بھارتی فوجیوں نے گزشتہ ماہ مارچ میں 5 کشمیریوں کو شہید کیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
ذرائع کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ان میں سے دو کشمیریوں کو جعلی مقابلے میں شہید کیا گیا۔ بھارتی فوجیوں نے مارچ میں 2 خواتین کی بے حرمتی بھی کی اور ایک مکان کو بھی تباہ کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشتگردی کی جاری کارروائیوں کے دوران گزشتہ ماہ مارچ میں 5 کشمیریوں کو شہید کیا۔ ذرائع کی طرف سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ان میں سے دو کشمیریوں کو جعلی مقابلے میں شہید کیا گیا۔ اس عرصے کے دوران، بھارتی فوج، راشٹریہ رائفلز، سینٹرل ریزرو پولیس فورس، اسپیشل آپریشن گروپ اور کائونٹر انٹیلی جنس کشمیر، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی اور ریاستی تحقیقاتی ایجنسی جیسی بدنام زمانہ تحقیقاتی ادروں نے 49 کشمیریوں کو گرفتار کیا، جن میں بیشتر سیاسی کارکن، کشمیری نوجوان، تاجر اور طلبا شامل تھے۔ ان میں سے کئی نظربندوں پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ یو اے پی اے اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کئے گئے۔ گزشتہ ماہ مقبوضہ علاقے میں پرامن مظاہرین پر بھارتی پولیس کی جانب سے طاقت کے وحشیانہ استعمال کے دوران کم سے کم 5 افراد زخمی ہو گئے۔بھارتی فوجیوں نے مارچ میں 2 خواتین کی بے حرمتی کی ایک مکان کو تباہ کر دیا۔ بھارتی فورسز نے گزشتہ ماہ مقبوضہ علاقے میں 193 محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں کیں اور اور گھروں پر چھاپے مارے۔ بھارتی وزیر داخلہ کے براہ راست کنٹرول میں فرقہ پرست قابض انتظامیہ نے اپنی نو آبادیاتی طرز کے مظالم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے 19کشمیریوں کی جائیدادوں کو ضبط کر لیا، جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما محمد فاروق رحمانی کی جائیداد اور مکان بھی شامل ہیں۔ یہ غیر قانونی ضبطگیاں بی جے پی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی کشمیریوں کا معاشی طور پر گلا گھونٹنے اور ان کے سیاسی موقف اور آزادی کی خواہشات کو دبانے کی مذموم حکمت عملی کا حصہ ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھارتی فوجیوں نے کشمیریوں کو گزشتہ ماہ شہید کیا
پڑھیں:
پہلگام حملہ: بھارتی بیانیہ مسترد، کشمیریوں نے مودی سرکار کی ’چال‘ قرار دیدیا
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فائرنگ کے واقعے پر مقامی شہریوں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے نہ صرف بھارتی بیانیہ مسترد کردیا بلکہ اسے ’مودی حکومت کی چال‘ قرار دیا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ حملہ ایک منظم ڈرامہ ہے جس کا مقصد عالمی برادری کی توجہ ہٹانا اور مقبوضہ وادی میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پردہ ڈالنا ہے۔
سرینگر کے ایک شہری نے سوال اٹھایا کہ 1990 سے آج تک ہم نے کسی سیاح کو نقصان نہیں پہنچایا، تو اب کیوں؟ یہاں مسلمان بھی رہتے ہیں، سکھ بھی، ہم نے کب کس سکھ کو مارا ہے؟
مزید پڑھیں: پہلگام حملہ : چند پہلو جنہیں سمجھنا ضروری ہے
شہریوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ پہلگام جیسے حساس علاقے میں، جہاں ہر طرف بھاری سیکیورٹی اور سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں، اس نوعیت کا حملہ کیسے ممکن ہوا؟ ان کے مطابق یہ حکومت کی دانستہ کوشش ہے تاکہ کشمیری عوام کے جائز مطالبات کو دبایا جا سکے۔
ایک اور شہری نے کہا کہ یہ سب اس لیے کیا جا رہا ہے کیونکہ حکومت 2019 سے کشمیر کی حیثیت کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہتی ہے۔ عمر عبداللہ کی جانب سے ریاستی درجے کی بحالی کے مطالبے کے بعد اس حملے کا ڈرامہ رچایا گیا، تاکہ سیاسی دباؤ کو کم کیا جا سکے۔
کشمیری عوام کا کہنا ہے کہ ایسی چالوں سے ان کے حوصلے پست نہیں ہوں گے اور وہ اپنے حق خودارادیت کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پہلگام حملہ کشمیری مقبوضہ کشمیر مودی مودی سرکار کی ’چال‘