جرمنی جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کے لیے اہم خبر آگئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
کراچی (نیوز ڈیسک)جرمنی جانے کے خواہشمند پاکستانیوں کے لیے اہم خبر آگئی، ویزے کی درخواستوں کیلئے نیا نظام متعارف کروادیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی میں جرمن قونصلیٹ جنرل نے شینگن اور طویل مدتی ویزوں کے لیے اپنے ویزا اپائنٹمنٹ کے بکنگ سسٹم کو تبدیل کر دیا ہے۔
بڑھتی ہوئی طلب کے باعث درخواست گزاروں اب براہ راست اپائنٹمنٹ بک نہیں کر سکیں گے، اس کے بجائے ایک ویٹنگ لسٹ متعارف کرائی گئی ہے جس میں افراد کو پہلے اپنے ناموں کا اندراج کرنا ہوگا۔
اپائنٹمنٹس بعد میں دستیاب جگہ کی بنیاد پر ترتیب وار تقسیم کی جائیں گی۔ یہ تبدیلی ویزا کی منظوری کے لیے انتظار کے وقت میں اضافہ کرے گی اور فوری درخواست گزاروں کے لیے مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔
قونصل خانے نے اس بات پر زور دیا ہے کہ نئے نظام کا مقصد ویزا سلاٹس کی منصفانہ اور موثر تقسیم کو یقینی بنانا ہے۔
قونصل خانے نے درخواست گزاروں سے درخواست کی ہے کہ وہ تمام مطلوبہ تفصیلات کے ساتھ انتظار کی فہرست کے اندراج کو احتیاط سے مکمل کریں کیونکہ اپائنٹمنٹس صرف اسی صورت میں دی جائیں گی جب معلومات درست اور مکمل فراہم کی جائیں۔
قونصلیٹ نے یہ بھی خبردار کیا ہے کہ اندراج کے لیے کسی ایجنٹ کا استعمال کرنے کی ضرورت نہیں، کیونکہ انتظار کی فہرست کا عمل مفت ہے۔
یہ پالیسی موقع کارڈ / چانسنکارٹ کے درخواست گزاروں پر لاگو نہیں ہوتی، جو اب بھی براہ راست اپائنٹمنٹ بک کر سکتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:بھارتی ایئر فورس کا طیارہ مشن کے دوران گر کر تباہ، پائلٹ ہلاک
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: درخواست گزاروں کے لیے
پڑھیں:
ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ نہیں کہ ہتھیار اٹھا لئے جائیں، سرفراز بگٹی
کوئٹہ میں ینگ پارلیمنٹرین فورم کے اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بیڈ گورننس دہشتگردی کو تقویت، جبکہ اچھی طرز حکمرانی ریاست کو مستحکم بناتی ہے۔ ہم بلوچستان میں گڈ گورننس کے فروغ کیلئے ہر سطح پر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنا رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان کو درپیش مسائل کو سمجھنے کے لئے اس کے تاریخی تناظر کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہتھیار اٹھا لئے جائیں۔ آئین پاکستان ریاست سے غیر مشروط وفاداری کا درس دیتا ہے اور اس دائرے میں رہتے ہوئے بات کی جائے تو ہر مسئلے کا حل ممکن ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چیف منسٹر سیکرٹریٹ کوئٹہ میں ینگ پارلیمنٹرین فورم پاکستان کے اراکین سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ملاقات میں بلوچستان کی مجموعی سیاسی، سماجی اور امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے وفد کو کوئٹہ آمد پر خوش آمدید کہا اور بلوچستان حکومت کی پالیسیوں، ترقیاتی اقدامات اور چیلنجز پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا۔ جسے شاہی جرگے نے اکثریتی رائے سے منظور کیا۔ اس کے برعکس یہ بیانیہ کہ بلوچستان کا زبردستی الحاق ہوا، حقائق سے انحراف ہے۔ ہمیں بلوچستان سے متعلق اس تاثر کو جو باہر رائج ہے درست معلومات اور حقائق سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیڈ گورننس دہشتگردی کو تقویت، جبکہ اچھی طرز حکمرانی ریاست کو مستحکم بناتی ہے۔ ہم بلوچستان میں گڈ گورننس کے فروغ کے لئے ہر سطح پر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنا رہے ہیں۔ نوجوانوں کو ترقی، تعلیم اور روزگار کے مواقع فراہم کرکے ریاست کے ساتھ جوڑ رہے ہیں، تاکہ بلوچستان کے نوجوان آگے بڑھ کر قومی ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کر سکیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ریاست مخالف کوئی بھی بیانیہ، چاہے کتنا ہی مقبول ہو، محب وطن افراد کے لئے قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے، جس کا مقصد قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا ہے۔ تعلیم کے شعبے میں حکومتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعلی نے بتایا کہ ایک سال کے دوران بلوچستان میں 3200 سے زائد بند اسکولوں کو فعال کیا گیا ہے اور ہمارا عزم ہے کہ صوبے کا کوئی اسکول بند نہ رہے۔ انہوں نے بتایا کہ بے نظیر بھٹو اسکالرشپ کے تحت قومی و مقامی معاونت کے ساتھ بلوچستان کے طلبہ کو دنیا کی دو سو ممتاز جامعات میں پی ایچ ڈی کے لئے بھیجا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ اقلیتوں اور ٹرانس جینڈر افراد کے لئے بھی پہلی بار تعلیمی اسکالرشپ پروگرام متعارف کروایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کابینہ میں چار خواتین کی نمائندگی ہے، جو خواتین کو بااختیار بنانے کی حکومتی پالیسی کا ثبوت ہے۔