Express News:
2025-10-13@22:57:34 GMT

بیڈ کے نیچے ’جِن‘ ہے، چھوٹے بچے کا خوف حقیقت نکلا

اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT

امریکا کے ایک گھر میں بچوں کی دیکھ بھال کرنے والی baby sitter کو اس وقت اپنی زندگی کا سب سے بڑا جھٹکا لگا جب اس نے ایک بچے کو یہ دکھانے کی کوشش کی کہ اس کے بستر کے نیچے کوئی "جن" نہیں ہے اور وہاں حقیقت میں ایک اجنبی شخص چھپا ہوا تھا۔

یہ واقعہ صرف چند دن پہلے ریاست کنساس میں پیش آیا جہاں گریٹ بینڈ کے قصبے میں بچوں کی دیکھ بھال کرنے والی نینی ایک ننھے بچے کو پرسکون کرنے کی کوشش کر رہی تھی۔ بچوں میں سے ایک کا کہنا تھا کہ ان کے بستر کے نیچے ایک "جن" ہے۔

جب نینی بچے کے بستر کے نیچے چیک کرنے کے لیے جھکی تو اس کا سامنا ایک آدمی سے ہوا۔ یہاں تک کہ دونوں کے درمیان مختصر جھگڑا بھی ہوا لیکن آدمی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔

نینی نے فوری سیکورٹی حکام کو آگاہ کیا اور ملزم کو جلد ہی گرفتار کر لیا گیا۔

ملزم کی شناخت 27 سالہ مارٹن ولالوبوس کے نام سے ہوئی ہے جو کبھی اس ہی گھر میں رہتا تھا لیکن اسے اس گھر سے دور رہنے کا عدالتی حکم دیا گیا تھا لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔

اسے 500,000 ڈالر کے بانڈ پر کاؤنٹی جیل میں رکھا گیا ہے اور ملزم پر چوری، بچوں کو خطرے میں ڈالنے، اہلکاروں کی ڈیوٹی میں رکاوٹ پیدا کرنے اور حکم کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے ہیں ۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے نیچے

پڑھیں:

دل کا خیال کیسے رکھا جائے؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پاکستان میں امراض قلب انسانی ہلاکتوں کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔ خواتین، مردوں اور خاص طور پر بچوں کے دل اور دورانِ خون کے نظام کو صحت مند کیسے رکھا جا سکتا ہے؟کاہلی، زیادہ وزن اور تمباکو نوشی سب سے اہم قابلِ کنٹرول خطرے کے عوامل ہیں۔ عمر بڑھنا بھی ایک عنصر ہے، جس پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ اس لیے باقاعدہ حفاظتی معائنہ بہت ضروری ہے تاکہ ہائی بلڈ پریشر، لیپڈ میٹابولزم کی خرابی یا ذیابیطس کا بروقت پتا لگایا اور علاج کیا جا سکے۔ ہائی بلڈ پریشر سب سے اہم خطرے کا باعث ہے لیکن اس کا علاج ممکن ہے۔ 35 سال کی عمر سے لوگ حفاظتی معائنوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ بچوں کو متحرک رہنا چاہیے۔ بہت سے بچے موبائل یا کمپیوٹر پر زیادہ وقت گزارتے ہیں اور تازہ ہوا میں کم نکلتے ہیں۔ انسان کا جسم دراصل سارا دن حرکت کرنے اور خوراک کی تلاش کے لیے بنا ہے۔ لیکن آج کل خوراک بہت آسانی سےدستیاب ہے، جس کی وجہ سے بچوں اور نوعمروں میں موٹاپے کی وبا پھیل رہی ہے۔ پروسیسڈ فوڈز، جیسے کہ فریز کی ہوئی پیزا یا فاسٹ فوڈ بھی ایک بڑا مسئلہ ہیں کیونکہ ان میں نمک، چکنائی اور چینی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ اگر بچے اس طرح کی خوراک کے عادی ہو جائیں تو انہیں پھل یا سبزیاں پسند نہیں آتیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کو کم عمری سے ہی صحت مند غذا کھانے کی عادت ڈالیں۔

ویب ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • افغان بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر پھر ملک بدر کر دیں گے، وزیراعلیٰ سندھ
  • سوڈان: الفاشر پناہ گزین کیمپ حملے میں 17 بچے ہلاک، یونیسف کی مذمت
  •   قومی پولیو مہم آج سے ملک بھر کے 159اضلاع میں شروع ہوگی
  • دل کا خیال کیسے رکھا جائے؟
  • اورنگی میں ہلاک ملزم بچوں کے سامنے باپ کے قتل میں ملوث نکلا
  • کل سے ملک بھر میں پولیو مہم کا آغاز ہوگا
  • کراچی؛ بچوں کے سامنے باپ کو قتل کرنے میں ملوث ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک
  • کراچی: واردات کے دوران باپ کو بچوں کے سامنے قتل کرنے والا ملزم پولیس مقابلے میں ہلاک
  • جعلی ملک ‘ٹورینزا’ کا پاسپورٹ لے کر خاتون کے امریکا پہنچنے کی وائرل ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی
  • کس سے کہاں غلطی ہو رہی ہے؟