لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اپریل2025ء)لاہور ہائیکورٹ نے شوہر کے قتل کے مقدمے میں سزائے موت پانے والی خاتون اور اس کے آشنا کو بری کر دیا۔عدالت نے شک کا فائدہ دیتے ہوئے دونوں ملزمان کی اپیلیں منظور کر لیں اور ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے رہائی کا حکم جاری کر دیا۔جسٹس شہرام سرور چودھری اور جسٹس سردار اکبر ڈوگر پر مشتمل بنچ نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔

فیصلے کے مطابق مدعی نے موقف اختیار کیا تھا کہ مقتول کی اہلیہ کے ملزم دلاور کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے جبکہ مقتول اپنی بیوی کو دلاور سے ملنے سے منع کرتا تھا۔پراسیکیوشن کے مطابق مقتول کی اہلیہ حنا اور دلاور شادی کی ایک تقریب میں گئے جہاں سے منیر احمد واپس نہ آیا اور تلاش کرنے پر اس کی لاش برآمد ہوئی، پراسیکیوشن کا دعوی تھا کہ ملزمان نے دو نامعلوم افراد کے ساتھ مل کر مقتول کو قتل کیا، تاہم عدالت نے قرار دیا کہ موقع پر کوئی گواہ موجود نہیں تھا اور پراسیکیوشن اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہی۔

(جاری ہے)

عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ اعلی عدلیہ کے اصولوں کے مطابق اگر کیس میں شک پایا جائے تو اس کا فائدہ ملزم کو دیا جاتا ہے لہذا، لاہور ہائیکورٹ نے 2021ء میں ٹرائل کورٹ کی جانب سے دیا گیا سزائے موت کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزمان کو رہا کرنے کا حکم جاری کر دیا۔واضح رہے کہ تھانہ سرگودھا پولیس نے 2019ء میں مقتول کے قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

شکی مزاج شریکِ حیات کے ساتھ زندگی عذاب

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) دوسری جانب شکی مزاج خواتین اپنے شوہر پر کڑی نگاہ کسی باڈی گارڈ کی مانند رکھتی ہیں اور خوامخواہ یہ تصور کرتی ہیں کہ ان کا افیئر کسی کے ساتھ چل رہا ہے۔ شک کی بیماری ہمارے معاشرے میں بہت سارے لوگوں میں پائی جاتی ہے۔اگر اس شک کو زوجین تقویت دیں تو زندگی اجیرن ہو جاتی ہے۔ یہ معاملہ ایسا ہے کہ جس کا رفع دفع ہونا بہت مشکل ہوتا ہے۔

یعنی ایک ایسا روگ ہے کہ اگر بروقت ختم نہ ہو یا اس کا مناسب حل نہ ڈھونڈا جائے تو باہمی چپقلش سے اچھا خاصا گھر پاتال بن جاتا ہے۔

شکی انسان اپنے آپ کو مریض نہیں گردانتا بلکہ شک کا سب سے گھمبیر مسئلہ یہ ہے کہ شکی مزاج اسے تسلیم بھی نہیں کرتا۔ ظاہر ہے جب تسلیم نہیں کرتے تو اس سے چھٹکارے کے لیے کچھ کرتے بھی نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

بلا تردد شک ہی یقین کی دیمک ہے۔

یہ لاعلاج مرض کی صورت تب اختیار کرتی ہے جب بیویاں شوہروں پر کڑی نگاہ رکھتی ہیں حتیٰ کہ نامدار شوہر کے فلاح وبہبود کے کام کو بھی منفی پیرائے میں پرکھتی ہیں۔ انہیں خدشہ لاحق ہو جاتا ہے کہ ان کے شوہر دوسری خواتین میں دلچسپی لیتے ہیں یا بیوی کا اس خبط میں مبتلا رہنا کہ ان کے شوہر کا افئیر ضرور کسی سے چل رہا ہوگا جبھی تو لیٹ گھر آتے ہیں۔

پھر ہر چیز میں نقص نکالنا، بات کا بتنگڑ بنانا ان کا شیوہ بن جاتا ہے۔ شوہر کے دفتر سے واپسی پر کپڑوں کا بغور جائزہ لینا، شوہر کے بناؤ سنگھار پر نظر رکھنا اور ہمیشہ اس تاک میں رہنا کہ شوہر کے موبائل کا پاس ورڈ معلوم ہو جائے۔

شوہروں کے حوالے سے بیگمات کی حساسیت اپنی جگہ مگر بعض شکی مزاج خواتین اس معاملے میں اس قدر حاسد و محتاط ہوتی ہیں کہ وہ چند گھڑیوں کے لیے بھی اپنے شوہر نامدار کی کسی دوسری خاتون کے ساتھ ضروری گفت و شنید کو بھی گوارا نہیں کرتیں۔

