Islam Times:
2025-09-18@15:47:11 GMT

یورپ کی پیٹھ میں ٹرمپ ازم کا خنجر

اشاعت کی تاریخ: 2nd, April 2025 GMT

یورپ کی پیٹھ میں ٹرمپ ازم کا خنجر

اسلام ٹائمز: کینیڈا اور گرین لینڈ کے خلاف ٹرمپ کی دھمکیوں نے بھی نیٹو معاہدے کے آرٹیکل 5 کے بارے میں امریکی عزم میں کمی کو منکشف کیا ہے، جس کے مطابق ایک رکن پر حملے کو سب پر حملہ تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم، 2023 میں منظور کردہ ایک قانون کے مطابق نیٹو سے امریکہ کی علیحدگی کے لیے کانگریس کی منظوری درکار ہے، لیکن بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ ٹرمپ چاہیں تو اس قانون کو نظر انداز کر سکتے ہیں۔ خصوصی رپورٹ: 

واشنگٹن کی نئی پالیسیوں کی وجہ سے نیٹو کو اپنی 76 سالہ تاریخ کے سب سے سنگین بحرانوں میں سے ایک کا سامنا ہے۔ فارن افئیرز میگزین کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس واپسی سے یورپی رہنما اپنے براعظم کی سلامتی کے لئے تشویش کا شکار ہیں۔ تجزیاتی میگزین فارن افیئرز نے اپنی ایک رپورٹ میں نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے رکن ممالک کو درپیش بحران کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امریکی صدر کے فیصلوں نے نیٹو ممالک کے اجتماعی دفاع کے لیے واشنگٹن کے عزم پر شدید شکوک پیدا کر دیے ہیں۔ اپنی اشاعت میں میگزین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ٹرمپ کے بیانات، اقدامات اور نیٹو رکن ممالک کا دفاع نہ کرنے کی دھمکی کے بعد یورپی رہنماؤں میں تشویش پائی جاتی ہے۔

 یورپ کی تشویش میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب نیٹو کے تمام ارکان کے برعکس امریکہ نے فروری 2025 میں اقوام متحدہ میں یوکرین پر روس کے حملے کی مذمت کرنے سے انکار کر دیا۔ کینیڈا اور گرین لینڈ کے خلاف ٹرمپ کی دھمکیوں نے بھی نیٹو معاہدے کے آرٹیکل 5 کے بارے میں امریکی عزم میں کمی کو منکشف کیا ہے، جس کے مطابق ایک رکن پر حملے کو سب پر حملہ تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم، 2023 میں منظور کردہ ایک قانون کے مطابق نیٹو سے امریکہ کی علیحدگی کے لیے کانگریس کی منظوری درکار ہے، لیکن بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ ٹرمپ چاہیں تو اس قانون کو نظر انداز کر سکتے ہیں۔ ایسے حالات میں امریکہ کے بغیر نیٹو کا مستقبل ایک نازک مسئلہ بن گیا ہے۔

دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے لیے یورپ کی کوششیں:
یورپی حکام اپنی دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے کے لیے تیزی سے اقدامات کر رہے ہیں۔ یورپی یونین نے حال ہی میں اسلحے کی پیداوار بڑھانے کے لیے 150 بلین یورو مختص کیے ہیں اور دفاعی بجٹ پر عائد پابندیاں ہٹا دی ہیں۔ اس کے علاوہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت کے طور پر جرمنی بھی اپنے بجٹ قوانین کو تبدیل کر چکا ہے اور دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے 400 بلین یورو مختص کر چکا ہے۔ تاہم عسکری ماہرین کا خیال ہے کہ یورپ کو اپنے فوجی بجٹ میں اضافے کے علاوہ نیٹو میں امریکہ کا کردار کم یا ختم ہونے سے پیدا ہونیوالے خلا کو پر کرنے کے لیے ایک عرصے تک محدود امریکی تعاون کی ضرورت ہوگی۔

