اسکوئیڈ گیم کے مشہور اداکار کو جنسی زیادتی کے جرم میں ایک سال قید کی سزا
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
نیٹ فلکس سیریز ’اسکوئیڈ گیم‘ میں پلیئر 001 کے کردار سے شہرت پانے والے جنوبی کوریائی اداکار او یونگ سو کو جنسی زیادتی کے جرم میں ایک سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔
80 سالہ اداکار پر الزام تھا کہ انہوں نے ایک خاتون کے ساتھ دو مواقع پر نازیبا حرکتوں کا ارتکاب کیا، جبکہ وہ اپیل ٹرائل کے دوران بھی اپنی بے گناہی پر قائم رہے۔
3 اپریل کو پیش ہونے والے حتمی دلائل میں پراسیکیوشن نے او یونگ سو کو تھیٹر کے ایک تجربہ کار اداکار کے طور پر پیش کیا جس نے ’’تھیٹر ٹروپ کے ایک کمزور رکن کے ساتھ جنسی ہراسانی کی‘‘۔
کوریائی میڈیا رپورٹس کے مطابق، پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاتون واقعات کے بعد سے ’’کام اور روزمرہ کی زندگی میں خوف میں مبتلا رہی‘‘۔ انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ اداکار نے متاثرہ سے معافی مانگنے کے بجائے یہ کہہ کر مزید نقصان پہنچایا کہ ’’میں نے یہ ایک باپ کے دل سے کیا تھا‘‘۔
او یونگ سو کے وکلاء نے تمام الزامات کو چیلنج کیا، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ متاثرہ کا بیان ہی ان کے خلاف واحد ثبوت ہے اور ان کا بیان ’’خصوصیت، استحکام اور منطقی ہم آہنگی سے محروم ہے‘‘۔ ان کے وکلاء نے یہ بھی تجویز کیا کہ جب الزامات سامنے آئے تو او یونگ سو کو ’اسکوئیڈ گیم‘ کی وجہ سے عالمی توجہ حاصل ہوئی تھی اور انہوں نے صرف رسمی طور پر جواب دیا تاکہ ڈرامے پر کوئی منفی اثر نہ پڑے۔
عدالت میں بات کرتے ہوئے او یونگ سو نے اپنی صورت حال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’’میں اس عمر میں عدالت میں کھڑے ہونے پر شرمندہ ہوں۔ اگر میرے الفاظ یا اعمال غلط تھے تو میں نتائج قبول کروں گا۔ تاہم، غور کرنے کے بعد بھی مجھے یقین نہیں کہ میں نے کوئی ایسا عمل کیا جسے زیادتی سمجھا جا سکے۔‘‘
اداکار نے مزید کہا، ’’اگر میرے لاپرواہ الفاظ اور اعمال نے ہماری مختصر واقفیت میں کسی کو تکلیف پہنچائی تو مجھے اس پر افسوس ہے۔ میری 80 سال کی زندگی ایک لمحے میں تباہ ہوگئی ہے، اور میں خالی محسوس کر رہا ہوں۔ میں صرف اپنی جگہ واپس جانا چاہتا ہوں۔‘‘
یہ الزامات 2017 سے متعلق ہیں جب او یونگ سو پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنی رہائش گاہ کے قریب متاثرہ کو زبردستی گلے لگایا اور چوما، جسے انہوں نے مسترد کیا تھا۔
ابتدائی طور پر او یونگ کو آٹھ ماہ قید اور دو سال کی پروبیشن کی سزا سنائی گئی تھی، لیکن تازہ فیصلے میں ان کی سزا بڑھا کر ایک سال قید کر دی گئی ہے۔ اس اپیل کیس کا حتمی فیصلہ 3 جون کو سنایا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: او یونگ سو انہوں نے کی سزا
پڑھیں:
سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہیں، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے، سینیٹر شیری رحمان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کی چیئر پرسن سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ سیلاب سے تقریباً 3 ملین لوگ متاثر ہو چکے ہیں،سیلاب متاثرین کو بی آئی ایس پی کے ذریعے رقم کی فراہمی کرنی چاہئے، پاکستان کو مقامی وسائل کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس بدھ کو یہاں کمیٹی کی چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان کی صدارت میں ہوا۔ اس موقع پر چیئرپرسن نے بتایا کہ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کمیٹی کی بریفنگ میں بتایا کہ حالیہ سیلاب سے 3ملین لوگ متاثر ہوئے ، حکومت کو بلا تاخیر سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں متاثرین کوبی آئی ایس پی امداد منتقل کرنی چاہیے، پاکستان کو منی بجٹ کے بجائے اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کرنی چاہیے۔(جاری ہے)
