موبائل فون میں شناختی کارڈ، نادرا کا ڈیجیٹل این آئی سی کیسے کام کرے گا؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)آپ میں سے اکثر کے ساتھ یہ واقعہ پیش آیا ہوگا کہ آپ کا شناختی کارڈ جیب سے گر گیا، گم ہو گیا یا آپ کسی جگہ بھول کر آ گئے۔ پرانے وقتوں میں لوگ شناختی کارڈ ملنے پر اسے لیٹر باکس میں ڈال دیا کرتے تھے اور وہ درج پتے پر پہنچ جایا کرتا تھا، لیکن اب یہ سلسلہ بھی معدوم ہو چکا ہے۔
جب بھی کوئی شناختی کارڈ گم ہو جاتا ہے تو اسے بنوانے کے لیے ایک شہری کو کئی طرح کے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں۔ پہلے پہل تو گمشدہ شناختی کارڈ کی ایف ائی آر درج کروانا پڑتی تھی اور اس کی کاپی جمع کروانے پر ہی نیا شناختی کارڈ جاری ہوتا تھا۔
آج کل شناختی کارڈ گم ہونے کی صورت میں پولیس خدمت مرکز میں رپورٹ کروانا ہوتی ہے اور اس رپورٹ کی کاپی لے جا کر نیا شناختی کارڈ بنوایا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ سرکاری دفاتر، بینکوں اور دیگر مقامات پر جہاں بھی شناختی کارڈ کی ضرورت ہوتی ہے اس کی کاپی فراہم کرنا ناگزیر ہے۔
عوام کے اس مسئلے کا حل اب نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے پیش کر دیا ہے اور اپنی سلور جوبلی کے موقع پر پاکستان میں پہلا ڈی میٹیریلائزڈ ڈیجیٹل شناختی کارڈ متعارف کرایا ہے، جو ملک کے شناختی نظام میں ایک انقلابی قدم سمجھا جا رہا ہے۔
یہ کارڈ شہریوں کو اپنی شناخت اپنے موبائل فون پر محفوظ کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے، جس سے اصل شناختی کارڈ رکھنے کی ضرورت ختم ہو جاتی ہے۔
نادرا کے مطابق اس کارڈ کو نادرا کی جانب سے فراہم کردہ ’پاک آئیڈینٹیٹی‘ موبائل ایپلیکیشن کے ذریعے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ایک جدید ڈیجیٹل تصدیقی نظام متعارف کرایا جا رہا ہے، جو مستقبل میں مختلف خدمات کی فراہمی کو مزید آسان اور محفوظ بنائے گا۔ یہ ڈیجیٹل شناختی کارڈ شہریوں کے لیے بے شمار فوائد کا حامل ہو گا۔
نادرا حکام کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے اس کے ذریعے لوگ اپنی قومی شناخت کو کسی بھی وقت اور کسی بھی جگہ استعمال کر سکیں گے، کیونکہ یہ براہ راست ان کے موبائل میں موجود ہو گا۔ اس کے علاوہ، چونکہ یہ کارڈ ڈیجیٹل فارمیٹ میں ہو گا، اس لیے اسے کھونے یا چوری ہونے کا کوئی خدشہ نہیں ہو گا۔ اس کی تصدیق نادرا کے ریکارڈ میں موجود شہری کے بائیومیٹرک ڈیٹا کے ذریعے ہوگی، جس سے جعل سازی اور غلط استعمال کے امکانات ختم ہو جائیں گے۔
حکام نے بتایا ہے کہ نادرا نے ایک جدید ڈیجیٹل تصدیقی نظام متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کے ذریعے مختلف ادارے جیسے بینک، سرکاری محکمے اور ٹیلی کام کمپنیاں فوری طور پر شناخت کی تصدیق کر سکیں گے۔
یہ اقدام کاغذی کارروائی کو کم کرنے اور شہریوں کے لیے مختلف خدمات تک رسائی کو تیز اور آسان بنانے میں مدد دے گا۔ اس منصوبے کا پائلٹ مرحلہ 14 اگست 2025 کو شروع کیا جائے گا، جو ورلڈ بینک کے اشتراک سے چلنے والے ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کے منصوبے کے تحت کیا جا رہا ہے۔
نادرا ڈیجیٹل شناختی کارڈ کے فوائد کیا ہوں گے؟