جدید فضائی دفاعی نظام، سیٹلائٹ مواصلات اور بڑے پیمانے پر جنگی کارروائیاں کرنے کی اہلیت جیسی صلاحیتوں کی فراہمی ایسے چیلنجز ہیں جنہیں یورپ مختصر مدت میں حل نہیں کر سکے گا۔ ماہرین نے پہلے خبردار کیا تھا کہ امریکی ہتھیاروں پر یورپ کے بڑھتے ہوئے انحصار نے براعظم کو کمزور پوزیشن پر لا کھڑا کیا ہے۔ سوئچ آف، ایک ایسا تصور ہے جو طویل عرصے سے تجزیہ کاروں کے درمیان زیر بحث ہے۔ کچھ کا خیال ہے کہ امریکہ نے اپنے طیاروں اور کچھ ہتھیاروں میں ایسی صلاحیت پیدا کر رکھی ہے جسے وہ جب چاہے استعمال کر سکتا ہے کہ ان سسٹمز کو غیر فعال کر دے اور ان ہتھیاروں کو یورپی ممالک کے لیے ناقابل استعمال بنا دے۔

یورپ کو درپیش بڑا چیلنج:
اس وقت امریکی سلامتی کے وعدوں پر یورپ کے اعتماد میں کمی کے ساتھ نیٹو بنیادی اور ساختیاتی تبدیلیوں کے دہانے پر ہے۔ امریکہ پر انحصار کے بغیر ایک آزاد دفاعی ڈھانچے کی تعمیر، وہ بھی ایسے وقت میں جب سلامتی کے خطرات پہلے سے کہیں زیادہ سنگین ہیں، یورپ کے بڑا چیلنج ہے۔ دوسری جانب بعض تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کے یہ اقدامات مزید ممالک کو جوہری ہتھیار بنانے کی طرف دھکیلیں گے اور اس کے نتیجے میں مستقبل میں جوہری جنگوں کو ہوا ملے گی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کے مطابق یورپ کی کیا ہے کے لیے

پڑھیں:

ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ برطانیہ کے اپنے دو روز سرکاری دورے پر گزشتہ دیر رات کو لندن پہنچے، جہاں بدھ کے روز ان کی کنگ چارلس سوم اور وزیر اعظم کیر اسٹارمر سے ملاقات ہونے والی ہے۔

لندن پہنچنے پر امریکی صدر نے کہا کہ آج "ایک بڑا دن" ہونے والا ہے۔ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ نے ون فیلڈ ہاؤس میں رات گزاری جو کہ 1955 سے برطانیہ میں امریکی سفیر کا گھر ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب کسی امریکی صدر کو دوسری بار برطانیہ کے سرکاری دورے کا اعزاز حاصل ہوا۔ ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت کے دوران بھی برطانیہ کا سرکاری دورہ کیا تھا۔

اسٹارمر کے دفتر نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ "یہ دورہ ظاہر کرے گا کہ "برطانیہ اور امریکہ کے تعلقات دنیا میں سب سے مضبوط ہیں، جو 250 سال کی تاریخ پر محیط ہیں۔

(جاری ہے)

"

سینیئر امریکی حکام نے پیر کے روز بتایا تھا کہ دورہ برطانیہ کے دوران دونوں ملکوں میں توانائی اور ٹیکنالوجی سے متعلق 10 بلین ڈالر سے زیادہ کے معاہدوں کا اعلان کیا جائے گا۔

توقع ہے کہ دونوں ممالک جوہری توانائی کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے ایک معاہدے پر بھی دستخط کریں گے۔

ٹرمپ کے دوسرے دورہ برطانیہ کے ایجنڈے میں مزید کیا ہے؟

بدھ کے روز امریکی صدر اور ان کی اہلیہ میلانیا کی برطانوی شاہی محفل ونڈسر کیسل میں دعوت کی ایک شاندار تقریب ہے۔

کنگ چارلس، ملکہ کیملا، پرنس ولیم، اور شہزادی کیتھرین ان کے ساتھ گاڑیوں کے ایک جلوس پر بھی جائیں گے۔ ایک سرکاری ضیافت، فوجی طیاروں کے ذریعے فلائی پاسٹ اور توپوں کی سلامی کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔

