میانمار میں شدید زلزلے سے ہلاکتوں کی تعداد 3,000 تک پہنچنے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
ینگون: میانمار میں آنے والے 7.7 شدت کے زلزلے نے تباہی مچادی، جس میں 2,719 افراد ہلاک جبکہ 4,521 زخمی ہوگئے۔ حکام کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد 3,000 سے تجاوز کر سکتی ہے۔
زلزلہ جمعہ کے روز دوپہر کے وقت آیا اور سو سال کی سب سے بڑی قدرتی آفت ثابت ہوا، جس میں قدیم پگوڈا اور جدید عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔
متاثرہ علاقوں میں پانی، خوراک اور طبی امداد کی شدید قلت ہے، جبکہ زلزلے کے خوف سے عوام سڑکوں اور کھلے میدانوں میں رات گزارنے پر مجبور ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق مانڈالے میں ایک پری اسکول کی عمارت گرنے سے 50 بچے اور 2 اساتذہ جاں بحق ہوگئے۔ امدادی تنظیمیں کوشش کر رہی ہیں کہ متاثرین کو بنیادی ضروریات فراہم کی جائیں، مگر ملک میں جاری خانہ جنگی امدادی کارروائیوں میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
میانمار میں 2021 کی فوجی بغاوت کے بعد سے جاری خانہ جنگی زلزلہ متاثرین تک امداد پہنچانے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے میانمار فوج سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنائے۔ دوسری جانب باغی گروہوں کا الزام ہے کہ فوج نے زلزلے کے بعد بھی فضائی حملے جاری رکھے ہیں۔
میانمار کے پڑوسی ملک تھائی لینڈ میں بھی زلزلے کے اثرات دیکھنے میں آئے۔ بینکاک میں ایک نامکمل فلک بوس عمارت گرنے سے 13 افراد ہلاک اور 74 لاپتہ ہوگئے۔ ریسکیو ٹیمیں ملبے تلے دبے 70 افراد کی تلاش میں مصروف ہیں، لیکن چار دن گزرنے کے بعد زندہ بچ جانے کی امیدیں دم توڑ رہی ہیں۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ عمارت کی تعمیر میں غیر معیاری اسٹیل کا استعمال کیا گیا تھا، جس پر حکومت نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اسلام آباد میں ڈینگی کے مزید 25 کیسز، مجموعی تعداد 458 ہو گئی
اسلام آباد میں ڈینگی وائرس کے کیسز میں اضافہ جاری ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران وفاقی دارالحکومت میں 25 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جس کے بعد شہر میں ڈینگی سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 458 تک جا پہنچی ہے۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایچ او) کے مطابق، ان میں سے 18 مریض دیہی علاقوں جبکہ 7 شہری علاقوں سے سامنے آئے ہیں۔ 21 افراد کو اسپتال میں داخل کرنا پڑا ہے، جب کہ باقی مریضوں کا گھروں میں علاج جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق بھارہ کہو سے 8 کیسز، سوہان سے 4، سیکٹر G-5 سے 2 جب کہ علی پور، آئی نائن، آئی ایٹ، جی سکس، جی 13، ایچ 13، کورال، روات، سہالہ، ترلائی اور ترنول سے ایک ایک کیس رپورٹ ہوا ۔
انتظامیہ کے مطابق، ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے سرویلنس ٹیموں نے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور 486 مقامات کا معائنہ کیا، جن میں سے 15 ہاٹ اسپاٹس کی نشاندہی ہوئی۔ ان مقامات پر متعلقہ اسسٹنٹ کمشنرز نے فوری کارروائی کی۔
ڈینگی کے خلاف جاری اقدامات کے حوالے سے مزید بتایا گیا کہ اب تک اسلام آباد میں 40 ہزار سے زائد انسدادی سرگرمیاں انجام دی جا چکی ہیں۔
27 مریضوں کے گھروں اور 1,129 قریبی گھروں میں اسپرے کیا گیا۔ 176 مقامات پر فوگنگ (دھواں چھوڑنے والی کارروائی) بھی کی گئی ہے۔
انتظامیہ نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے گھروں اور آس پاس کے علاقوں کو صاف رکھیں، پانی جمع نہ ہونے دیں، اور ڈینگی سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر ضرور اختیار کریں۔