بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ شریعت بورڈ کے امیر نے کہا کہ اس وقت پورے بھارت میں فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں کی شناخت، اسلامی شعائر کو مٹانے اور اس ملک میں اسلامی تاریخ کو مسخ کرنے کے درپے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رمضان المبارک کے اختتام اور عید الفطر کے مسرت آمیز موقع پر بہار اڈیشہ و جھارکھنڈ شریعت بورڈ کے امیر مولانا انیس الرحمن قاسمی نے اپنے ایک اہم پیغام میں کہا کہ وہ لوگ خوش نصیب ہیں جنہوں نے رمضان المبارک کی ساعتوں کی قدر کی اور اپنی روح کی طمانیت کا نظم کیا۔ انہوں نے اس موقع پر پوری دنیا کے مسلمانوں کو عید الفطر کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ عید الفطر خوشی اور اللہ کے احسان کو یاد کرکے اس کا شکر ادا کرنے کا دن ہے۔ انہون نے کہا کہ عید کا دن امت محمدیہ کے لئے ایسا دن ہے جس میں ان کی خوشی و شادمانی کا ظہور ہوتا ہے اور عید کی نماز کے مقصد سے جمع ہونے پر ان کی روح میں بالیدگی اور عظمت و جلالت میں اضافہ ہوتا ہے۔

مولانا انیس الرحمن قاسمی نے کہا کہ اس وقت پورے بھارت میں مسلمانوں کے لئے آزمائش کا وقت ہے، فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں کی شناخت، ان کے وجود اور اسلامی شعائر کو مٹانے اور اس ملک میں اسلامی تاریخ کو مسخ کرنے کے درپے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں نفرت کی فضا بڑھ رہی ہے، مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہونچانے اور مسلمانوں کی جان و مال کو ضائع کرنے میں لگے ہیں، مسلمانوں کے اوقاف اور ان کی جائیدادوں، مساجد، مقابر، قبرستانوں اور خانقاہوں کی زمینوں پر قبضے کے منصوبے بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اوقاف کی زمینوں پر وقف بل کی تلوار لٹک رہی ہے لیکن انہیں نہیں معلوم کہ وہ ملک کی سالمیت کے لئے خطرہ بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کے مہذب ہندوؤں کو چاہیئے کے وہ خود کو ملک دشمن طاقتوں سے الگ کریں اور اس کے خلاف با آواز سماج بنے اس سے پہلے کے بہت دیر ہو جائے۔

مولانا انیس الرحمن قاسمی نے مسلمانوں سے کہا کہ اللہ مسلمانوں کا امتحان لے رہا ہے اور امتحان میں ہمیشہ صبر کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے تمام مسلمانوں کو تلقین کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان قرآن کو سمجھنے کی طرف لوٹ چلیں اور قرآن کا فہم پیدا کرنے کی کوشش کریں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اپنی عادات کو اسلام کے موافق کریں اور اہل وطن کے ساتھ حسن سلوک کا مظاہرہ کریں اور ان کے دلوں میں اپنے لئے محبت پیدا کریں اور ساتھ ہی ساتھ اوقاف کی جائیداد اور شعائر اسلام کے تحفظ کے لئے ہمیشہ سینہ سپر رہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو حالات کا مقابلہ ایمان و یقین کی پختگی اور اللہ پر کامل توکل کے ساتھ کرنا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کے لئے اپنے ذاتی مفاد کو قربان کریں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مولانا انیس الرحمن انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی کریں اور کے لئے اور اس

پڑھیں:

بھارت میں جبری مذہبی تبدیلیوں کے خلاف آواز بلند کرنے والے گروپ پر انتہا پسند ہندوؤں کا حملہ

اندور پریس کلب میں دائیں بازو کی شدت پسند تنظیم بجرنگ دل کے کارکنان نے مرد و خواتین پر حملہ کر دیا۔

متاثرین جبری مذہبی تبدیلیوں کے الزامات کے خلاف میڈیا سے بات کرنے کے لیے پریس کانفرنس کر رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:مودی سرکار کا کشمیری مسلمانوں کے خلاف بھیانک منصوبہ، 40 ہزار انتہا پسند ہندوؤں کو ہتھیار پہنچا دیے

حملے میں متعدد خواتین کو عوام کے سامنے دھکا دیا گیا، زدوکوب کیا گیا اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔

صورتحال اس وقت مزید کشیدہ ہو گئی جب بجرنگ دل کے کارکنان نے پریس کانفرنس کا مقام زبردستی گھیر لیا اور الزام لگایا کہ مذکورہ گروپ دیواس کے جنگلاتی علاقوں میں ’سماجی خدمت‘ کے نام پر لوگوں کو عیسائیت کی طرف راغب کر رہا ہے۔

