یکم اپریل 1979ء کو ایران کے اسلامی جمہوری نظام کے نفاذ کے لیئے کئے گئے ریفرینڈم کی یاد میں ایران بھر میں اسلامی جمہوریہ ایران کا پرچم جگہ جگہ نصب اور لہرایا جاتا ہے اور دارالحکومت تہران سمیت ایران کے ہر شہر اور قصبے میں خصوصی اور شاندار پروگراموں کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ آج ایران بھر میں یوم اسلامی جمہوریہ منایا گيا۔ یکم اپریل 1979ء کو ایران کے اسلامی انقلاب کی کامیابی کے محض 2 مہینے کے اندر، بانی انقلاب اسلامی امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کے حکم پر ایک ریفرینڈم کرایا گیا جس کے تحت ایرانی عوام کے سامنے اسلامی جمہوری نظام یا کسی دوسرے نظام کا سوال پیش کیا گیا جس میں 98 فیصد رائے دہندگان نے اسلامی جمہوریہ نظام کے حق میں ووٹ دیکر ایک نئی تاریخ رقم کردی۔

اس دن کی یاد میں ایران بھر میں اسلامی جمہوریہ ایران کا پرچم جگہ جگہ نصب اور لہرایا جاتا ہے اور دارالحکومت تہران سمیت ایران کے ہر شہر اور قصبے میں خصوصی اور شاندار پروگراموں کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ ایرانی عوام اس دن، بانی انقلاب اور اسلامی جمہوریہ نظام کے اقدار سے تجدید عہد کرتے ہوئے اس نظام کو مزید مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ مختلف قومی اداروں اور تنظیموں کے جانب سے بھی اس موقع پر خصوصی پیغامات جاری کئے جاتے ہیں۔ اس سال بھی عالمی اداروں اور تنظیموں نے اس دن کی مناسبت سے ایران کے صدر کے نام تہنیتی پیغامات ارسال کئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسلامی جمہوریہ ایران کے جاتا ہے

پڑھیں:

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید

—فائل فوٹو

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما قاضی انور نے پارٹی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ ٰعلی امین گنڈاپور کو فوجی شہداء کے جنازوں میں شرکت کرنی چاہیے۔

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہوتا تو فوجی جوانوں کے جنازوں میں پہنچ جاتا، پی ٹی آئی کی قیادت سے میں مطمئن نہیں ہوں تو عوام کیسے مطمئن ہو گی؟

قاضی انور کا کہنا ہے کہ پچھلے 6 ماہ سے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں ہو رہی، میں 3 بجے تک انتظار کرتا ہوں، پھر واپس چلا جاتا ہوں

پی ٹی آئی کے رہنما نے کہا کہ علی امین گنڈاپور ہمارے وزیراعلیٰ ہیں، سوشل میڈیا پر اسے غدار کہا جاتا ہے، اگر وہ غدار ہیں تو اس کی حکومت کی اہمیت کیا رہ جاتی ہے، پتہ نہیں کون یہ پروپیگنڈا کرتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ اچھے وکیل ہیں، وکیل میں اور سیاسی میدان سے آئے سیاستدان میں بہت فرق ہے، مجھے ان کی ایمانداری پر نہیں لیکن سیاسی سوجھ بوجھ پر شک ہے۔

انہوں نے کہا کہ عوام کی سپورٹ کے بغیر نہ کوئی جدوجہد ہوتی ہے نہ انقلاب آتا ہے، جب تک پی ٹی آئی کی قیادت میدان میں نہیں آئے گی تو عوام کیسے نکلے گی، قیادت کا دیانتدار ہونا ضروری ہے، لوگ ایماندار قیادت کے پیچھے نکلتے ہیں۔

قاضی انور کا یہ بھی کہنا تھا کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں پیدا ہونے والے حالات اب سنبھالنا مشکل ہے، دہشت گرد فوج کے راستے میں بارود ڈالتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بے حیا کلچر کے فروغ نے نوجوان نسل کو تباہ کردیا، نصر اللہ چنا
  • پارلیمنٹ میں قرآن و سنت کے منافی قانون سازی عذاب الٰہی کو دعوت دینے کے مترادف ہے، حافظ نصراللہ چنا
  • قومی اداروں کی اہمیت اور افادیت
  • پی ٹی آئی کے سینئر رہنما قاضی انور کی پارٹی قیادت پر تنقید
  • ہنگامی عرب اسلامی سربراہی اجلاس؛ وزیراعظم کی ایرانی صدر سے ملاقات، امت مسلمہ کے اتحاد پر زور
  • پاک بھارت میچ کرکٹ کے جذبے کے مطابق نہیں کھیلا گیا: اشیش رائے
  • مجھے کرینہ کپور سے ملایا جاتا ہے: سارہ عمیر
  •  اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے
  • دوحہ، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور ایران کے صدر مسعود پزشکیان کی ملاقات
  • عرب جذبے کے انتظار میں