مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا کہنا ہے کہ اس بل سے وقف املاک پر سرکاری اور غیرسرکاری سطح پر غیرقانونی دعوؤں میں اضافہ ہوجائے گا، جس سے کلکٹر اور ضلع مجسٹریٹ کیلئے انہیں ضبط کرنا آسان ہوجائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی بل 2024 آج پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ مسلسل اس بل کی مخالفت کررہا ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے پریس کانفرنس کرکے کہا کہ یہ بل پہلے سے زیادہ قابل اعتراض ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسے ایک منصوبہ بندی کے ساتھ لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل کی مخالفت میں 5 کروڑ ای-میل حکومت کو موصول ہوئیں لیکن کسی پر بھی حکومت نے غور نہیں کیا۔ مولانا فضل الرحیم مجددی نے نئی دہلی واقع پریس کلب آف انڈیا میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ آج وقف بل پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا ہے لیکن ایک منصوبہ بندی کے ساتھ یہ بل لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مخالفت میں 5 کروڑ ای-میل آئے، کسی پر بھی غور نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ بل پہلے سے زیادہ قابل اعتراض ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف کا انتظام اب مسلمانوں کے ہاتھوں سے لے کر حکومت کے ہاتھوں میں سونپ دیا گیا ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ نے یہ بھی کہا کہ وقف بل کو لیکر ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے بلکہ ملک گیر سطح پر احتجاج کریں گے۔

اس سے پہلے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بی جے پی کی اتحادی پارٹیوں سمیت سبھی سیکولر سیاسی پارٹیوں اور اراکین پارلیمنٹ سے اپیل کی تھی کہ وہ وقف بل کی سخت مخالفت کریں اور کسی بھی حال میں اس کے حق میں ووٹنگ نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ یہ بل نہ صرف بھید بھاؤ اور نا انصافی پر مبنی ہے بلکہ ترمیم کے آرٹیکل 25 ,14 اور 26 کے تحت یہ بنیادی حقوق کی دفعات کے بھی خلاف ہے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کا کہنا ہے کہ اس بل کے ذریعہ بی جے پی کا ہدف قوانین کو کمزور کرنا ہے اور وقف جائیدادوں کو ضبط کرنے اور برباد کرنے کا راستہ تیار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عبادت گاہوں کے قانون کے موجود ہونے کے باوجود ہر مسجد میں مندروں کی تلاش کا مسئلہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل سے وقف املاک پر سرکاری اور غیرسرکاری سطح پر غیرقانونی دعوؤں میں اضافہ ہوجائے گا، جس سے کلکٹر اور ضلع مجسٹریٹ کے لئے انہیں ضبط کرنا آسان ہوجائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مسلم پرسنل لاء بورڈ انہوں نے کہا کہ ہوجائے گا گیا ہے

پڑھیں:

عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلاء کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس

 

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا۔ عدالتی امور دو شفٹوں میں چلانا زیر غور ہے۔ ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں۔ قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹ یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ ملک کے دور درازعلاقوں کا دورہ کیا، قومی جوڈیشل پالیسی اہمیت کی حامل ہے، دوروں کا مقصد جوڈیشل نظام کی بہتری تھا۔
ان کاکہناتھاکہ عدلیہ کیلئے پیشہ وارانہ مہارت اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا ءکو سامنے لایا جائے گا۔ مقررہ وقت میں کیسز کو حل ہونا چاہئے۔

چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کے قیام پر کام کر رہے ہیں، اس مقصد کیلئے جوڈیشل افسران کو تربیت دی گئی ہے، مقررہ وقت پر کیسز حل کرنا چاہیئے، روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں، عدالتی امور دو شفٹوں میں چلانا زیر غور ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عدالتی معاملات کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال پر بھی غور کیا جا رہا ہے، قانون کے بہترین ماہر روزانہ کی بنیاد پر کیسز کو سن رہے ہیں، کیسز کا حل مقررہ وقت میں ہونا چاہیے، خواب ہے سائلین اعتماد کے ساتھ حصول انصاف کے لئےعدالت آئیں۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • بانی کے بیٹے خوشی سے پاکستان آئیں، برطانوی طریقوں کے مطابق احتجاج بھی کریں: عرفان صدیقی
  • عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلاء کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس
  • عدلیہ کیلئے ماہر اور سیاسی وابستگی نہ رکھنے والے نوجوان وکلا کو سامنے لایا جائے گا، چیف جسٹس
  • سوشل میڈیا کمپنیوں کو اے آئی کے ذریعے دہشت زدہ مواد فوراً ہٹانا ہوگا، طلال چوہدری
  • ملک کے موجودہ حالات میں تمام اداروں کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، چوہدری پرویز الٰہی
  • اسلام آباد کی طرف مارچ کا کوئی ارادہ نہیں، 5 اگست کو پرامن احتجاج ہوگا، بیرسٹر گوہر
  • پانچ اگست کو اسلام آباد نہیں جارہے ہر جگہ پرامن احتجاج ہوگا، بیرسٹر گوہر
  • 26 نومبر احتجاج کے مقدمات جلد سماعت کیلئے مقرر، ججز کی چھٹیاں منسوخ  
  • 26 نومبر احتجاج کے مقدمات جلد سماعت کیلیے مقرر، ججز کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں
  • بھارتی کرکٹ بورڈ کے لیے حکومت کی نئی اسپورٹس پالیسی درد سر، راجر بنی کی صدارت خطرے میں