حملہ آوروں نے بعض افراد کے چہروں پر سیاہی مل دی اور پھر انہیں ایک مقامی اخبار کے دفتر تک پیچھا کرتے ہوئے وہاں بھی مبینہ طور پر پولیس کی موجودگی میں بیلٹوں سے مارا پیٹا۔

یہ تنازع دیواس پولیس کو موصول ہونے والی شکایات کے بعد شروع ہوا، جن کے مطابق کچھ مرد و خواتین بَروتھا تھانے کے جنگلاتی علاقے میں جھونپڑیوں میں رہ رہے تھے۔ مقامی افراد نے الزام لگایا کہ یہ لوگ گاؤں والوں کو عیسائیت اختیار کرنے پر آمادہ کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ہولی پر انتہا پسند ہندوؤں کی مسلمان خاندان سے بدتمیزی، سوارا بھاسکر کا سخت ردعمل

صحافت کے شعبے سے وابستہ سوربھ بینرجی بھی ان متاثرین میں شامل تھے۔ وہ ان الزامات کی تردید کے لیے اندور میں پریس کانفرنس کرنے آئے تھے جو دائیں بازو کے گروہوں کی جانب سے پھیلائے جا رہے تھے۔

تاہم پروگرام شروع ہونے سے قبل ہی بجرنگ دل کے کارکنان نے مبینہ طور پر حملہ کر دیا، موت کی دھمکیاں دیں اور مطالبہ کیا کہ وہ میڈیا سے بات کرنا بند کریں۔

بعدازاں بجرنگ دل کے عہدیدار اویناش کوشل نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ دیواس کے شکروسا گاؤں کے قریب جنگلات میں بڑے پیمانے پر تبدیلیٔ مذہب کا نیٹ ورک چل رہا ہے۔

اُن کے بقول جب یہ لوگ اندور آئے تو ہم نے بات کرنے کی کوشش کی، مگر انہوں نے ہمیں ہی دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔ نوجوان لڑکیوں کو بڑی تعداد میں عیسائیت میں شامل کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مذہبی انتہا پسندی اور اقلیتوں کیخلاف تشدد میں ہندوستان پیش پیش

شکایات میں سوربھ بینرجی کا نام بھی شامل تھا، جس کی وضاحت کے لیے انہوں نے پریس کانفرنس رکھی۔ اس موقع پر ایک نوجوان لڑکی بھی ان کے ساتھ موجود تھی۔ تاہم، جیسے ہی کانفرنس شروع ہوئی، لڑکی کے والدین وہاں پہنچے اور ہنگامہ کھڑا کر دیا، اور سوربھ پر ان کی بیٹی کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔

تاہم، سوربھ بینرجی نے ان تمام الزامات کی تردید کی۔انہوں نے کہا کہ ہم صرف طبی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔ ہمارا کوئی غیر ملکی فنڈنگ سے تعلق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ کوئی ایک بھی شخص سامنے آ کر یہ نہیں کہہ سکتا کہ ہم نے اسے زبردستی مذہب تبدیل کروایا ہو۔ یہ سراسر جھوٹ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

انتہاپسند ہندو اندور بجرنگ دل

متعلقہ مضامین

  • بھارت میں جبری مذہبی تبدیلیوں کے خلاف آواز بلند کرنے والے گروپ پر انتہا پسند ہندوؤں کا حملہ
  • اسرائیل کا ایک اور متنازع قدم، پارلیمنٹ میں مغربی کنارے پر قبضے کی قرارداد منظور
  • "ادے پور فائلز" مسلمانوں کو دہشتگرد کے طور پر پیش کرتی ہے، مولانا ارشد مدنی
  • پنجاب حکومت کا گھوڑوں کی خاص نسل کی ترویج کے منصوبے پر کام کرنے کا فیصلہ
  • بھارت کو 4 گھنٹے میں ہرا دیا، دہشتگردی کو 40 سال میں شکست کیوں نہیں دی جا سکی؟ مولانا فضل الرحمن
  • اقوام متحدہ میں پاکستان نے بھارتی جارحیت، کشمیر پر قبضے اور آبی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کردیا
  • کراچی: سی ویو پر خطرناک ڈرفٹنگ کرنے والا شخص گرفتار، گاڑی ضبط
  • فضل الرحمن کے ایم ایم اے کو دوبارہ فعال کرنے کیلئے رابطے، ساجد نقوی کی ملاقات
  • ہم اسرائیل پر دوبارہ حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں، ایرانی صدر
  • راہل گاندھی مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں بات کریں، محبوبہ مفتی