سفیر عاصم افتخار احمد نے آج اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو اپنی اسناد پیش کیں اور پاکستان کے مستقل مندوب کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لیں۔ ملاقات کے دوران، سفیر عاصم افتخار نے اقوام متحدہ کے منشور اور کثیرالجہتی سفارت کاری کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔ سیکریٹری جنرل گوتریس نے انہیں نئی ذمہ داری سنبھالنے پر مبارکباد دی اور کامیاب سفارتی مدت کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ عاصم افتخار نے منیر اکرم کی جگہ لی ہے، جنہوں نے 31 مارچ 2025 کو اپنی مدت مکمل ہونے پر پاکستان کے مستقل مندوب کے عہدے سے سبکدوشی اختیار کی۔ عاصم افتخار احمد نے 1993 میں پاکستان کی فارن سروس میں شمولیت اختیار کی۔ تین دہائیوں پر محیط اپنے سفارتی کیریئر کے دوران، وہ یورپ، افریقہ، ایشیا اور اقوام متحدہ میں مختلف اہم عہدوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ نومبر 2022 سے دسمبر 2024 تک وہ فرانس اور موناکو میں پاکستان کے سفیر اور یونیسکو میں پاکستان کے مستقل مندوب کے طور پر تعینات رہے۔ اس سے قبل، وہ اگست 2021 سے نومبر 2022 تک دفتر خارجہ کے ترجمان کے طور پر فرائض انجام دے چکے ہیں، جبکہ اسی دوران انہوں نے ایشیا پیسیفک ڈویژن اور پھر اقوام متحدہ و اقتصادی سفارت کاری ڈویژن کے ایڈیشنل سیکریٹری کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ 2017 سے 2021 تک وہ تھائی لینڈ میں پاکستان کے سفیر رہے، جبکہ ان کی پہلی سفارتی تعیناتی 1997 سے 2000 تک نائجر کے دارالحکومت نیامے میں ہوئی۔ دفتر خارجہ میں انہوں نے پرسنل، یورپ اور افریقہ ڈویژنز میں بھی فرائض انجام دیے۔ سفیر عاصم افتخار احمد کو کثیرالجہتی سفارت کاری میں خاص مہارت حاصل ہے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے نیویارک اور جنیوا دفاتر میں اہم ذمہ داریاں نبھائیں، جبکہ وہ بینکاک میں اقوام متحدہ کی اکنامک اینڈ سوشیو کمیشن فار ایشیا اینڈ دی پیسفک (UNESCAP) اور پیرس میں یونیسکو کے مستقل مندوب بھی رہے۔ یونیسکو میں انہوں نے ایگزیکٹو بورڈ اور جنرل کانفرنس میں ایشیا پیسیفک گروپ کے نائب چیئرمین کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ انہوں نے افریقی یونین، او آئی سی، نان الائنڈ موومنٹ (NAM)، آسیان، ایشیا-یورپ میٹنگ (ASEM) اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے متعدد اجلاسوں میں پاکستان کی نمائندگی کی۔ 2009 سے 2010 کے دوران وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر کے ڈپٹی چیف ڈی کابینہ بھی رہے۔ سلامتی کونسل میں، وہ دو بار پاکستان کی ٹیم کے رکن رہے، پہلے 2003-2004 اور پھر 2012-2013 میں، جب وہ سلامتی کونسل میں پاکستان کے سیاسی رابطہ کار بھی رہے۔ انہوں نے مغربی افریقہ، صومالیہ، سوڈان، اور گریٹ لیکس ریجن میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مختلف مشنز میں بھی شرکت کی۔ دفتر خارجہ میں اقوام متحدہ ڈویژن کے سربراہ کے طور پر، انہوں نے امن و سلامتی، ترقی، ماحولیاتی تبدیلی، اور انسانی حقوق جیسے امور پر پاکستان کے مؤقف کی نمائندگی کی۔ نیویارک، جنیوا، روم، ویانا، پیرس اور نیروبی میں پاکستان کے مشنز کے ساتھ کام کرتے ہوئے، انہوں نے اقوام متحدہ کے مختلف شعبہ جات میں بھی کلیدی کردار ادا کیا۔ تعلیمی لحاظ سے، سفیر عاصم افتخار احمد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، لاہور سے الیکٹریکل انجینئرنگ میں گولڈ میڈل کے ساتھ فارغ التحصیل ہیں، جبکہ پنجاب یونیورسٹی لاہور سے بیچلر آف آرٹس کی ڈگری بھی حاصل کر چکے ہیں۔ عاصم افتخار 27 نومبر 1966 کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ وہ شادی شدہ ہیں اور ان کی تین بیٹیاں ہیں۔ انہیں فرانسیسی زبان پر عبور حاصل ہے اور وہ گالف، ٹینس، سنوکر اور کرکٹ کھیلنے کا شوق رکھتے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد سفیر عاصم افتخار اقوام متحدہ کی نے اقوام متحدہ اقوام متحدہ کے میں پاکستان کے کے طور پر انہوں نے

پڑھیں:

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250917-01-19
