالیہ حملوں نے اس حد کو مزید آگے بڑھا دیا ہے۔ اس بار کوئی پیشگی وارننگ نہیں دی گئی۔ یہ حملے مکمل طور پر اچانک تھے اور ان کا دائرہ اور شدت کہیں زیادہ ہے۔
تہران، تبریز، کرمانشاہ، اصفہان اور نطنز جیسے کئی شہروں کو نشانہ بنتے دیکھا گیا۔ یہ محدود اور اسٹریٹجک کارروائی نہیں بلکہ مسلسل جاری حملے ہیں، اور فی الحال کسی کو نہیں معلوم کہ یہ کب ختم ہوں گے۔ یہ نہ صرف نئی فوجی سطح کی کشیدگی ہے بلکہ خطے میں غیر معمولی جیو پولیٹیکل خطرے کی گھنٹی بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں