صدر آصف زرداری کورونا میں مبتلا، انہیں آئیسولیشن میں رکھا گیا ہے، ذاتی معالج
اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT
صدر مملکت آصف علی زرداری کورونا میں مبتلا ہیں اور انہیں آئیسولیشن میں رکھا گیا ہے۔ آصف علی زرداری کے ذاتی معالج ڈاکٹر عاصم حسین نے بتایا کہ مختلف ٹیسٹوں کے بعد اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ صدر مملکت کورونا میں مبتلا ہیں اور انہیں اس وقت آئیسولیشن میں رہنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماہرین کی ایک ٹیم ان کی دیکھ بھال کر رہی اور صدر مملکت کی حالت بہتر ہے۔
قبل ازیں، صدر مملکت آصف علی زرداری کو بخار اور انفیکشن کے باعث کراچی کے ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا۔ ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ صدر آصف علی زرداری کا کراچی کے نجی ہسپتال میں علاج جاری ہے اور وہ بخار اور انفیکشن میں مبتلا ہیں۔تاہم ذرائع نے کہا کہ صدر آصف زرداری کی طبیعت اب بہتر ہے۔
دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری پیغام میں وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے صدر مملکت کو دبئی منتقل کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’صدر مملکت آصف علی زرداری کی طبیعت بہتر ہو رہی ہے.
واضح رہے کہ صدر آصف علی زرداری کو گزشتہ روز طبیعت ناساز ہونے پر نوابشاہ سے کراچی منتقل کردیا گیا تھا۔صدر مملکت انفیکشن اور بخار میں مبتلا ہونے کے باعث زرداری ہاؤس نوابشاہ میں پارٹی کارکنوں اور رہنماؤں عید بھی نہیں مل سکے تھے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر مملکت آصف علی زرداری کی جلد شفایابی کی دعا کی۔ وزیراعظم نے صدر مملکت کی صحت سے متعلق اظہارِ تشویش کیا، ان کا کہنا تھا کہ صدر آصف علی زرداری کی جلد صحتیابی کے لیے قوم دعا کرے۔شہباز شریف نے صدر مملکت کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
دریں اثناگورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے صدر مملکت آصف علی زرداری کی صحت سے متعلق اظہار تشویش کیا.انہوں نے آصف علی زرداری کی جلد صحتیابی کے لیے دعا اورنیک تمنائوں کا اظہار کیا۔ادھر، نواب شاہ میں صحافیوں نے صدرپاکستان آصف علی زرداری کی صحت یابی کےلیے دعائیہ تقریب منعقد کی۔نواب شاہ پریس کلب میں آصف علی زرداری کی درازئی عمر کے لیے بھی خصوصی دعائیں کی گئیں۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: صدر مملکت آصف علی زرداری آصف علی زرداری کی نے صدر مملکت کہ صدر آصف میں مبتلا زرداری کو
پڑھیں:
عوام سے ناراض پرویز خٹک نے سیاسی سرگرمیاں کا آغاز کردیا، ’کسی کا کوئی کام نہیں کروں گا‘
سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور معروف سیاست دان پرویز خٹک وزیراعظم شہباز شریف کے مشیر بننے کے بعد ایک بار پھر سیاست میں سرگرم ہو گئے ہیں اور اپنے حلقے نوشہرہ میں غیر جماعتی بنیادوں پر سیاسی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔ عام انتخابات میں شکست کی بنا پر عوام سے بدستور ناراض ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پرویز خٹک بادام نہیں توڑ سکتا پی ٹی آئی کو کیا توڑے گا، اختیار ولی کی شدید تنقید
پرویز خٹک کے قریبی حلقوں کے مطابق وہ اسلام آباد ہی میں رہتے ہیں تاہم ہفتہ اور اتوار کو آبائی علاقے منکی شریف نوشہرہ آتے ہیں اور ووٹرز سے ملتے ہیں۔
گزشتہ ہفتے بھی پرویز خٹک نوشہرہ ائے اور کارنر میٹنگ سے خطاب بھی کیا۔ جس میں انہوں نے حلقے کے ووٹرز سے کھل کر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا۔
’جن کو ووٹ دیا ہے وہ جانیں ترقیاتی کام‘پرویز خٹک نے کہا کہ جن کو ووٹ دیا ہے، وہی جانیں، اور جنہوں نے ترقیاتی کام دیکھے ہیں، انہیں بھی جانچنا ہوگا۔ میں نے آپ لوگوں کی خدمت کی، لیکن اس کا صلہ کچھ اور ملا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے میرا ساتھ دیا ہے، میں بھی ہر حد تک ان کا ساتھ دوں گا۔