شیری رحمان نے کہا کہ 2022کی طرح متاثرہ خاندانوں کو فوری طور پر بی آئی ایس پی کے تحت رقم کی فراہمی کی جانی چاہیے ۔ انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ متاثرہ افراد کی تعداد، مقام اور ضروریات کی تفصیل فراہم کی جائے، سیلاب سے متاثرہ 3 لاکھ افراد خیموں میں رہ رہے ہیں،خیمہ بستیوں میں پانی، بجلی اور صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں،حکومت سیلاب متاثرین میں امداد کی تقسیم میں شفافیت یقینی بنائے، ریلیف کیمپوں کو انسانی معیار کے مطابق بہتر بنایا جائے،عارضی خیموں سے مستقل رہائش کی طرف منتقلی کا منصوبہ پیش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ سیلاب سے ملک میں ہونے والی تباہی سب کے سامنے ہے ،ملک بھر میں مجموعی طور پر سیلاب سے تین ملین لوگ متاثر ہو چکے ہیں انہوں نے کہا کہ لوگ دریاؤں کے راستے میں کیوں رہ رہے ہیں، فلٹریشن کے بعد صارفین کے لیے 62 فیصد پانی غیر محفوظ پایا گیا،جب سطحی پانی 100 فیصد غیر محفوظ ہو تو آکسیڈائزیشن بے معنی ہو جاتی ہے۔ سینیٹر شیری رحمان نے بتایا کہ جرمن واچ کے مطابق پاکستان 2022 میں ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے متاثرہ ممالک میں پہلے نمبر پر تھا ،گلگت بلتستان میں گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں، فلیش فلڈنگ کے واقعات بڑھتے جارہے ہیں، مقامی لوگوں کےلئے یہ بہت تکلیف دہ ہوتا ہے ، ان کے مویشی اور بہت سی قیمتی اشیاء پانی میں بہہ جاتی ہیں۔ شیری رحمان نے بتایا کہ ارلی وارننگ سسٹم کے حوالے سے کمیونٹی سب سے پہلے اور سب سے موثر ہے ،گلگت بلتستان میں ایک چرواہے کی بروقت اطلاع دینے سے بڑے پیمانے پر لوگوں کی جان بچ گئی۔ اجلاس کے دوران چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے بتایا کہ سیلاب سے 998 اموات جبکہ 1062 افراد زخمی ہوئے، اس بار ماحولیاتی تبدیلی کا آغاز بونیر اور گلگت میں فلیش فلڈنگ سے ہوا،پنجاب اور سندھ میں نیوی پاک فوج کے ساتھ مل کر ریسکیو آپریشن جاری ہیں،اب تک 2000 سے زائد ریلیف کیمپس کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک میں پہلے پانچ ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ ہماری سردیوں کا دورانیہ کم جبکہ گرمیوں کا دورانیہ بڑھ گیا ہے،درجہ حرارت بڑھنے سے زیادہ بارشیں ہوں گی، 65 سال میں موجودہ اپریل پاکستان کا گرم ترین اپریل تھا ۔ چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ بھارت نے پاکستان میں پانی چھوڑنے کے حوالے سے ہم سے کوئی ڈیٹا شیئر نہیں کیا،ستلج میں پانی کا بہاؤ سب سے زیادہ رہا،اب ریلے کی سمت گڈو اور پھر سکھر سے عربین سی کی جانب جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر روز پی ڈی ایم سے نقصانات کے حوالے سے ڈیٹا لیتے ہیں،پنجاب میں 29 لاکھ لوگ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں۔اس موقع پر چیئرمین سی ڈی اے محمد علی رندھاوا نے بتایا کہ راول ڈیم کا سارا کنٹرول پنجاب کے پاس ہے ، راول ڈیم کے پانی میں سوریج کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے ،سپریم کورٹ کا حکم تھا پنجاب حکومت اس حوالے سے فوری اقدامات کرے ۔ سی ڈی اے حکام نے بتایا کہ راول ڈیم میں ڈِزالو آکسیجن کی جانچ کی گئی ہے،فلٹریشن پلانٹس کا معائنہ مکمل کر لیا گیا ہے،پانی کے ماخذ پر ٹیسٹنگ کی جا چکی ہے،یہ تمام اقدامات پینے کے پانی کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔ اجلاس کے دوران سینیٹر وقار نے بتایا کہ ملک میں ارلی وارننگ سسٹم کا نہ ہونا حالیہ تباہی کی بڑی وجہ بن رہی ہے ۔