اولی اسٹون گھٹنے کی انجری کے باعث انگلینڈ کی ٹیسٹ سیریز سے باہر
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
لندن:
انگلینڈ کے فاسٹ بولر اولی اسٹون گھٹنے کی انجری کے باعث اس سال زمبابوے اور بھارت کے خلاف ٹیسٹ میچز سے باہر ہوگئے۔
اولی اسٹون نے دائیں گھٹنے کی سرجری کرائی ہے اور انہیں 14 ہفتے کی بحالی درکار ہوگی۔
اسٹون نے گزشتہ سال سری لنکا کے خلاف دو ہوم ٹیسٹ میچز میں سات وکٹیں حاصل کیں اور انہیں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے دوروں کے لیے منتخب کیا گیا لیکن وہ کسی میچ میں شامل نہ ہو سکے۔
گزشتہ ماہ ابوظہبی میں ناٹنگھم شائر کی پری سیزن ٹریننگ کے دوران ان کے گھٹنے میں تکلیف بڑھ گئی جس کے بعد مزید اسکینز کے نتیجے میں سرجری کی ضرورت پیش آئی۔
اس انجری کے باعث اسٹون 22 مئی سے ٹرینٹ برج میں زمبابوے کے خلاف واحد ٹیسٹ اور بھارت کے خلاف پانچ میچوں کی سیریز سے محروم رہیں گے تاہم وہ اگست میں لندن اسپرٹ کی جانب سے دی ہنڈریڈ میں واپسی کے لیے پرامید ہیں۔
یہ اسٹون کے کیریئر میں ایک اور دھچکہ ہے جو گزشتہ سال تین سال بعد ٹیسٹ ٹیم میں واپس آئے تھے۔ انہوں نے 2019 میں آئرلینڈ کے خلاف ڈیبیو کیا تھا لیکن مسلسل کمر کی چوٹوں کے باعث اگلے تین سال میں صرف دو ٹیسٹ میچز (نیوزی لینڈ اور بھارت کے خلاف 2021 میں) اور 11 محدود اوورز کے میچز کھیل سکے۔
اسٹون کی غیر موجودگی میں انگلینڈ کی فاسٹ بولنگ لائن اپ دباؤ میں آچکی ہے۔ مارک وُڈ پہلے ہی گھٹنے کی سرجری کے باعث چار ماہ کے لیے باہر ہو چکے ہیں جبکہ ان کے ساتھی بریڈن کارس پیر کی انجری سے جدوجہد کر رہے ہیں۔ کپتان بین اسٹوکس بھی ہیمسٹرنگ سرجری کے بعد بحالی کے عمل میں ہیں اور زمبابوے کے خلاف دستیابی کے لیے کوشاں ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: گھٹنے کی کے خلاف کے باعث کے لیے
پڑھیں:
وفاقی حکومت کا اقتصادی سروے: 2کروڑ 48 لاکھ بچوں کا اسکولوں سے باہر رہنے کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اقتصادی سروے رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں 2 کروڑ 48 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں جبکہ ملک میں شرح خواندگی 60 اعشاریہ 6 فیصد ہے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ اقتصادی سروے 25-2024 کے مطابق تعلیم کے شعبے پر مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا محض 0.8 فیصد خرچ کیا گیا۔
اقتصادی سروے کے مطابق ملک میں مجموعی طور پر شرح خواندگی 60.6 فیصد رہی، مردوں کی شرح خواندگی 68 فیصد اور خواتین کی شرح خواندگی 52.8 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ خواجہ سراؤں کی خواندگی 40.2 فیصد ہے، یعنی مرد خواتین سے 16 فیصد زیادہ تعلیم یافتہ ہیں۔
رواں مالی سال میں شہری علاقوں میں خواندگی کی شرح 74 فیصد جبکہ دیہات میں 51.6 رہی، پنجاب 66.3 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے، سندھ میں 57.5 فیصد، خیبرپختونخوا میں 51.1 فیصد اور بلوچستان میں 42.0 فیصد خواندگی کی شرح ہے۔
ملک میں 2 کروڑ 48 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں، بلوچستان 69 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے، سندھ میں 47 فیصد، پنجاب میں 32 فیصد اور خیبرپختونخوا میں سب سے کم 30 فیصد بچے اسکولوں سے باہر ہیں۔
اقتصادی سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں اس وقت یونیورسٹیوں کی کل تعداد 269 ہے، مجموعی یونیورسٹیوں میں سے 160 سرکاری اور 109 نجی یونیورسٹیاں ہیں۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تحت اعلیٰ تعلیم کے شعبے پر 61 ارب 10 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، یونیورسٹی سطح پرپی ایچ ڈی فیکلٹی ممبرز کی شرح 37.97 فیصد ہے۔
اقتصادی رپورٹ کے مطابق ہر چوتھا تعلیمی ادارہ بجلی سے محروم ہے، پاکستان کے ہر تیسرے ادارے میں پینے کا صاف پانی دستیاب نہیں۔