اپنے خطاب میں پرویز خٹک نے واضح بتا دیا کہ اب وہ کوئی کام نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں کام کرنے کے لیے کسی عہدے کی ضرورت نہیں۔ جبکہ انہیں دکھ اس وقت ہوا انہیں ان کی خدمات اور کاموں کا صلہ نہیں دیا گیا۔
انہوں نے اپنے ووٹرز کو بتایا کہ انہوں نے ترقیاتی کام کیے، لوگوں کو نوکریاں دیں، لیکن ووٹ کے وقت کسی نے انہیں یاد نہیں رکھا۔
پرویز خٹک حلقے کے ووٹرز سے خفا کیوں؟سال 2023 میں عمران خان سے راہیں جدا کرنے کے بعد پرویز خٹک نے اپنی الگ سیاسی جماعت بنا لی اور عام انتخابات کے لیے مہم شروع کی، وہ جیت کر وزیر اعلیٰ بننے کا کھلم کھلا اعلان کررہے تھے، وہ پُر امید تھے کہ اپنے حلقے میں ترقیاتی کاموں کی بنیاد لوگ انہیں ووٹ دیں گے۔ لیکن انتخابات میں نتائج یکسر مختلف آئے اور انہیں بری طرح شکست ہوئی۔ اس شکست کے بعد انہوں نے اپنی ہی جماعت کی سربراہی اور رکنیت سے استعفی دیا اور سیاست سے دوری اختیار کر لی۔
پرویز خٹک کافی عرصے تک سیاسی منظر نامے سے غائب رہے۔ نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان صحافی شہاب الرحمن بتاتے ہیں پرویز خٹک اپنے قریبی حلقوں سے بھی ناراض ہیں۔ اور پہلے کی طرح حلقے پر توجہ نہیں دے رہے۔
یہ بھی پڑھیں:عوام خیبرپختونخوا حکومت سے مایوس، عام انتخابات میں لوگ اندھے بہرے ہوگئے تھے، پرویز خٹک
انہوں نے کہا پرویز خٹک کی ناراضگی کی وجہ کچھ اور نہیں بلکہ عام انتخابات میں شکست ہے۔ اور اسی وجہ سے حلقے میں آنا بھی کم کر دیا تھا اور اسلام آباد میں رہائش کو ترجیح دیتے تھے۔ تاہم مشیر بننے کے بعد وہ ایک بار پھر سرگرم ہو گئے ہیں اور حلقے کا رخ بھی کر رہے ہیں۔
خوشی اور غم میں شرکتشہاب نے بتایا کہ پرویز خٹک حلقے کے عوام کے خوشی اور غم میں ضرور شریک ہوتے ہیں۔ لیکن شکست کے بعد اب لوگوں کا کام کرنا چھوڑ دیا ہے۔ پرویز خٹک حلقے میں اپنے مخالفیں کو بتا رہے ہیں کہ انہیں ووٹ کی ضرورت نہیں اور ووٹ کے بغیر بھی وہ عہدہ لے سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پرویز خٹک حلقے میں غیر سیاسی بنیادوں پر سرگرم ہیں اور ابھی تک کسی سیاسی جماعت میں باقاعدہ اعلان نہیں کیا ہے۔
پرویز خٹک اپنی سیاست زندہ رکھنا چاہتے ہیںشہاب کے مطابق پرویز خٹک ناراض ضرور ہیں لیکن وہ اپنی سیاست کو زندہ رکھنا چاہتے ہیں اور ہفتے میں 2 دن باقاعدگی سے حلقے میں گزرتے ہیں۔ اور لوگوں کو احساس دلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کے دور میں کنتے ترقیاتی کام ہو رہے تھے اور اب کیا صورت حال ہے۔ پرویز خٹک کے پاس اب عہدہ ہے۔ اب وہ ووٹرز کا اعتماد دوبارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
پرویز خٹک کا مختصر سیاسی پس منظرپرویز خٹک کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ سے ہے۔ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مرکزی رہنما رہے اور 2013 سے 2018 تک خیبر پختونخوا کے وزیرِاعلیٰ کے عہدے پر فائز رہے۔ جبکہ 2018 سے 2023 تک وفاقی وزیر دفاع بھی رہے۔ ان کا شمار عمران خان کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں ہوتا تھا
پروی
2023 کے بعد انہوں نے اپنی الگ سیاسی راہ اختیار کی۔ اور پی ٹی آئی پی کے نام سے ایک الگ سیاسی جماعت بنا کر الیکشن میں حصہ لیا۔ لیکن انہیں بری طرح شکست ہوئی۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق پرویز خٹک کو عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف خیبر پختونخوا میں لانج لیا گیا تھا،مگر وہ کامیاب نہیں ہوئے۔ عام انتخابات میں شکست کے بعد پرویز خٹک نے سیاست سے آرام لینے کا اعلان کیا اور کافی عرصے تک سیاست سے دور رہے۔ جبکہ کچھ عرصہ قبل انہیں وفاقی کابینہ میں شامل کیا گیا اور وزیر اعظم کے مشیر برائے داخلہ بن گئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پرویز خٹک پی ٹی آئی پی ٹی آئی پی عمران خان نوشہرہ