حماد اظہر نے تحریک انصاف کے تمام عہدوں سے استعفیٰ دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
اپنے بیان میں حماد اظہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سینیٹر اعظم سواتی نے بتایا کہ عالیہ حمزہ کو کام کرنے میں رکاوٹ کا سامنا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے پوچھنے پر اعظم سواتی نے ان کا نام لیا۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف پنجاب کے سیکریٹری جنرل اور قائم مقام صدر حماد اظہر نے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ حماد اظہر نے اعلان کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے تمام عہدے چھوڑ رہے ہیں اور آئندہ بطور کارکن اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ اپنے بیان میں حماد اظہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو سینیٹر اعظم سواتی نے بتایا کہ عالیہ حمزہ کو کام کرنے میں رکاوٹ کا سامنا ہے۔ بانی پی ٹی آئی کے پوچھنے پر اعظم سواتی نے ان کا نام لیا۔ حماد اظہر کے مطابق جب انہوں نے عالیہ حمزہ سے استفسار کیا تو انہوں نے کسی بھی رکاوٹ پر حیرت کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کا آسان حل موجود ہے، کیونکہ ان کے اختیارات پہلے ہی چار ریجنل صدور کو جون 2024ء میں منتقل کیے جا چکے تھے۔ یہاں تک کہ ان کے اپنے حلقے کی تنظیم بھی ان کی مشاورت یا مرضی کے بغیر بنائی گئی۔حماد اظہر نے بتایا کہ وہ پہلے بھی دو بار استعفیٰ دے چکے تھے، لیکن اسے مسترد کر دیا گیا تھا۔ تاہم، اب وہ تیسری اور حتمی بار عہدہ چھوڑ رہے ہیں اور یہ استعفیٰ ناقابل واپسی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آئندہ وہ کسی بھی پارٹی عہدے کے خواہشمند نہیں ہیں لیکن بطور کارکن اپنے قائد کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی ا ئی اعظم سواتی نے انہوں نے
پڑھیں:
اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم
کینیڈین وزیرِاعظم مارک کارنی نے ہفتے کے روز تصدیق کی کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک ’اینٹی ٹیرف اشتہار‘ پر معافی مانگی ہے، جس میں سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کو دکھایا گیا تھا جب کہ انہوں نے اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کو یہ اشتہار نشر نہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
غیر ملکی خبررساں اداروں ’اے ایف پی‘ اور ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اشتہار کو ’جعلی اینٹی ٹیرف مہم‘ قرار دیتے ہوئے کینیڈین اشیا پر مزید 10 فیصد ٹیرف عائد کرنے اور تمام تجارتی مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مارک کارنی نے جنوبی کوریا کے شہر گیونگجو میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں نے امریکی صدر سے معافی مانگی تھی کیوں کہ وہ اس اشتہار سے ناراض تھے۔
صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تجارتی مذاکرات اس وقت دوبارہ شروع ہوں گے جب امریکا تیار ہوگا۔
کینیڈا کے وزیراعظم نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ انہوں نے اشتہار نشر ہونے سے پہلے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا مگر اسے استعمال کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں اس اشتہار کو نشر کرنے کے حق میں نہیں ہوں۔
یاد رہے کہ یہ اشتہار کینیڈا کی ریاست اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ نے تیار کرایا تھا، جو ایک قدامت پسند سیاستدان ہیں اور جن کا موازنہ اکثر ٹرمپ سے کیا جاتا ہے، اس اشتہار میں ریگن کا ایک بیان شامل کیا گیا ہے، جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کا باعث بنتے ہیں‘۔
مارک کارنی نے مزید کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی گفتگو دوطرفہ تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوئی، اور انہوں نے اس دوران غیر ملکی مداخلت جیسے حساس معاملات پر بھی بات کی۔
کینیڈا کے چین کے ساتھ تعلقات مغربی ممالک میں سب سے زیادہ کشیدہ رہے ہیں، تاہم اب دونوں ممالک ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کے دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، حالانکہ شی اور ٹرمپ نے جمعرات کے روز کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
چین اور کینیڈا نے جمعے کو 2017 کے بعد پہلی بار اپنے رہنماؤں کے درمیان باضابطہ مذاکرات کیے۔
کینیڈین وزیراعظم کا صحافیوں سے گفتگو میں مزید کہنا تھا کہ ہم نے اب ایک ایسا راستہ کھول لیا ہے جس کے ذریعے موجودہ مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شی جن پنگ کی طرف سے ’نئے سال میں‘ چین کے دورے کی دعوت قبول کر لی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے وزرا اور حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ باہمی تعاون سے موجودہ چیلنجز کے حل تلاش کریں اور ترقی و اشتراک کے نئے مواقع کی نشاندہی کریں۔