مضحکہ خیز بات کہ بعض سیاسی شخصیات کی بیویاں اہم سرکاری اجلاسوں میں بھی اپنے شوہر کو تنہا نہیں چھوڑتی بلکہ ان کے ہمراہ باڈی گارڈ کی مانند رہتی ہیں۔

شوہر پر شک کی ممکنہ وجوہات میں سے شوہر کا اوپن مائنڈڈ ہونا یا ڈبل اسٹینڈرڈ ہوتا ہے۔ شوہر کا دیگر خواتین سے خندہ پیشانی سے گفتگو کرنا، ان کے ساتھ ہنسنا بولنا، بیوی کو بہت کھٹکتا ہے۔

یہاں سے بھی بدگمانی پیدا ہوتی ہے۔ عورت خود کو کمتر سمجھتی اور شوہر پر مختلف طریقوں سے شک کرتی ہے۔

زبان زد عام ہے کہ شک و وہم کا علاج تو حکیم لقمان کے پاس بھی نہیں تھا۔ اسی طرح اگر شوہر شکی مزاج ہو تو پھر بھی سکون غارت ہو جاتا ہے۔ بعض ذہنی مریض شوہر بلا وجہ کے شک کو پال پال کر ایک بلا بنا دیتے ہیں جو اس کے اعصاب پر سوار ہو جاتی ہے۔

مثلاً دفتر سے واپسی پر گھر میں آہستہ آہستہ اینٹری مارنا اور یہ تجسس رکھنا کہ گھر میں اس کی غیر موجودگی میں کیا ہو رہا ہے؟ فون پر کس سے باتیں ہو رہی ہیں؟ نیز تہذیب کے پیرائے میں کسی مرد کا بیوی کو سلام کرنا اور احوال دریافت کرنا اس پر شوہر کا سوالیہ نشان اٹھانا، اگر بیوی کسی شخص کے کام کی تعریف کردے تو یہ سمجھنا کہ وہ اس پر فریفتہ ہے۔

ایسے شوہروں کی کافی تعداد پائی جاتی ہے جنہوں نے اپنی بے گناہ بیویوں کو بےجا شک کے باعث قتل کردیا یاخودکشی کرلی۔

کتنا عجیب رویہ ہے کہ اگر بیوی بے تکلف ہو تو اسے برا لگتا ہے۔ اس طرز کے سارے اعمال اسکی غیرت برداشت نہیں کرتی لیکن وہ خود اپنے لیے دیگر خواتین کے ساتھ ہنسنا بولنا جائز قرار دیتا ہے، بزنس ڈنر کے نام پہ ہائی ٹی سلاٹ بک کرتا ہے، کاروباری مجبوری کے نام پہ ہاتھ ملاتا ہے ان سے جس حد تک ممکن ہو بے تکلفی اپنا حق سمجھتا ہے۔

ایسی خواتین جو ان سے خوش گپیاں کریں وہ خوش اخلاق ہیں مگر اپنے گھر کی خواتین سے کچھ کوتاہی ہوجائے تو وہ بدکردار ہیں۔

زوجین کا باہمی شک کرنے کی وجہ سےکوئی واقعہ، قصہ، ڈرامہ یا کہانی ہوتی ہے۔ کبھی کسی فلم سے متاثر ہو کر میاں اپنی بیوی کو اسی روپ میں دیکھنے لگ جاتا ہے یا بیوی سوچتی ہے کہ فلاں ہیروئن جو اپنے شوہر پر نگاہ رکھتی ہے اس کا کرادر مجھے نبھانا چاہیے وغیرہ۔ مسائل کو زیر بحث نہ لانا بھی شک کی بنیادی وجوہات میں سے ایک وجہ ہے۔ لہذا مسائل تب جنم لیتے ہیں جب غلط فہمی دل میں بٹھائی جائے اور کھل کر بات نہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • پی ایس ایل سیزن 10، پشاور زلمی کے خلاف لاہور قلندرز کی بیٹنگ جاری
  • شکی مزاج شریکِ حیات کے ساتھ زندگی عذاب
  • سپریم کورٹ نے بیوہ خواتین کے حق میں بڑا فیصلہ جاری کردیا
  • لاہور : بجلی پیدا کرنے والی ملک کی پہلی سڑک تیار
  • لاہور میں بجلی پیدا کرنے والی ملک کی پہلی سڑک تیار
  • امریکی ریاست نیو جرسی کے جنگل میں بھڑکنے والی آگ ساڑھے آٹھ ہزار ایکڑ سے زیادہ رقبے پر پھیل گئی
  • لاہور میں منشیات فروش خاتون گرفتار، بھاری مقدار میں چرس برآمد
  • بنگلہ دیش کی عدالت نے اظہر الاسلام کی سزائے موت کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقررکردی
  • لاہور: سندر میں کار پر فائرنگ سے خاتون سمیت 6 افراد زخمی
  • کترینہ نے بازو پر شوہر کے نام کا ٹیٹو بنوا لیا، تصویر وائرل