واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فرانس کی دائیں بازو کی سیاستدان مارین لی پین کی حمایت میں ایک بیان جاری کیا، جس میں فرانس کی عدالت کی جانب سے انہیں یورپی یونین کے فنڈز میں خردبرد کے جرم میں سزا دی جانے کو “وچ ہنٹ” قرار دیا۔ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر لکھا، “فری مارین لی پین” اور اس فیصلے کو ایک سیاسی سازش قرار دیا۔

لی پین، جو نیشنل ریلی پارٹی کی رہنما ہیں، کو پیرس کی ایک عدالت نے پانچ سال کے لیے سیاستی عہدوں سے نااہل قرار دیا تھا اور انہیں 100,000 یورو کا جرمانہ اور چار سال قید کی سزا سنائی تھی۔ تاہم، ان میں سے دو سال کی سزا معطل کر دی گئی ہے اور انہیں گھریلو حراست میں رکھا جائے گا۔

ٹرمپ نے کہا کہ “یہ ایک چھوٹے الزام پر مارین لی پین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو ممکنہ طور پر ایک ‘بک کیپنگ’ کی غلطی ہو سکتی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام فرانس اور اس کے عوام کے لیے نقصان دہ ہے، چاہے وہ کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہوں۔

ٹرمپ کی حمایت میں ایلون مسک بھی سامنے آئے ہیں، جنہوں نے ٹویٹر پر کہا کہ “جب بائیں بازو کی جماعتیں جموکری طریقے سے نہیں جیت پاتیں تو وہ مخالفین کو جیل میں ڈالنے کے لیے قانونی نظام کا غلط استعمال کرتی ہیں۔”

مارین لی پین نے اس فیصلے کو “سیاسی فیصلہ” اور “قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی” قرار دیا ہے اور اپیل کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ ان کے وکیل کے مطابق، لی پین اس فیصلے کے خلاف عدالت میں اپیل کریں گی۔

یہ تنازعہ فرانس میں دائیں بازو کی سیاست کے لیے اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر 2027 کے فرانسیسی صدارتی انتخابات کے قریب آنے کے ساتھ، جہاں مارین لی پین کو اہم امیدوار سمجھا جا رہا تھا۔

اس کیس کی عالمی سطح پر توجہ اور ٹرمپ اور مسک کی حمایت سے یہ سوال اٹھ رہا ہے کہ آیا یورپ میں دائیں بازو کے سیاستدانوں کے خلاف ہونے والی قانونی کارروائیاں صرف سیاسی نوعیت کی ہیں یا یہ درحقیقت قانونی نظام کا ایک جواز بن چکا ہے۔

 

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مارین لی پین قرار دیا کی حمایت کے لیے

پڑھیں:

فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ

پیرس (اوصاف نیوز)فرانس نے جنوبی بیروت کے علاقے الضاحیہ پر اسرائیل کی حالیہ فضائی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل لبنان کے تمام علاقوں سے فوری طور پر انخلا کرے۔

فرانسیسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ “پیرس تمام فریقوں سے جنگ بندی معاہدے کا احترام کرنے کی اپیل کرتا ہے”۔

کشیدگی سے بچاؤ اور سلامتی کو یقینی بنانے پر زور
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ “فرانس ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت قائم کردہ نگرانی کا نظام تمام فریقوں کو درپیش خطرات سے نمٹنے اور کشیدگی کو روکنے میں مدد دینے کے لیے قائم ہے، تاکہ لبنان اور اسرائیل کی سلامتی اور استحکام متاثر نہ ہو”۔
جنگ بندی کے باوجود چوتھی بڑی کارروائی
واضح رہے کہ یہ نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد چوتھی مرتبہ ہے کہ اسرائیل نے الضاحیہ پر حملہ کیا ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی غزہ جنگ کے بعد شروع ہوئی تھی، جو ستمبر 2024 میں کھلی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔

فرانسیسی وزارت خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ لبنان کی سرزمین پر موجود غیر مجاز عسکری تنصیبات کو ختم کرنا بنیادی طور پر لبنانی مسلح افواج کی ذمہ داری ہے، جنہیں اقوام متحدہ کی عبوری فورس (یونیفیل) کی معاونت حاصل ہے۔

لبنان میں اصلاحات اور جنوبی سرحدی کشیدگی
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کی حکومت ان اصلاحات پر کام کر رہی ہے جن کا طویل عرصے سے انتظار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ فرانس، امریکہ، اسرائیل اور لبنان کے ساتھ مل کر جنوبی لبنان میں کشیدہ صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے کوشاں ہے۔

اسرائیل کی بمباری اور بنجمن نیتن یاھو حکومت کی وارننگ
یہ بیان ایک روز بعد سامنے آیا ہے جب اسرائیل نے بیروت کے جنوبی علاقے الضاحیہ پر شدید فضائی حملے کیے، جو نومبر 2024 میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کے بعد اب تک کی سب سے بڑی کارروائی قرار دی جا رہی ہے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ حملوں میں حزب اللہ کی فضائی یونٹ کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا، اور مقامی شہریوں کو پیشگی انخلاء کا انتباہ دیا گیا تھا۔

اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاٹز نے لبنانی حکام کو خبردار کیا ہے کہ اگر حزب اللہ کو غیر مسلح نہ کیا گیا تو اسرائیل بمباری جاری رکھے گا۔ انہوں نے لبنانی صدر جوزف عون کو براہِ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا: *”اگر آپ نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کیا تو ہم پوری طاقت سے کارروائی جاری رکھیں گے۔
جنگ بندی کے باوجود چوتھی بڑی کارروائی
واضح رہے کہ یہ نومبر 2024 کے جنگ بندی معاہدے کے بعد چوتھی مرتبہ ہے کہ اسرائیل نے الضاحیہ پر حملہ کیا ہے۔ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان کشیدگی غزہ جنگ کے بعد شروع ہوئی تھی، جو ستمبر 2024 میں کھلی جنگ میں تبدیل ہو گئی۔

اسلام آباد میں عید الاضحیٰ کی نماز کے اوقات کا اعلان فول پروف سیکیورٹی انتظامات مکمل،فہرست دیکھئے

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا فریڈم فلوٹیلا پر حملہ، امدادی کشتی “میڈلین” کو قبضے میں لے لیا
  • پرتگال نے دوسری بار یوئیفا نیشنز لیگ کا ٹائٹل اپنے نام کرلیا
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • طاقتور شخصیات کی جنگ، ٹرمپ کی مسک کو ڈیموکریٹس کی حمایت پر سنگین نتائج کی دھمکی
  • “ہوسٹنگ کی ذمہ داریاں بھی بورڈ نے پلئیرز کو سونپ دیں”
  • ٹرمپ بمقابلہ مسک: ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلئے تیار رہو،امریکی صدر
  • ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
  • برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں  تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
  • پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک غیر مؤثر ہے، ان کے پاس تیاری ہے نہ عوامی حمایت،رانا ثنا
  • فرانس کا اسرائیل سے فوری طور پر لبنان سے انخلا کا مطالبہ