ماہرنگ اور پختون خواہ کے لوگوں کو دہشت گرد نہیں کہتے، انہیں دہشت گردی کی مذمت کرنی چاہیے
بلوچستان کی ترقی کا ہر مطالبہ پورا کیا جائیگا، جوآئین اور قانون تسلیم کرتے ہیں ان کی بات مانیں گے

وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثناء اللہ خان نے کہاہے کہ بے گناہ معصوم شہریوں کو شہید کرنا، ٹرین کو یرغمال بنانا اور بسوں سے لوگوں کو عام شہریوں کو اتار کرشناخت کر کے قتل کرنا کسی طور پر قبول نہیں،ماہرنگ بلوچ اور خیبر پختون خواہ کے لوگوں کو ہم دہشت گرد نہیں کہتے، ان لوگوں کو دہشت گردانہ کارروائیوں کی مذمت کرنی چاہیے،ملک معاشی بحران سے نکل چکا ہے،مہنگائی کی رفتار رک چکی ہے، اب مہنگائی مزید نیچے آئے گی اور غریب کو ریلیف ملے گا،بلوچستان کی ترقی کا ہر مطالبہ پورا کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ قوم کا دو ٹوک فیصلہ ہے کہ دہشت گردی کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کسی بھی دہشت گرد کامطالبہ پورا نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بے گناہ معصوم شہریوں کو شہید کرنا، ٹرین کو یرغمال بنانا اور بسوں سے لوگوں کو عام شہریوں کو اتار کرشناخت کر کے قتل کرنا کسی طور پر قبول نہیں ہے،ہر عوامی احتجاج قابل قبول ہوگا، لوگ مظاہرہ کریں یا کوئی بھی مطالبہ کریں، ان کا مطالبہ نہ صرف مانا جائے گا بلکہ پورا بھی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ہی ایک حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشتگرد بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرنا چاہتے ہیں۔ یہ دہشتگرد ’’را‘‘ کے ایجنٹ ہیں اور افغانستان میں بیٹھ کر بلوچستان کو علیحدہ کرنا چاہتے ہیں، ان کے خلاف کارروائی ہورہی ہے اور ایسے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری رہے گی لیکن جو لوگ پاکستان کے آئین اور قانون کو تسلیم کرتے ہیں ہم ان کی بات مانیں گے، ان کے ناز نخرے بھی اٹھائیں گے، ان کے مطالبات بھی پورے کریں گے تاہم وہ ایسا رویہ نہ اپنائیں جس سے ان کی باتوں سے دہشتگردوں کے ساتھ ہمدردی کا پہلو نکلے۔ انہوں نے مسنگ پرسنز کے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ ماہرنگ بلوچ اور خیبر پختون خواہ کے لوگوں کو ہم دہشت گرد نہیں کہتے، لیکن ان کو دہشت گردانہ کارروائیوں کی مذمت کرنی چاہیے،اس سے ان کے بیانیہ کو تقویت ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی ترقی کا ہر مطالبہ پورا کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی تو حکومت اپنے ساتھ شامل جماعتوں کے ساتھ اس سلسلہ میں مشاورت کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کو اور اس کے ساتھ شامل جماعتوں کو مدعو نہ کیا گیا تو پھر یہ کیسی آل پارٹیز کانفرنس ہوگی۔ پیکا ایکٹ کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو صحافی حق سچ کی بات کرتے ہیں ہم ان کے ساتھ پیکا ایکٹ کے سلسلہ میں بیٹھنے کو تیار ہیں اور مشاورت سے ایسی ترامیم لانے کو بھی تیار ہیں جس سے پیکا ایکٹ کا غلط استعمال نہ ہوسکے۔ انہوں نے کہا کہ پیکا ایکٹ دراصل ان لوگوں کیلئے لایا گیا ہے جو سوشل میڈیا کے ذریعے کسی کی عزت اچھال دیتے ہیں یاان سے کسی کے خاندان کی عزت محفوظ نہیں رہتی یہ ان لوگوں کیلئے ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ہم صحافی تنظیموں کے ساتھ مل کر ترامیم کرنے پر تیار ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن کے سلسلہ میں قائد نواز شریف سے مشاورت جاری ہے اور امید ہے کہ اسی سال بلدیاتی انتخابات ہو جائیں گے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ مطالبہ پورا پیکا ایکٹ شہریوں کو لوگوں کو جائے گا کے ساتھ

پڑھیں:

عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں، کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان کے دور دراز اور پسماندہ علاقے سنجاوی میں اتوار کو اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بلوچستان کے ہر کونے میں جانے کو تیار ہوں، وسائل کی کمی ہو تو پیدل بھی عوام تک پہنچوں گا.

