گل شیر کے کردار میں خاص اداکاری نہیں کی، حقیقت میں خوف زدہ تھا، کرنل (ر) قاسم شاہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
لاہور(شوبز ڈیسک) پاکستان کے مقبول ترین فوجی ڈراموں ’سنہرے دن‘ اور ’الفا براوو چارلی‘ سے شہرت حاصل کرنے والے کرنل (ریٹائرڈ) قاسم شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اس کردار میں کوئی خاص اداکاری نہیں کی، بلکہ وہ حقیقت میں خوف زدہ تھے اور یہی کیفیت ناظرین کو فطری اداکاری محسوس ہوئی۔
کرنل (ریٹائرڈ) قاسم شاہ نے حال ہی میں ’جی این این‘ کے ایک پروگرام میں شرکت کی جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر کھل کر گفتگو کی۔
پروگرام کے دوران انہوں نے بتایا کہ ڈراما ’الفا براوو چارلی‘ میں سب سے مقبول ہونے والا کردار ’گل شیر‘ دراصل انہوں نے خاص اداکاری کے بغیر ہی نبھایا، کیونکہ اس وقت حالات کچھ ایسے تھے کہ ان کا ظاہری ردِعمل ہی اس کردار سے مطابقت رکھتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جس وقت شعیب منصور، ڈرامے کی پوری ٹیم کے ہمراہ شوٹنگ کے لیے آئے تو اچانک ایک میجر نے انہیں بلایا، وہ سمجھے کہ شاید کوئی بڑی غلطی ہوگئی ہے، اس لیے انہیں بلایا جا رہا ہے، لیکن جب وہ وہاں پہنچے تو انہیں میس لے جایا گیا جہاں بڑے بڑے کیمرے اور ایک اسکرپٹ رکھا ہوا تھا، جس پر لکھا تھا کہ ’جی سی کرنل گل شیر‘۔
قاسم شاہ نے بتایا کہ انہوں نے وہ اسکرپٹ پڑھنا شروع کیا، جس کی شروعات کچھ یوں تھی کہ ’کرنل گل شیر تھر تھر کانپ رہا تھا‘ وہ یہ پڑھ ہی رہے تھے کہ شعیب منصور اور ڈرامے کے دیگر اہم لوگ میس میں آگئے اور انہوں نے ان سے گل شیر کا ابتدائی سین کرنے کو کہا، چونکہ وہ اس وقت واقعی ڈرے ہوئے تھے تو انہوں نے وہ سین کر دیا، جس پر سب بہت متاثر ہوئے کہ کیا کمال کی اداکاری کر رہا ہے۔
ان کے مطابق انہیں اس وقت تک معلوم نہیں تھا کہ انہیں اداکاری کے لیے بلایا گیا ہے، اسی لیے وہ میجر کے پاس گئے اور دریافت کیا کہ آپ نے بلایا تھا؟ تو میجر نے غصے میں کہا کہ جاؤ یہاں سے! اور وہ چپ چاپ وہاں سے چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد وہ ڈرامے کی ٹیم کے ساتھ شملہ پہاڑی چلے گئے، جہاں شوٹنگ شروع ہو گئی، لیکن ان کے دل میں مسلسل یہی خوف تھا کہ میجر نے انہیں کیوں بلایا تھا؟ کیا وہ فوج سے نکال دیے جائیں گے؟ اس دوران گل شیر کے جتنے بھی سین شوٹ ہوئے، ان سب میں اسے ڈرا سہما ہوا دکھایا گیا چونکہ وہ خود بھی اس وقت ذہنی دباؤ کا شکار تھے، اس لیے شوٹنگ بہت اچھی ہو گئی۔
قاسم شاہ نے بتایا کہ تین دن بعد انہیں معلوم ہوا کہ میجر نے انہیں صرف ڈرامے میں کام کرنے کے لیے بلایا تھا، خوش قسمتی سے اس وقت تک گل شیر کے وہ تمام سین شوٹ ہو چکے تھے جن میں وہ ڈرا سہما نظر آتا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ خود کو کوئی بڑا اداکار نہیں سمجھتے، کیونکہ ان کے حالات اس وقت گل شیر جیسے تھے، اس لیے سب کو لگا کہ وہ بہت اچھی اداکاری کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ شعیب منصور کی ہدایت کاری میں بننے والا یہ ڈراما آج سے تقریباً 25 سال قبل پیش کیا گیا تھا، لیکن اس کی مقبولیت آج بھی برقرار ہے، خاص طور پر گل شیر کی سادگی اور معصومیت نے ناظرین کے دل موہ لیے تھے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قاسم شاہ نے نے بتایا کہ انہوں نے گل شیر
پڑھیں:
فیکٹ چیک: ایچ پی وی ویکسین سے بچیوں کی طبیعت خراب ہونے کا دعویٰ، حقیقت کیا ہے؟