جنیوا(مانیٹرنگ ڈیسک+صباح نیوز)اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں پاکستان سمیت دیگر ممالک نے قطر پر حملہ کرنے پر اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ کردیا۔برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے انسانی حقوق کونسل میں اس حملے پر ہونے والی ہنگامی بحث کے دوران کہا کہ یہ بین الاقوامی قانون کی ایک چونکا دینے والی خلاف ورزی تھی۔انہوں نے اس حملے کو علاقائی امن اور استحکام پر حملہ قرار دیتے ہوئے غیر قانونی اموات پر احتساب کا مطالبہ کیا۔قطر اور درجنوں ممالک کے نمائندوں نے تین گھنٹے طویل بحث میں فولکر ترک کے مؤقف کی تائید کی۔قطری وزیر برائے بین الاقوامی تعاون مریم بنت علی بن ناصر المیسنَد نے اسرائیل کے غدارانہ حملے کو تنقید کا نشانہ بنایا اور مطالبہ کیا کہ عالمی برادری عملی اقدامات کرے تاکہ حملہ آوروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جاسکے اور انہیں استثنا نہ ملے۔انہوں نے کہا کہ یہ حملہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ قطر کے کردار کو مسخ کرنے اور اس کی سفارتی کوششوں کو روکنے کی ایک وسیع تر مہم کا حصہ ہے۔پاکستانی سفیر بلال احمد نے خبردار کیا کہ یہ بلاجواز اور اشتعال انگیز حملہ صورتحال میں خطرناک بگاڑ پیدا کرے گا۔ اقوام متحدہ کی انسانی کونسل کا اجلاس پاکستان اور کویت کی درخواست پر طلب کیا گیا تھا۔اسرائیل اور اس کے سب سے بڑے حامی امریکا نے اجلاس میں شرکت نہیں کی جو رواں سال کے آغاز ہی میں انسانی حقوق کونسل سے علیحدہ ہوگئے تھے لیکن جنیوا میں اسرائیلی سفیر ڈینیئل میرون نے اس اجلاس کو سائیڈ لائن سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے صحافیوں سے کہا کہ ’یہ انسانی حقوق کونسل کی جاری زیادتیوں کا ایک اور شرمناک باب ہے۔انہوں نے کونسل پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیل مخالف پروپیگنڈے کے پلیٹ فارم کے طور پر کام کر رہی ہے اور زمینی حقائق اور حماس کی بربریت کو نظر انداز کر رہی ہے۔یورپی یونین کی سفیر ڈائیکے پوٹزل نے یورپ کے ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف اصولی مؤقف‘ پر زور دیا اور ساتھ ہی قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی حمایت کا اعادہ کیا اور اسرائیل پر بین الاقوامی قانون کا احترام کرنے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام فریقوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو ثالثی کے چینلز اور علاقائی استحکام کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔چین کے سفیر چن ڑو نے کہا کہ ان کا ملک 9 ستمبر کے حملے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے اور اس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ’مذاکراتی عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی دانستہ کوشش‘ تھی۔سب سے سخت تنقید جنوبی افریقا کی جانب سے سامنے آئی، جس نے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں نسل کشی کے الزامات کا مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔جنوبی افریقا کے سفیر مکزولسی نکوسی نے کہا کہ یہ حملہ ’ ثالثی کے عمل کی بنیاد پر وار‘ ہے اور یہ ثابت کرتا ہے کہ اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف اپنی نسل کشی کی جنگ ختم نہیں کرنا چاہتا۔انہوں نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری عملی اقدامات کے ذریعے یہ واضح کرے کہ اسرائیل کو احتساب سے کسی خاص استثنا کا فائدہ حاصل نہیں ہے۔اجلاس سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کے لیے سنجیدہ نہیں ہے،غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ بہت ہولناک ہے، غزہ میں جاری صورتحال اخلاقی، سیاسی اور قانونی اعتبار سے کسی طور قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے حوالے سے قطر کی جانب سے ثالثی کی کوششیں انتہائی اہم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں غزہ اور مغربی کنارے کی سنگین صورتحال سے متعلق عالمی فوجداری عدالت کوآگاہ کروںگا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 60 لاکھ افراد متاثر ،25لاکھ بے گھر ہوگئے، عالمی برادری امداد فراہم کرے.اقوام متحدہ کی اپیل
  • افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ ہے. عاصم افتخار
  • افغانستان سے جنم لینے والی دہشتگردی پاکستان کی قومی سلامتی کیلئے سب سے سنگین خطرہ ہے: عاصم افتخار احمد
  • افغانستان سے دہشت گردی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے، عاصم افتخار
  • افغانستان سے دہشتگردی قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے ، عاصم افتخار
  • افغانستان میں ٹی ٹی پی سمیت دہشتگرد گروہوں کے 60 سے زائد کیمپ فعال ہیں:پاکستان
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کو نسل کا اجلاس،اسرائیل کے کڑے احتساب کا مطالبہ
  • سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان
  • مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال کا یمن پر گہرا اثر، ہینز گرنڈبرگ