بلوچستان ترقی کا دروازہ ہے، بند کرنے والے ملک دشمن ہیں، شیخ رشید
اشاعت کی تاریخ: 31st, March 2025 GMT
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ بلوچستان ترقی کا دروازہ ہے، اسے بند کرنے والے ملک دشمن ہیں۔
نماز عید کے بعد شہریوں سے ملنے کے بعد میڈیا کے ساتھ لیاقت باغ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ تمام عالم اسلام کو عید الفطر کی مبارکباد دیتا ہوں ۔ دعا ہے اللہ ہمارے مسائل، پریشانیوں، نفاق، آپس کے لڑائی جھگڑے اور دہشتگردی کو ختم کرے ۔
انہوں نے کہا کہ آج اللہ سے رو رو کر مانگا ہے کہ ملک کو اسی جگہ لے جا کہ لوگ سکون سے جی سکیں۔ اس ملک میں امن کی فضا قائم ہو، معیشت بہتر ہو، نفرتیں کم ہوں اور ملک دوبارہ آن بان شان کے ساتھ دوبارہ ترقی کرے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد کے لیے میرے ساتھ کسی نے رابطہ نہیں کیا۔ پاکستان میں مائنس تو کوئی نہیں ہوا، پاکستان میں اس وقت جو حالات ہیں، دعا کریں بہتر ہو جائیں اور یہ مائنس اور پلس کی لڑائی یا حساب کتاب سے باہر نکلیں۔
انہوں نے کہا کہ جس دن میری تاریخ ہوتی ہے، اسی دن بانی پی ٹی آئی سے مل سکتا ہوں ۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ بلوچستان کے حالات خراب ہیں، وہ ٹھیک کرنا حکومت کا اولین فرض ہے ۔ بلوچستان کی زمین سونا اگلتی ہے۔ بلوچستان ملک کی ترقی کا اولین دروازہ ہے، اس دروازے کو جو بند کرنا چاہتے ہیں، وہ ملک دشمن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اس وقت کسی کے کہے میں نہیں، وہ اپنے کہے میں بھی نہیں ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
خواتین کو مردوں کے مساوی اجرت دینے کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 ستمبر 2025ء) یکساں اجرت کے عالمی دن پر 'یو این ویمن' نے حکومتوں، آجروں اور محنت کشوں کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خواتین کو مردوں کے مقابلے میں کم اجرت دینے کے مسئلے کو حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں۔
ادارے نے مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت کو بنیادی انسانی حق اور پائیدار ترقی کا اہم ستون قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ 30 سال پہلے، حکومتوں نے بیجنگ اعلامیہ اور 'پلیٹ فارم فار ایکشن' کے تحت مساوی اجرت کے لیے قانون سازی اور اس پر مؤثر عمل درآمد کا وعدہ کیا تھا جس کی توثیق پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے میں بھی کی گئی ہے۔
Tweet URLتاہم، آج بھی دنیا بھر میں مردوں کے مقابلے میں خواتین اوسطاً 20 فیصد کم اجرت حاصل کرتی ہیں جب کہ نسلی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی، جسمانی معذور اور تارک وطن خواتین کے لیے یہ فرق اور بھی زیادہ ہے۔
(جاری ہے)
ادارے کا کہنا ہے کہ غیر مساوی اجرت کا تسلسل خواتین کی آمدنی کے تحفظ کو کمزور کرتا ہے، امتیازی سلوک ان کی آوازوں کو دباتا اور جامع و پائیدار معاشی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے۔ 2030 کے ایجنڈے کی تکمیل میں پانچ سال سے بھی کم وقت باقی ہے اسی لیے یہ مسئلہ حل کرنے کے لیے تیزرفتار اجتماعی اقدامات کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔
مساوی اجرت کا فروغعالمی ادارہ محنت (آئی ایل او) اور ادارہ معاشی تعاون و ترقی (او ای سی ڈی) کے تعاون سے بین الاقوامی مساوی اجرت اتحاد (ایپک) کی شریک قیادت کے طور پر یو این ویمن حکومتوں، آجروں، تجارتی انجمنوں اور محققین کی شراکت میں مساوی اجرت کو فروغ دینے کے لیے نمایاں کام کر رہا ہے۔
ادارے نے حکومتوں پر واضح کیا ہے کہ وہ قانون اور پالیسی سے متعلق مضبوط طریقہ کار متعارف کرائیں، آجر شفاف اجرتی نظام نافذ کریں، مساوات پر مبنی آڈٹ کرایا جائے اور کام کی جگہوں پر صنفی مساوات کے لیے حساس ماحول تشکیل دیا جائے۔
محنت کشوں کی انجمنیں سماجی مکالمے اور اجتماعی سودے بازی کو فروغ دیں جبکہ بین الاقوامی و تعلیمی ادارے اور نجی شعبہ اس فرق کو ختم کرنے کے لیے درکار احتساب اور رفتار فراہم کر سکتے ہیں۔
جراتمندانہ اقدامات کی ضرورتآئندہ ایام میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے قبل یو این ویمن نے عالمی رہنماؤں کو یاد دلایا ہے کہ مساوی قدر کے کام کے لیے مساوی اجرت 'آئی ایل او' کے کنونشن 100 میں بنیادی انسانی حق کے طور پر شامل ہے۔
یو این ویمن نے کہا کہ اجرت میں مساوات کی مخالفت، انصاف اور تعاون کے ان اصولوں پر حملے کے مترادف ہے جن کی اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی توثیق کی گئی ہے۔
مساوی اجرت کے عالمی دن پر یو این ویمن نے تمام متعلقہ فریقین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے عہد کی تجدید کرتے ہوئے 'ایپک' میں شمولیت اختیار کریں اور صنفی بنیاد پر اجرتوں کے فرق کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے کے لیے جرات مندانہ اقدامات اٹھائیں۔