بھارتی مسلمانوں کا معاشی قتل
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
بھارت میں ہندو انتہا پسند دائیں بازو کی تنظیموں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف پچھلے کچھ سالوں سے مہم چل رہی ہے جس کی باقاعدہ سرپرستی مبینہ طور پر حکمران جماعت بھارتیہ جنتاپارٹی کررہی ہے بی بی سی نے حالیہ دنوں میں ایک ڈاکومنٹری فلم پیش کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح انتہا پسند ہندوئوں کی جانب سے مسلمان کے خلاف متعصبانہ رویہ اختیار کیا جا رہا ہے اور مہم چلائی جارہی ہے کہ مسلمانوں کے ساتھ ہندو کاروبار نہ کریں دکانیں اور مکان کرائے پر بالکل نہ دیں اور مسلمانوں سے سودا سلف بھی نہ خریدیں جبکہ ہندوئوں اور مسلمانوں کی دکانوں کے باہر ان کے ناموں کے سائن بورڈ آوازیں کرنے کی بھی مہم چل رہی ہے تاکہ یہ پتہ چل سکے کہ یہ دکان مسلمان کی ہے یا ہندو کی۔ پچھلے کچھ سالوں سے سوشل میڈیا پر مسلسل اس کی تشہیر کی جا رہی ہے
افسوسناک امر یہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت میں یہ معاشی تفریق کا رجحان بڑھ رہا ہے جس کا مقصد مسلم کاروباری افراد کو غربت کی جانب دھکیلنا ہے۔ دکانوں پر مالک کا نام ظاہر کرنے کی پالیسی اور مسلمانوں کے خلاف صفائی سے متعلق بے بنیاد الزامات نے ان کے کاروبار کو شدید نقصان پہنچایا ہے اس امتیازی رویے کی وجہ سے مسلمانوں کے کاروبار گاہکوں سے محروم ہو رہے ہیں اور کئی افراد اپنی دکانیں ریسٹورنٹس اور ذبح خانے بند کرنے پر مجبور ہورہے ہیں۔ ہندوستان میں مسلمانوں پر مظالم کی تاریخ اگرچہ بہت پرانی ہے لیکن اس میں سرکاری سطح پر نریندرمودی کے کے دور حکومت میں اضافہ ہوا ہے جس کی سرپرستی حکومتی لیول پر کی جارہی ہے۔ نریندر مودی کے ان شرمناک اقدامات کو مسلمانوں ممالک کے سربراہان نے آج تک کسی باقاعدہ پلیٹ فارم پر نہیں اٹھایا جو ایک لمحہ فکریہ ہے بلکہ بے شرمی کا یہ عالم ہے کہ نریندرمودی جب مسلمان ممالک کا دورہ کرتا ہے تو سرخ کارپٹ بچھایا جاتا ہے آج عرب ممالک سب سے زیادہ سرمایہ کاری بھارت میں کررہے ہیں او آئی سی، عرب لیگ اور اقوام متحدہ کے کسی پلیٹ فارم پر 57 مسلمان ممالک میں سے کوئی آواز آٹھانے سے قاصر ہے کہ بھارت میں تقریباً 20 کروڑ مسلمانوں کا جینا محال کردیا گیا ہے جو ملک کی کل آبادی کا 14.
بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) اور اس کی حامی تنظیمیں ہندو قوم پرستی کو بڑی تیزی سے فروغ دے رہی ہیں جس میں مسلمانوں کو’’دوسرا‘‘ بنا کر پیش کیا جاتا ہے۔
بی جے پی نے شہریت ترمیمی قانون (CAA) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (NRC) جیسے اقدامات کرکے مسلمانوں کے حقوق کو محدود کرنے کی کوشش ہے۔
اسی طرح کئی مواقعوں پر مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا جیسے دہلی فسادات 2020ء گجرات 2002 ء اور دیگر واقعات شامل ہیں۔
مسلمانوں کے خلاف میڈیا اور سوشل میڈیا پر مسلسل منفی پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے، جس میں انہیں ملک دشمن، دہشت گرد یا آبادی بڑھانے کی سازش کرنے والے کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
لوجہاد کا الزام: مسلمان مردوں پر ہندو خواتین کو زبردستی مسلمان بنانے کے جھوٹے الزامات لگائے جاتے ہیں، جس کی بنیاد پر کئی ریاستوں نے سخت قوانین بنا دیئے ہیں۔
سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں مسلمانوں کے لیے مواقع محدود کیے جا رہے ہیں، جس کا مقصد مسلمانوں کو مزید پسماندہ کرنا ہے۔
گائے کے تحفظ کے نام پر کئی مسلمانوں پر تشدد کر کے قتل کر دیا گیا ہے جن میں اخلاق، پہلو خان، اور دیگر کئی افراد شامل ہیں۔
اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں: ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، اور دیگر ادارے بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم پر آواز اٹھا چکے ہیں، مگر بھارتی حکومت اکثر انہیں داخلی معاملات میں مداخلت کہہ کر مسترد کر دیتی ہے۔
کئی اسلامی ممالک بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کی وجہ سے کھل کر مذمت کرنے سے گریز کرتے ہیں جبکہ پاکستان کی موجودہ حکومت میں شامل جماعتیں بھی نریندرمودی کے خلاف اور مسلمانوں کے حق میں کسی قسم کی آواز اٹھانے سے گریزاں ہیں ۔
بھارتی مسلمانوں کو ایک منظم مہم کے ذریعے حاشیے پر دھکیلا جا رہا ہے۔ یہ مسئلہ صرف بھارت کا نہیں بلکہ عالمی انسانی حقوق کا بھی ہے، جس پر عالمی برادری کو سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا اور مسلمانوں ملکوں کو اس پر آواز اٹھانی چاہئے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: مسلمانوں کے خلاف اور مسلمانوں مسلمانوں کو بھارت میں ا واز ا کیا جا رہا ہے گیا ہے رہی ہے
پڑھیں:
بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ جیت لیا، 1 ارب 25 کروڑ روپے انعام حاصل کیا
بھارت کی خواتین کرکٹ ٹیم نے 2025 کا آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ جیت کر نئی تاریخ رقم کر دی۔ ہرمن پریت کور کی قیادت میں بھارتی ٹیم نے ممبئی میں کھیلے گئے فائنل میں شاندار کامیابی حاصل کی۔ یہ بھارت کی خواتین ٹیم کی پہلی ورلڈ کپ جیت ہے، جس کے بعد ملک بھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
A special moment! ????
ICC Chairman Mr. Jay Shah presents the ICC Women’s Cricket World Cup 2025 Trophy to our winning captain Harmanpreet Kaur ????????@JayShah | @ImHarmanpreet
#TeamIndia | #WomenInBlue | #CWC25 | #INDvSA | #Champions pic.twitter.com/wETVXoMNnA
— BCCI (@BCCI) November 2, 2025
آئی سی سی کے مطابق، ٹورنامنٹ جیتنے پر بھارتی ٹیم کو 4.48 ملین امریکی ڈالر کا انعام دیا گیا، جو قریباً 39 کروڑ 55 لاکھ بھارتی روپے یا 1 ارب 25 کروڑ پاکستانی روپے بنتا ہے۔
مزید پڑھیں: ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ: جنوبی افریقہ اور انڈیا کا فائنل میں مقابلہ تاریخ ساز کیوں؟
رنر اپ ٹیم جنوبی افریقہ کو 2.24 ملین ڈالر (قریباً 19 کروڑ 77 لاکھ بھارتی روپے یا 62 کروڑ 70 لاکھ پاکستانی روپے) بطور انعام دیے گئے۔
ٹورنامنٹ میں آسٹریلیا اور انگلینڈ سیمی فائنل میں پہنچنے والی دیگر ٹیمیں تھیں، جنہیں 1.12 ملین ڈالر (قریباً 9 کروڑ 89 لاکھ بھارتی روپے یا 31 کروڑ پاکستانی روپے) فی ٹیم انعام میں دیے گئے۔
اس کے علاوہ گروپ مرحلے میں ہر کامیابی پر ٹیموں کو 34 ہزار 314 ڈالر (قریباً 30 لاکھ بھارتی روپے یا 96 لاکھ پاکستانی روپے) ملے۔
مزید پڑھیں: ویمنز ورلڈ کپ: آسٹریلیا نے ریکارڈ ہدف حاصل کرکے بھارت کو شکست دیدی
آئی سی سی نے بتایا کہ ویمنز ورلڈ کپ 2025 کی کل انعامی رقم 13.88 ملین امریکی ڈالر رکھی گئی تھی، جو قریباً 122 کروڑ بھارتی روپے یا 3 ارب 90 کروڑ پاکستانی روپے بنتی ہے۔ یہ اب تک کے تمام ویمنز ورلڈ کپ مقابلوں میں سب سے زیادہ انعامی رقم ہے۔
یہ بھی بتایا گیا کہ اس مرتبہ رنر اپ ٹیم کے لیے انعامی رقم میں 273 فیصد اضافہ کیا گیا، جو خواتین کرکٹ کے فروغ کی جانب ایک تاریخی قدم سمجھا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق بھارت کی یہ جیت نہ صرف کھیل کے میدان میں اہم سنگِ میل ہے بلکہ خواتین کرکٹ کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی اہمیت کی بھی عکاس ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ آئی سی سی بھارت خواتین کرکٹ ٹیم ہرمن پریت کور