یہ نیا ڈیجیٹل شناختی کارڈ مختلف خدمات سے منسلک ہوگا، جس سے شہریوں کو بے شمار سہولیات میسر آئیں گی۔ اس کارڈ کے ذریعے سرکاری محکموں میں شناخت کی فوری تصدیق ممکن ہو جائے گی، جس سے پاسپورٹ، ڈومیسائل اور دیگر قانونی دستاویزات کے حصول کا عمل مزید آسان ہو جائے گا۔
اس کے علاوہ یہ کارڈ بینکوں میں کھاتے کھلوانے، آن لائن لین دین اور دیگر مالیاتی سرگرمیوں کے لیے بھی استعمال کیا جا سکے گا، جس سے صارفین کی تصدیق کے عمل کو مزید تیز اور محفوظ بنایا جا سکے گا۔ بینکنگ ادارے ڈیجیٹل شناختی کارڈ کے ذریعے فوری طور پر صارفین کی تصدیق کر سکیں گے، جس سے فراڈ کے امکانات کم ہو جائیں گے۔
ڈیجیٹل شناختی کارڈ ہولڈر پاک آئیڈنٹٹی ایپلیکیشن کے ذریعے نادرا سے متعلق دیگر خدمات جن میں ایف آر سی، چائلڈ رجسٹریشن سرٹیفکیٹ، سکسیشن سرٹیفکیٹ، پروف آف لائف سرٹیفکیٹ سمیت دیگر دستاویزات آن لائن اپلائی کرتے ہوئے آن لائن ہی ان کی ادائیگی کر کے حاصل کر سکیں گے۔
ایپ کے اندر ایک والٹ ہوگا جس میں شہری کی تمام تر دستاویزات موجود ہوں گی جن تک کسی دوسرے فرد کو رسائی ممکن نہیں ہوگی۔ ایپ پر لاگ ان بائیو میٹرک اور ایک مضبوط پاسورڈ کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ موبائل فون گم ہو جانے کی صورت میں بھی کوئی دوسرا فرد اس ایپلیکیشن پر لاگ ان نہیں ہو سکے گا۔ اور نیا فون لینے کی صورت میں جوںہی اپ اپنے موبائل میں پاک آئیڈنٹٹی ایپ ڈاؤن لوڈ کریں گے اور اس پر اپنے بائیومیٹرک کے ذریعے لاگ ان ہوں گے تو تمام تر تفصیلات اور دفتر دستاویزات آپ کے والٹ میں محفوظ ملیں گی۔
ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیاں بھی اس ڈیجیٹل شناختی سسٹم سے منسلک ہو جائیں گی، جس کے بعد موبائل سم کے حصول کے لیے کاغذی کارروائی اور بائیومیٹرک تصدیق کی ضرورت کم ہو جائے گی۔ شہری پاک آئیڈینٹی موبائل ایپ کے ذریعے ہی سم کارڈ کے لیے تصدیق کر سکیں گے۔
یہ ڈیجیٹل شناختی کارڈ ملک بھر میں ہوائی اڈوں، ریلوے سٹیشنوں اور بس ٹرمینلز پر بھی استعمال کیا جا سکے گا، جس سے سفری عمل تیز اور آسان ہو جائے گا اور شہریوں کو ٹکٹ بک کروانے کے دوران اضافی دستاویزات جمع کروانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اس جدید شناختی نظام کے تحت نہ صرف شہریوں کی زندگی آسان ہو گی بلکہ اس سے حکومت کے مختلف اداروں کی کارکردگی میں بھی نمایاں بہتری آئے گی۔
نادرا ڈیجیٹل شناختی کارڈ کیسے حاصل کیا جا سکے گا؟
اگر کوئی شہری نادرا کا نیا ڈیجیٹل شناختی کارڈ حاصل کرنا چاہتا ہے، تو اسے سب سے پہلے پاک آئیڈینٹی موبائل ایپلیکیشن کو اپنے موبائل فون پر ڈاؤن لوڈ کرنا ہو گا۔ یہ ایپ اینڈرائیڈ اور آئی فون دونوں صارفین کے لیے دستیاب ہے اور گوگل پلے سٹور اور ایپل ایپ سٹور سے باآسانی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے بعد، صارف کو ایک نیا اکاؤنٹ رجسٹر کرنا ہو گا، جس کے لیے ایک درست موبائل نمبر اور ای میل فراہم کرنا لازمی ہو گا۔
رجسٹریشن مکمل کرنے کے بعد نادرا کی جانب سے ایک خفیہ کوڈ یا ون ٹائم پاس ورڈ فراہم کیا جائے گا، جسے درج کرنے کے بعد اکاؤنٹ فعال ہو جائے گا۔ اس کے بعد شہری ایپ میں لاگ ان کر کے ڈیجیٹل شناختی کارڈ کے لیے درخواست دے سکے گا۔
