اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اپریل 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو دنیا بھر کے ممالک پر جوابی محصولات کا اعلان کرتے ہوئے اسے امریکہ کے لیے 'لبریشن ڈے' یا آزادی کا دن قرار دیا۔

وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا،’’یہ ہماری آزادی کا اعلان ہے۔ امریکہ کی صنعت دوبارہ جنم لے رہی ہے۔

‘‘ ٹرمپ کے بقول، ان کا منصوبہ ''امریکہ کو دوبارہ دولت مند‘‘ بنائے گا۔

نئے امریکی محصولات سے عالمی تجارتی کشیدگی میں اضافے کا خدشہ

انہوں نے نئے ٹیرف کے منصوبے کو ''معاشی آزادی کا اعلان‘‘ اور ''خوشحالی کی نوید‘‘ قرار دیا۔

ٹرمپ نے اس تقریب میں ایک فہرست دکھائی جس میں ان ممالک کے نام درج تھے، جن پر جوابی محصولات عائد کی جا رہی ہیں اور ان ممالک کے جانب سے عائد محصولات کا بھی اس فہرست میں ذکر تھا۔

(جاری ہے)

ٹرمپ نے کہا، ’’وہ ہمارے ساتھ یہ کرتے ہیں، اب ہم ان کے ساتھ یہی کر رہے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ صرف اپنی صنعتوں پر عائد محصولات سے اپنا دفاع کر رہا ہے۔

فہرست میں پاکستان، بھارت، چین شامل

جوابی محصولات عائد کرنے کے حوالے سے ٹرمپ نے دلیل دی کہ ''بہت سے معاملات میں، تجارت کو لے کر دوست، دشمن سے بھی بدتر ہیں۔

‘‘

امریکہ: غیر ملکی کاروں پر 'مستقل' اضافی محصولات کا اعلان

ٹرمپ نے بتایا کہ وہ پاکستان پر 29 فیصد جوابی محصول لگانے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امریکہ پر 58 فیصد ٹیرف عائد کرتا ہے۔

بھارت پر جوابی ٹیرف کا اعلان کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا، ''وہ ہم سے 52 فیصد ٹیرف چارج کرتے ہیں اور ہم سالوں سے کچھ نہیں لے رہے ہیں۔

‘‘

انہوں نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورے کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ''وہ میرے بہت اچھے دوست ہیں مگر میں نے ان سے کہا ہے کہ آپ کا ہمارے ساتھ سلوک اچھا نہیں ہے۔‘‘

چینی درآمدات پر اب 34 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔ اس سے ٹرمپ کی جانب سے پہلے عائد کیے گئے 20 فیصد محصولات کے ساتھ مجموعی طور پر نئی درآمدات پر محصولات 54 فیصد تک پہنچ جائیں گی۔

ٹرمپ نے قریبی اتحادیوں کو بھی نہیں بخشا

ٹرمپ نے اپنے قریبی اتحادیوں کو بھی نہیں بخشا۔ انہوں نے یورپی یونین پر 20 فیصد اور جاپان پر 24 فیصد محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا۔

یورپی کمیشن کی صدر ارزولا فان ڈئر لائن نے خبردار کیا کہ نئے محصولات عائد کرنا عالمی معیشت کے لیے ایک'بڑا دھچکا‘ ہے۔

جاپان کے وزیر تجارت نے ان کے ملک پر لگائے گئے 24 فیصد جوابی ٹیرف کو'یکطرفہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا، ''امریکہ کی طرف سے یکطرفہ ٹیرف انتہائی افسوس ناک ہے اور میں پرزور درخواست کرتا ہوں کہ جاپان پر یہ عائد نہ کیا جائے۔

‘‘

ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد کہ واشنگٹن تمام غیر ملکی گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرے گا، جرمن آٹو موٹیو انڈسٹری ایسوسی ایشن نے کہا کہ نئے امریکی محصولات کے بعد ''صرف ناکام لوگ پیدا ہوں گے۔‘‘

ایسوسی ایشن نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کے خلاف مل کر اور ''ضروری قوت‘‘ کے ساتھ کام کرے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین نے جمعرات کو کہا کہ وہ امریکہ کے ان اقدامات کی 'شدید مخالفت‘ کرتا ہے۔

بیجنگ نے'اپنے مفادات اور حقوق کے تحفظ کے لیے جوابی کارروائی‘ کا عندیہ بھی دیا۔ ماہرین اقتصادیات کیا کہتے ہیں؟

فچ ریٹنگ ایجنسی میں امریکی اقتصادی تحقیق کے سربراہ اولو سونالو نے خدشہ ظاہر کیا کہ نئے ٹیرف سے ''بہت سے ممالک ممکنہ طور پر کساد بازاری کا شکار ہوں گے۔‘‘

سونالو کے مطابق، 2024 میں یہ صرف 2.