انہوں نے کہا کہ صوبے کے وسائل اور مسائل سب کے سامنے ہیں مگر صوبائی حکومت کی اولین ترجیح وسائل کے شفاف اور درست استعمال کو یقینی بنانا ہے, جو وعدہ کیا وہ پورا کیا ہے، کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے سنجاوی کو ترقی کے نقشے پر نمایاں کرنے کیلئے فوری طور پر کئی بڑے اعلانات کیے جو علاقے کی صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر اور سیکیورٹی کو انقلابی تبدیلی دیں گے۔

انہوں نے تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال سنجاوی کو 20 بستروں پر مشتمل مثالی طبی ادارے میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اسپتال کو بیکڑ کی طرز پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت فعال بنایا جائے گا۔

اس موقع پر اسپتال کا دورہ کرتے ہوئے انہوں نے ڈاکٹرز اور عملے سے ملاقات کی اور مریضوں کی فوری سہولیات کیلئے ہدایات جاری کیں تعلیم کے شعبے میں سنجاوی کے بوائز اور گرلز کالجز کیلئے علیحدہ عمارتوں کی تعمیر اور دو بسوں کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا۔

وزیراعلیٰ نے کیڈٹ کالج زیارت میں سنجاوی کے طلبہ کیلئے دو نئے بلاکس اور چار بسوں کی فراہمی کا بھی اعلان کیا۔

انہوں نے بتایا کہ زیارت کے 14 غیر فعال اسکول موسم سرما کی تعطیلات کے بعد مکمل طور پر فعال ہوں گے جبکہ محکمہ تعلیم میں بھرتیاں سو فیصد میرٹ پر کی جا رہی ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ میرٹ کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی جائے تو فوری کارروائی یقینی بنائی جائے گی ۔

سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے عوامی مطالبے پر سنجاوی میں چار نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے، بائی پاس اور نشاندہی کردہ 15 کلومیٹر نئی سڑک کی تعمیر کا اعلان کیا۔

انہوں نے افسران و اہلکاروں کیلئے نیا انتظامی کمپلیکس تعمیر کرنے کا بھی وعدہ کیا، لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کے فیصلے کو بظاہر غیر مقبول مگر وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دیرپا امن کیلئے ضروری ہے لینڈ سیٹلمنٹ کے عمل کا آغاز کرتے ہوئے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سنجاوی کیلئے یہ عمل فوری شروع ہوگا جبکہ بلوچستان بھر میں انتظامی حدود کا ازسرنو تعین کیا جا رہا ہے، زیارت میں نئے ضلع کے قیام پر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے سنجیدہ غور جاری ہے ۔

اجتماع سے قبل وزیراعلیٰ نے استحکام پاکستان فٹ بال ٹورنامنٹ کے فائنل میچ میں شرکت کی اور کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے۔ انہوں نے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کھیلوں کے فروغ کیلئے مزید اقدامات کا وعدہ کیا۔

دورے کے دوران صوبائی وزیر حاجی نور محمد خان ڈمر، پارلیمانی سیکریٹری ولی محمد نورزئی، سردار کوہیار خان ڈومکی اور میر اصغر رند سمیت اعلیٰ حکام موجود تھے۔

وزیراعلیٰ ہیلی کاپٹر کے ذریعے سنجاوی پہنچے جہاں ڈپٹی کمشنر محمد ریاض خان داوڑ نے پرتپاک استقبال کیا عوام نے وزیراعلیٰ کے اعلانات پر زوردار نعرے بازی کی اور انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

متعلقہ مضامین

  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے...افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو; وزیراعلیٰ بلوچستان
  • عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
  • پیپلز پارٹی، نون لیگ اور پی ٹی آئی کا خاتمہ ہو تو پاکستان ٹھیک ہوسکتا ہے، سراج الحق
  • دہشت گردی پاکستان کےلیے ریڈ لائن ہے، اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، بیرسٹر دانیال چوہدری
  • پی ٹی آئی رہنما ذاتی نہیں قومی مفاد میں کام کریں: رانا ثنا اللہ
  • 1947 میں گلگت کے لوگوں نے خود آزادی لیکر پاکستان کیساتھ الحاق کیا، صدر مملکت
  • ذاتی مفادات کی سیاست چھوڑ کر قومی مفاد کے لیے کام کریں، رانا ثنا اللہ کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو تلقین
  • طالبان افغانستان کو قبرستان بنائے رکھنا چاہتے ہیں
  • افغان طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کے اگلے مرحلے کے مثبت نتائج کے بارے میں پرامید ہیں، دفتر خارجہ