اس عمل کے دوران شہری کو اپنا موجودہ شناختی کارڈ نمبر اور دیگر ضروری تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔ تصدیق کے لیے صارف کو ایک لائیو سیلفی لینے کی ضرورت ہو گی، جو نادرا کے ڈیٹا بیس میں موجود تصویر سے ملائی جائے گی۔ اگر ضرورت پڑی تو صارف کو اضافی بائیومیٹرک تصدیق بھی کرنی پڑ سکتی ہے۔ تمام تفصیلات کی جانچ کے بعد نادرا شہری کو ڈیجیٹل شناختی کارڈ جاری کرے گا، جو پاک آئیڈینٹی موبائل ایپ میں دستیاب ہوگا اور شہری اسے مختلف خدمات میں اپنی شناخت کے لیے استعمال کر سکے گا۔
ترجمان نادرا کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت کے فروغ اور شہریوں کے لیے جدید سہولیات کی فراہمی میں ایک اہم پیشرفت ثابت ہوگا۔ اس کے ذریعے نہ صرف وقت کی بچت ہوگی بلکہ سرکاری اور نجی اداروں میں کام کی رفتار بھی تیز ہو جائے گی۔
مزیدپڑھیں:زمین کا کوئی کونہ نہ بخشا! ٹرمپ نے غیر آباد جزیرے پر بھی ٹیرف لگا دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ڈیجیٹل شناختی کارڈ مختلف خدمات موبائل فون موبائل ایپ کر سکیں گے جا سکے گا کے ذریعے اور شہری کی تصدیق اور دیگر کی ضرورت کارڈ کے جائے گی جائے گا ہو جائے کے بعد لاگ ان کیا جا کے لیے
پڑھیں:
عید پر گوشت کا استعمال اور صحت کا خیال کیسے رکھا جائے؟
عید الاضحیٰ خوشیوں اور قربانی کے جذبے کے ساتھ ساتھ، طرح طرح کے پکوانوں اور گوشت سے بھرپور ضیافتوں کا تہوار بھی ہے۔ تاہم، اس موقع پر گوشت کے ضرورت سے زیادہ استعمال کی وجہ سے انسانی صحت کو لاحق مسائل بھی ہر سال سر اٹھاتے ہیں۔ قربانی کے گوشت سے بھرے دسترخوان، چٹ پٹے پکوان اور بار بار کھانے کی دعوتیں، سب کچھ بظاہر خوشگوار لگتا ہے، مگر کیا ہم اپنی صحت کا بھی اتنا ہی خیال رکھتے ہیں جتنا ذائقے کا؟
عید کے ان پُرمسرت لمحات میں اکثر لوگ پیٹ کی تکالیف، ہاضمے کی خرابی اور دیگر مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں لیکن یہ سب کچھ قابلِ پرہیز اور قابلِ احتیاط ہے، تو آئیے ماہرین سے جانتے ہیں کہ کتنا اور کیسے گوشت کا استعمال زیادہ بہتر ہے؟
اسلام آباد کے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز سے وابستہ گیسٹرو اینٹرولوجسٹ ڈاکٹر حیدر عباسی کے مطابق ہر سال عید کے پہلے دن یا اگلے دن ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹس میں مریضوں کی تعداد میں اچانک اضافہ دیکھا جاتا ہے کیونکہ زیادہ گوشت کھانے سے پیٹ میں تکلیف، قے، اسہال اور بلڈ پریشر میں اضافہ جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عیدالاضحیٰ: بلند قیمتوں کے باوجود ڈیپ فریزر کی فروخت میں اضافہ
ڈاکٹر حیدر عباسی نے بتایا کہ ہر فرد کو ایک محدود مقدار میں روزانہ گوشت کھانا چاہیے اور عید کے دنوں میں بھی گوشت اتنا ہی کھانا چاہیے، جس حساب سے ہم سارا سال گوشت کا استعمال کرتے ہیں۔ اگر معمول کے مطابق گوشت کا استعمال کیا جائے تو انسانی جسم اس کا پہلے سے عادی ہوگا۔
’یہی وجہ ہے کہ نظام انہضام کو اسے ہضم کرنے میں مشکل پیش نہیں آئے گی کیونکہ گوشت کی زیادہ مقدار نہ صرف ہاضمے پر بوجھ ڈالتی ہے بلکہ بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور دل کی بیماریوں کا خطرہ بھی بڑھا سکتی ہے۔‘