جمعرات کے روز اسٹارمر جنوبی انگلینڈ کے دیہی علاقے میں اپنی چیکرز کنٹری رہائش گاہ پر ٹرمپ کی میزبانی کریں گے۔ توقع ہے کہ دونوں رہنما امریکہ کے لیے برطانوی اسٹیل کی درآمدات پر محصولات کے معاملے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

مئی میں، لندن اور واشنگٹن نے ایک تجارتی معاہدہ کیا تھا جس میں امریکہ کو کار اور ایرو اسپیس کی درآمدات پر ٹیرف کم کر دیا گیا تھا، لیکن وہ برطانوی اسٹیل کے لیے شرائط کو حتمی شکل دینے میں ناکام رہے، جو کہ فی الوقت 25 فیصد ٹیرف کے ساتھ مشروط ہے۔

ٹرمپ نے ایئر فورس ون سے ٹیک آف کرنے سے پہلے صحافیوں کو بتایا کہ "میں بھی وہاں تجارت کے لیے جا رہا ہوں۔

وہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آیا وہ تجارتی معاہدے کو تھوڑا سا اور بہتر کر سکتے ہیں۔"

انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے ایک معاہدہ کیا ہے، اور یہ بہت اچھا سودا ہے، اور میں ان کی مدد کرنے میں مصروف ہوں۔"

ٹرمپ کے ساتھ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو بھی ہیں، جو نو منتخب برطانوی ہم منصب سے ملاقات کریں گے۔

ٹرمپ کے دورے کے خلاف مظاہروں کا منصوبہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ برطانیہ کے خلاف احتجاج کے لیے ونڈسر اور وسطی لندن میں مظاہروں کا منصوبہ بنایا گیا ہے

اسٹاپ ٹرمپ کولیشن کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ "ٹرمپ کے لیے سرخ قالین بچھا کر اسٹارمر ایک خطرناک پیغام بھیج رہے ہیں اور یہ چیز برطانیہ میں نسل پرستی میں اضافے کو دیکھتے ہوئے کمیونٹیز کو مدد فراہم کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کرتی ہے۔

"

ٹرمپ کا دورہ برطانیہ ایک عجیب و غریب موقع پر ہو رہا ہے، جب پچھلے ہفتے ہی امریکہ میں برطانیہ کے سفیر پیٹر مینڈیلسن کو جیفری ایپسٹین کے ساتھ ان کے قریبی تعلقات کو ظاہر کرنے والی ای میلز کے سبب برطرف کر دیا گیا تھا۔

ایپسٹین کے ساتھ ٹرمپ کی اپنی دوستی بھی کافی قیاس آرائیوں کا موضوع رہی ہے۔

ٹرمپ کی آمد سے پہلے، مظاہرین نے ایک بڑے بینر کا انکشاف کیا، جس میں ایپسٹین کے ساتھ امریکی صدر کی تصویر تھی، جسے بعد میں ونڈسر کیسل کے ٹاور پر آویزاں کیا گیا۔

اس سلسلے میں چار افراد کو گرفتار کیا گیا جس کے بعد مقامی پولیس نے تصاویر کو "غیر مجاز پروجیکشن" بتا کر اسے "عوامی اسٹنٹ" بھی قرار دیا۔

ادارت: جاوید اختر

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ اپنے دوسرے سرکاری دورے پر برطانیہ میں
  • اسامہ بن لادن امریکی پروڈکٹ تھا، خواجہ آصف
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
  • امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کو حق نہیں، ایران
  • مسلم ممالک کو نیٹو طرز کا اتحاد بنانا چاہیے، خواجہ آصف نے تجویز دیدی
  • امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
  • امریکی انخلا ایک دھوکہ
  • دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف
  • روس پر پابندیاں لگانے کیلیے تیار ہیں، امریکا کے قطر کیساتھ خاص تعلقات ‘ اسرائیل کو محتاط رہنا ہوگا‘ ٹرمپ
  • یورپ میں امریکا چین تجارتی ملاقات بہت کامیاب رہی، ڈونلڈ ٹرمپ