پاکستان میں ہیومن پیپیلوما وائرس (ایچ پی وی) ویکسین کی قومی مہم کا آغاز ہو چکا ہے، جس کے تحت ملک بھر میں 9 سے 14 سال کی عمر کی لڑکیوں کو یہ ویکسین فراہم کی جا رہی ہے تاکہ انہیں سروائیکل کینسر جیسے مہلک مرض سے محفوظ رکھا جا سکے۔
ویکسینیشن مہم کے آغاز کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر اس کے خلاف ایک مہم دیکھنے میں آئی، جہاں ایک طرف بعض صارفین نے دعویٰ کیا کہ ایچ پی وی ویکسین کا مقصد لڑکیوں کو ماں بننے کی صلاحیت سے محروم کرنا ہے۔ وہیں ایک ویڈیو بھی تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ اسکول میں بچیوں کو زبردستی ویکسین دی گئی، جس کے بعد ان کی طبیعت خراب ہو گئی اور انہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا۔
????????????سکولوں میں زبردستی ویکسینیشن کے بعد کئی بچیوں کی طبیعت خراب ہو گئی اور اُنہیں اسپتال منتقل کرنا پڑا
????خدارا! اپنے بچوں کے معاملے میں صاف اور دو ٹوک موقف اختیار کریں
☢️دنیا کے سب تجربے ہمیشہ ہم غریبوں پر ہی کیے جاتے ہیں????
????سیلاب زدگان کیلیے مدد نہیں پر مغرب فری ویکسین دے رہا ہے pic.twitter.com/QBr6BJ9OZ0
— Abdullah Gul (@MAbdullahGul) September 16, 2025
فیکٹ چیک:سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اسکول کی طالبات کی طبیعت ایچ پی وی ویکسین لگنے کے باعث خراب ہوئی، تاہم متعدد صارفین نے اس ویڈیو کے ساتھ یہ وضاحت شیئر کی ہے کہ یہ دعویٰ سراسر غلط اور گمراہ کن ہے۔
سر بندا اب آپکو کیا کہے۔
یہ ڈڈیال کا مئی 2024 کا واقعہ ہے پولیس کی طرف احتجاج کر نے والو پر آنسو گیس شیلنگ کی وجہ سے کچھ بچوں کی طبیعت خراب ہوئی تو ان کو اسپتال لایا گیا https://t.co/XlFX6JUkjV
— iffi (@iffiViews) September 16, 2025
درحقیقت، یہ ویڈیو 2024 میں آزاد کشمیر کے شہر ڈڈیال کے ایک اسکول کی ہے، جہاں 9 مئی کے حوالے سے نکالی گئی احتجاجی ریلی کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ اس دوران آنسو گیس کی شیلنگ کے نتیجے میں ہائی اسکول کی کم از کم 22 طالبات بے ہوش ہو گئی تھیں، جبکہ اسسٹنٹ کمشنر سمیت 12 پولیس اہلکار بھی شدید زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے کا ایچ پی وی ویکسین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ڈڈیال پولیس ریاستی اور غیر ریاستی فورس کا آنسو گیس دیگر زہریلی گیس کا استعمال جس سے سکول کے بچے بے ہوش ذرائع کے کچھ بچوں کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے pic.twitter.com/LJVFddOaD9
— sardar tahir (@sardartahir8685) May 9, 2024
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کو آزاد کشمیر میں حالات کیسے بے قابو ہوئے ؟
واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس مہم کے لیے 49 ہزار سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کو تربیت دی گئی ہے، جو لڑکیوں کو ایک ڈوز ویکسین دیں گے۔ یہ ویکسین پاکستان کو دنیا کے 150ویں ملک کی حیثیت دے گی جو ایچ پی وی ویکسین متعارف کرا رہا ہے۔
مہم پبلک اسکولوں، ہیلتھ سینٹرز، کمیونٹی مراکز اور موبائل ٹیموں کے ذریعے چلائی جائے گی۔ والدین کو آگاہی دینے کے لیے وائس میسیجز اور کمیونٹی سیشنز کا اہتمام کیا گیا ہے تاکہ افواہوں اور غلط فہمیوں کو دور کیا جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایچ پی وی ڈبلیو ایچ او سروائیکل کینسر ہیومن پیپیلوما وائرس