راولپنڈی میں واقع ہولی فیملی اسپتال کے میڈیکل اسپیشلسٹ ڈاکٹر فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ عید کے دوران گوشت کی زیادتی سے معدے کی بیماریاں، متلی، اسہال اور بلڈ پریشر میں اضافہ ہو سکتا ہے، عوام کلیجی، دل، گردے جیسے اعضا کی مقدار بھی بہت زیادہ بڑھا دیتے ہیں جبکہ اسے بھی محدود رکھنا چاہیے کیونکہ ان میں یورک ایسڈ اور کولیسٹرول زیادہ ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: افغان ‘چائینکی گوشت’ کی مقبولیت کا راز کیا ہے؟
’صرف گوشت کھانے کے بجائے اسے سبزیوں، دالوں، سلاد اور دہی کے ساتھ کھائیں تاکہ فائبر اور ہاضمے میں مدد دینے والے اجزا بھی شامل ہوں، اس کے علاوہ کھانے میں لیموں، ادرک، پودینہ جیسے قدرتی اجزا شامل کرنا ہاضمے کو بہتر بناتا ہے۔‘
ماہر غذائیت ڈاکٹر آمنہ فرحان کا کہنا ہے کہ ہر انسان کو مکمل غذائیت سے بھرپور بیلنس ڈائیٹ کا استعمال کرنا چاہیے، چاہے کوئی تہوار ہو یا پھر کسی بھی قسم کا کوئی ایسا موقع جب مرغن کھانوں کی تعداد میز پر زیادہ ہو۔ ’صحت مند زندگی کا یہی اصول ہے، کسی بھی چیز کی زیادتی یا کمی دونوں انسانی جسم کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔‘
ڈاکتر آمنہ فرحان کے مطابق عید الاضحیٰ پر ہمارے ہاں یہ بہت ہی عام بات ہے کہ لوگ گوشت کا استعمال اتنا زیادہ بڑھا دیتے ہیں کہ ان کا پورا نظام ہی درہم برہم ہوجاتا ہے، اس لیے چند چیزوں کا دھیان رکھنا بہت ضروری ہے۔
مزید پڑھیں:کیا کافی عرصہ چھوڑ دینے کے بعد گوشت دوبارہ کھانا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟
روزانہ گوشت کی مقدار: ایک صحت مند فرد کو روزانہ 60 سے 100 گرام گوشت کی ضرورت ہوتی ہے، یہ مقدار تقریباً 143 کیلوریز، 3 سے 5 گرام چکنائی، 26 گرام پروٹین اور ضروری وٹامنز اور معدنیات فراہم کرتی ہے۔
گوشت کی اقسام: بڑی عمر کے جانوروں کا گوشت زیادہ چکنائی اور کولیسٹرول پر مشتمل ہوتا ہے، جو دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
پکانے کے طریقے: تلنے کے بجائے گوشت کو اُبالنا، بھوننا یا بھاپ میں پکانا صحت مند طریقہ ہے، جس سے غیر صحت بخش چکنائی کی مقدار کم ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب: حج کے بعد کی گئی قربانی کا گوشت کہاں جاتا ہے؟
سبزیوں اور سلاد کا استعمال: گوشت کے ساتھ سبزیوں، سلاد اور دہی کا استعمال ہاضمہ بہتر بناتا ہے اور جسم کو ضروری فائبر فراہم کرتا ہے۔
پانی کی مقدار: عید کے دوران پانی کا استعمال بڑھانا چاہیے تاکہ جسم ہائیڈریٹڈ رہے اور ہاضمہ بہتر ہو۔
سافٹ ڈرنکس اور کولڈ ڈرنکس: تمام سافٹ اور کولڈ ڈرنکس سے پرہیز کریں کیونکہ یہ وقتی تسکین تو دیتے ہیں لیکن ہائی شوگر کونٹینٹ رکھنے کی وجہ سے ہاضمے کے مسائل کو بڑھانے کا باعث بن سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ادرک اسہال پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز پودینہ ڈاکٹر آمنہ فرحان ڈاکٹر حیدر عباسی ڈاکٹر فضل الرحمان عید الاضحی فائبر کولیسٹرول گوشت گیسٹرو اینٹرولوجسٹ لیموں ماہر غذائیت نظام انہضام ہائی بلڈ پریشر ہاضمے ہولی فیملی اسپتال