رواں سال 9 لاکھ 75 ہزار سے زائد شہریوں نے پولیسنگ سروسز حاصل کیں، ترجمان پنجاب پولیس
اشاعت کی تاریخ: 1st, April 2025 GMT
علی ساہی: پنجاب پولیس کے خدمت مراکز اس وقت شہریوں کو جدید ڈیجیٹل خدمات فراہم کرنے میں مصروف ہیں، رواں سال کے آغاز سے اب تک 9 لاکھ 75 ہزار سے زائد شہریوں نے مختلف پولیسنگ سروسز حاصل کی ہیں۔
پولیس ترجمان کے مطابق 4 لاکھ 84 ہزار سے زائد شہریوں نے جنرل پولیس ویریفیکیشن کی خدمات حاصل کیں جبکہ 2 لاکھ 24 ہزار سے زائد شہریوں نے پولیس کریکٹر سرٹیفکیٹس حاصل کیے۔ اس کے علاوہ ایک لاکھ 16 ہزار سے زائد شہریوں نے کرایہ داری کے اندراج کی خدمات استفادہ کیں۔
کرشمہ کیور کو لولو اور کرینہ کو بیبو کیوں کہتے ہیں؛ لولو نے خوبصورت وجہ خود بتادی
ترجمان پولیس نے مزید بتایا کہ 35 ہزار سے زائد شہریوں نے میڈیکولیگل سرٹیفکیٹس حاصل کیے اور کمزور طبقات کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے تحت 35 ہزار سے زائد افراد کو قانونی و سماجی تحفظ فراہم کیا گیا۔ اس کے علاوہ 10 ہزار 800 سے زائد شہریوں نے وہیکلز ویریفیکیشن کروائی جبکہ 23 ہزار سے زائد شہریوں نے دستاویزات کی گمشدگی کا اندراج کروایا۔
پنجاب پولیس نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ 41 ہزار سے زائد شہریوں نے ایف آئی آر کی نقول حاصل کیں اور ایک ہزار سے زائد شہریوں نے نجی ملازمین کی پولیس ویریفیکیشن کروائی۔
میگا ارتھ کوئیک؛ تین لاکھ اموات، معیشت کی بربادی؛ جاپانیوں کو انتظار کیوں ہے
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ہزار سے زائد شہریوں نے حاصل کی
پڑھیں:
دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا
پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی
پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، محکمۂ آبپاشی
دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ،دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی۔محکمہ آبپاشی کے اعداد و شمار کے مطابق کوٹری بیراج کے اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 4600کیوسک جبکہ ڈائون اسٹریم میں محض 190کیوسک اخراج کیا جا رہا ہے ۔ 2023ء کے اپریل میں کوٹری بیراج اپ اسٹریم میں پانی کی آمد 8900کیوسک اور 2024ء کے اپریل میں 5000کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی، یہ اعداد و شمار ہر سال پانی کم سے کم ہونے کی نشاندہی کر رہے ہیں۔محکمۂ آبپاشی کے مطابق پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے ، صرف پینے کا پانی دستیاب ہے ۔محکمہْ زراعت کے مطابق پانی کی کمی کے اثرات فصلوں پر بھی مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں۔خریف کے سیزن میں سندھ کے اندر گزشتہ 5 سال کے دوران پونے 5 سے سوا 6 لاکھ ہیکٹر پر کپاس کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ اسی طرح 2 لاکھ 79 ہزار سے 2 لاکھ 95 ہزار ہیکٹر پر گنے کی فصل کاشت کی گئی، 7 لاکھ 8 ہزار سے 8 لاکھ 11 ہزار ہیکٹر تک چاول کی فصل کاشت کی گئی ہے ۔ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سندھ میں پانی کی قلت جاری رہی تو سندھ کی زراعت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔محکمہْ آبپاشی، زراعت اور آبادگاروں کو امید ہے کہ بارشیں ہونے کی صورت میں صورتِ حال بہتر ہو جائے گی۔