ہمیں تو صحافت کے علاوہ اور کوئی کام نہیں آتا، غریدہ فاروقی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
اسلام آباد:
اینکر پرسن کرن ناز کا کہنا ہے کہ کسی خاتون کو بار بار یہ ثابت کرنا پڑتا ہے کہ وہ اپنی محنت سے وہاں پہنچی ہے، اس کو کسی نے پہنچایا نہیں ہے لیکن مردوں کو یہ وضاحت نہیں دینی پڑتی۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مردوں کو یہ نہیں بتانا پڑتا کہ میں محنت سے یہاں پہنچا ہوں، خواتین کو یہ بتانا پڑتا ہے، بار بار بتانا پڑتا ہے کہ وہ جس پوزیشن پر بیٹھی ہوئی ہے وہاں وہ اپنی محنت سے پہنچی ہوئی ہے، وہ کسی پرچی کے تھرو نہیں آئی ہے یا وہ کسی کی منظور نظر ہو کر وہاں نہیں آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جرنلزم ٹف فیلڈ تو نہیں ہے شاید پرسن ٹو پرسن ویری کرتا ہے اس لیے کہ آپ نے آغاز میں بات کی تھی کہ جس کام میں آپ کو مزہ آتا ہے وہی کام آپ کر رہے ہوتے ہو وہ آپ کیلیے مشکل نہیں ہوتا۔
اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے کہا کہ ہم ایسے ہی ہوتے ہیں جیسے آن سکرین ہوتے ہیں ویسے ہی آف اسکرین ہوتے ہیں ہمارا برتائو عام انسانوں جیسا ہی ہوتا ہے، ہمیں تو صحافت کے علاوہ اور کوئی کام بھی نہیں آتا۔
اینکر پرسن انیقہ نثار نے کہا کہ نہ تو مجھے جرنلزم کا شوق تھا اور نہ میں نے اس وقت تک پڑھا تھا، چارٹرڈ اکائونٹینسی کر کے، نمبر پڑھ کہ ، میتھیمیٹکس ، کیلکولیشنز وہ ساری چیزیں کر کے آئی لیکن ڈبیٹر میں ہمیشہ سے تھی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عوام اس نظام سے سخت تنگ ہے
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 جولائی 2025ء) ندیم افضل چن نے اعتراف کیا ہے کہ عوام اس نظام سے سخت تنگ ہے، سوشل میڈیا پر ہماری ویڈیوز پر عوام نے گالیاں لکھی ہوتی ہیں، ہم سیاستدان تو شطرنج کے پیادے ہیں اصل حکمران تو کوئی اور ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما ندیم افضل چن نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عوام اس نظام سے سخت تنگ ہے، ہم جب شو کر کے جاتے ہیں اور اس کا کلپ سوشل میڈیا پر آتا ہے تو نیچے عوام نے گالیاں لکھی ہوتی ہیں، تو کیا اب ہر ایک گھر جا کر لوگوں کو مارو گے؟ ہم سیاستدان تو شطرنج کے پیادے ہیں اصل حکمران تو کوئی اور ہے۔ بانی تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے ساتھ جیل میں ہونے والے مبینہ ابتر سلوک کے حوالے سے ندیم افضل چن نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ عدل نہیں ہو رہا ہے، محرم کا مہینہ ہے، اور جھوٹ بولنے والے پر اللہ کی لعنت ہوتی ہے۔(جاری ہے)
اس وقت بالکل عدل نہیں ہو رہا۔ دوسری جانب عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعطم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ کرپشن انتہا کو پہنچ گئی۔
مختلف ٹی وی ٹاک شوز میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو سال گزرنے کے بعد اب نو مئی کے فیصلے کوئی قبول نہیں کرے گا۔ اس طرح کے فیصلے پہلے بھی اس ملک میں آئے، نہ انہیں سیاستدان قبول کرتے ہیں اور نہ ہی قانون دان مانتے ہین، نو مئی بڑا واقعہ ہے لیکن جب دو سال گزر جائیں تو کوئی فیصلے قبول نہیں کرے گا، جس ملک کا چیف جسٹس آئینی درخواست سُن ہی نہ سکتا ہو تو وہاں پر پھر کون سا انصاف رہ گیا ہے؟ اور جس ملک میں قانون نہ ہو وہ نہیں چلتا یہ تاریخ کا سبق ہے۔ سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ بے شک سارے اختیارات اپنے پاس رکھ لیں، 26 کے بعد 27 ویں ترمیم کر لیں لیکن اگر صلاحیت نہیں تو ملک نہیں چلا سکتے، حکومت ناکام ہے اور اسے خود اپنے آپ سے چیلنج ہے، یہ جتنے برس بھی رہیں ملک آگے نہیں بڑھے گا، آج جتنے چیلنجز پاکستان کو درپیش ہیں یہ پہلے کبھی نہیں تھے، ملک کو آگے لے جانے کی بات کریں کیوں کہ ملک اس وقت ترقی نہیں کر رہا، سیاسی ڈائیلاگ کریں جس میں فوج اور عدلیہ کو بھی شامل کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں کرپشن حد سے زیادہ ہے گورننس نہیں ہے، پنجاب کی حقیقت بھی وہی ہے جو باقی صوبوں کی ہے، ایک بات ہوئی کہ سفارش کا خاتمہ ہوگیا، درحقیقت کرپشن انتہا کو پہنچ گئی ہے، اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ اب سیدھا پیسے لگائیں، انصاف بھی پیسے سے ملتا ہے، پولیس، گورننس اور ترقیاتی کام سب پیسے سے ہے، ماضی میں گیس ڈویلپمنٹ چارجز لگائے 6 سو ارب حکومت کو چلے گئے، کاربن لیوی بھی یہی ہے، معاشی اعشارے اسٹاک مارکیٹ غریب کی میز پر کھانا نہیں رکھتے، ترقی نہیں ہو رہی تو ملک آگے نہیں جائے گا۔