5 فیصد تھی، لیکن اب یہ 22 فیصد تک بڑھ گئی ہے۔

انہوں نے کہا ایسا آخری بار 1910 کے آس پاس دیکھا گیا تھا۔

آئی ایم ایف کے ماہر اقتصادیات کین روگوف نے ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد کہا، ''انہوں نے عالمی تجارتی نظام پر ایٹم بم گرا دیا ہے۔‘‘

نئے ٹیرف کے اعلان کے بعد ایشیا کے مختلف ممالک میں جمعرات کے روز آغاز پر ہی مارکیٹس مندی کا شکار نظر آئیں۔

روس نئے ٹیرف سے مستشنیٰ

وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے امریکی میگزین نیوز ویک کو بتایا کہ روس ٹیرف کی فہرست میں نہیں ہے کیونکہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد امریکی پابندیوں کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت ''صفر‘‘ ہے۔

بیلاروس، کیوبا اور شمالی کوریا، دوسرے ممالک جنہیں امریکی پابندیوں کا سامنا ہے، بھی 180 ممالک کی ٹیرف فہرست میں شامل نہیں تھے۔

امریکہ نے کینیڈا اور میکسیکو پر نئے ٹیرف کا اعلان نہیں کیا۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق دونوں ممالک پر پچھلے ایگزیکٹیو آرڈر میں طے شدہ فریم ورک کا اطلاق ہو گا۔

یاد رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے اس سے قبل کینیڈا اور میکسیکو سے درآمد کی جانے والی اشیا پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن بعد میں کچھ چھوٹ کا اعلان بھی کیا تھا۔

جنوبی افریقی ملک لیسوتھو ٹیرف سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔ ٹرمپ نے اس پر 50 فیصد محصولات عائد کردی ہیں، جو بنیادی طور پر ٹیکسٹائل اور ہیرے کی درآمدات پر لگائی گئی ہیں۔

ادارت: کشور مصطفیٰ

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فیصد ٹیرف عائد محصولات عائد کرتے ہوئے فہرست میں کا اعلان انہوں نے نئے ٹیرف کے بعد کیا کہ نے کہا

پڑھیں:

عالمی بینک نے جوہری توانائی کی فنانسنگ پر عائد طویل المدتی پابندی ختم کردی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن(آن لائن) عالمی بینک نے پالیسیوں میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے جوہری توانائی کی فنانسنگ پر عائد طویل المدتی پابندی ختم کر دی۔عالمی بینک کے صدر اجے بانگا کے مطابق یہ فیصلہ ترقی پذیر ممالک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے اور ترقیاتی اہداف کے حصول کیلیے ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بینک کے صدر نے گزشتہ روز عملے کو بھیجی گئی ایک ای میل میں کہا کہ بورڈ کے ساتھ تعمیراتی گفتگو کے بعد نئی توانائی پالیسی کی منظوری دی گئی ہے، تاہم اپ اسٹریم قدرتی گیس کے منصوبوں کی فنڈنگ پر بورڈ میں تاحال مکمل اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔انہوں نے کہا کہ عالمی بینک اب اقوامِ متحدہ کی جوہری نگران ایجنسی آئی اے ای اے کے ساتھ قریبی تعاون کرے گا تاکہ جوہری عدم پھیلاؤ کی نگرانی اور مؤثر ریگولیٹری نظام کی تشکیل میں مدد دی جا سکے۔انہوں نے بتایا کہ ترقی پذیر ممالک میں بجلی کی طلب 2035 ء تک دوگنی سے زیادہ ہو جائے گی اور اس ضرورت کو پورا کرنے کیلیے ہر سال توانائی پیداوار، گرڈز اور سٹوریج پر سرمایہ کاری کو موجودہ 280 ارب ڈالر سے بڑھا کر تقریباً 630 ارب ڈالر کرنا ہوگا۔ عالمی بینک کے صدر کا کہنا تھا کہ ہم ان ممالک میں موجودہ جوہری ری ایکٹرز کی مدت بڑھانے کی کوششوں میں مدد کریں گے اور بجلی کے گرڈز اور متعلقہ انفراسٹرکچر کی بہتری کیلیے تعاون کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • مشرق وسطیٰ میں بڑے پیمانے پر تصادم کا خطرہ ہے،ٹرمپ
  • عالمی بینک نے جوہری توانائی کی فنانسنگ پر عائد طویل المدتی پابندی ختم کردی
  • عالمی بینک کی پالیسیوں میں تبدیلی، جوہری توانائی کی فنانسنگ پر عائد پابندی ختم
  • عالمی بینک نے ایٹمی توانائی کی فنانسنگ پر عائد پابندیاں اٹھالیں
  • عالمی بینک کا حیران کن یوٹرن، جوہری توانائی پر عائد پابندی ختم کر دی
  • ٹرمپ کے صدر بننے کے بعدامریکا کی عالمی سطح پر ساخت متاثر
  • چین کے ساتھ معاہدہ مکمل ہو گیا ہے، ٹرمپ
  • امریکا اور چین کے درمیان تجارتی کشیدگی میں اہم پیش رفت‘دونوں ممالک برآمدی پابندیوں میں نرمی اور ٹیرف جنگ بندی پر متفق
  • ملک میں مہنگائی کی شرح ابھی بھی ساڑھے سات فیصد ،حکومت جو کچھ دے رہی ہےقرضے لےکر دے رہی ہے، وزیر خزانہ 
  • امریکا اور چین میں تجارتی تنازع پر پیش رفت، عبوری معاہدہ طے پا گیا