گرمیوں میں دہی کو تازہ اور کریمی کیسے رکھیں؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
موسم گرما آتے ہی ہم سرد و تر کھانے کی تلاش میں رہتے ہیں تاکہ جسم کو ٹھنڈک ملے۔ دہی، جو کہ باورچی خانوں میں اہم مقام رکھتا ہے، گرمیوں میں خاص طور پر پسند کیا جاتا ہے۔
یہ پروبائیوٹکس، وٹامنز، معدنیات اور پروٹین سے بھرپور ہوتا ہے اور اسے مختلف طریقوں سے کھایا جا سکتا ہے جیسے کہ لسی، چاچھ، چاولوں کے ساتھ یا جیسا ہے ویسا ہی۔
اگر آپ کے بال زیادہ گر رہے ہیں اور وجہ سمجھ نہیں آ رہی، تو اس کے ذمہ دار انرجی ڈرنکس ہو سکتے ہیں
آپ نے کبھی یہ محسوس کیا کہ زیادہ درجہ حرارت دہی کی شیلف لائف کو کیسے متاثر کرتا ہے؟ اگر دہی کو صحیح طریقے سے ذخیرہ نہ کیا جائے تو یہ خراب ہو سکتا ہے، کھٹا یا پانی دار بن سکتا ہے۔
بیکٹیریل سرگرمی میں اضافہ
دہی کی تیاری کے دوران بیکٹیریا جیسے لیکٹو بیکیلس اور اسٹریپٹوکوکس دودھ کو دہی میں بدلنے کا کام کرتے ہیں۔ لیکن گرم موسم میں ان بیکٹیریا کی سرگرمی زیادہ ہو جاتی ہے، جس سے دہی جلد خراب ہونے لگتا ہے۔
زیادہ ابال
گرمیوں میں درجہ حرارت کی زیادہ شدت دہی کے ابال کے عمل کو تیز کر دیتی ہے، جس سے دہی جلد کھٹا یا پانی دار ہو جاتا ہے۔
مرطوب آب و ہوا
گرمی کے موسم میں زیادہ نمی بیکٹیریا اور مولڈ کی افزائش کو فروغ دیتی ہے، جس سے دہی کی خراب خوشبو آنا شروع ہو جاتی ہے۔
غلط ذخیرہ
اگر دہی کو ٹھنڈی جگہ پر ذخیرہ نہ کیا جائے تو گرم موسم میں اس کی شیلف لائف بہت کم ہو جاتی ہے۔ ریفریجریشن کے بغیر، دہی گھنٹوں میں خراب ہو سکتا ہے۔ویسے تودہی گرمیوں میں بہترین ٹھنڈک دینے والا کھانا ہے، مگر اسے ذخیرہ کرنے کے لیے احتیاط ضروری ہے تاکہ اس کی شیلف لائف کو بڑھایا جا سکے۔
ان سادہ لیکن مؤثر طریقوں پر عمل کر کے آپ دہی کی تازگی اور ذائقے کو برقرار رکھ سکتی ہیں، چاہے موسم کتنا بھی گرم ہو۔
صحیح کنٹینر کا انتخاب کریں
دہی کو محفوظ رکھنے کے لیے شیشے یا سیرامک برتن بہترین ہیں کیونکہ یہ دہی کی تازگی کو بہتر طریقے سے برقرار رکھتے ہیں۔
صحیح وقت پر فریج میں رکھیں
دہی کو خمیر ہونے کے بعد فوراً فریج میں رکھنا ضروری ہے تاکہ بیکٹیریا کی افزائش روکی جا سکے اور دہی خراب نہ ہو۔
آلودگی سے بچائیں
دہی کو ہمیشہ صاف اور خشک برتنوں میں رکھیں اور آلودہ برتنوں سے بچیں تاکہ بیکٹیریا کی افزائش نہ ہو اور دہی زیادہ دیر تک تازہ رہے۔
نمک کا استعمال کریں
اگرچہ نمک کا استعمال کم مقدار میں کرنا چاہیے، لیکن یہ بیکٹیریا کی افزائش کو روکنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ نمک دہی کو تازہ رکھنے کے لیے ایک قدرتی محافظ کے طور پر کام کرتا ہے۔
مواصل کنٹینرز میں لے جائیں
اگر آپ دہی کو کام پر یا کہیں اور لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، تو اسے موصل کنٹینر میں رکھنا بہتر ہوگا تاکہ دہی ٹھنڈا رہے اور خراب نہ ہو۔
میعاد ختم ہونے کی تاریخوں کی نگرانی کریں
دہی کی میعاد ختم ہونے کی تاریخ کو باقاعدگی سے چیک کریں اور اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ تازہ دہی استعمال کریں تاکہ اس کا بہترین معیار برقرار رہے۔
اسٹاک کو گھمائیں
اگر آپ دہی کا زیادہ مقدار میں اسٹاک رکھتے ہیں، تو ہمیشہ پہلے والے دہی کو استعمال کریں اور نئے دہی کو اس کے بعد استعمال کریں تاکہ دہی ہمیشہ تازہ رہے اور ضائع نہ ہو۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: استعمال کریں گرمیوں میں کی افزائش سکتا ہے دہی کی دہی کو
پڑھیں:
امریکی کمپنیاں بھارتی شہریوں کو ملازمت پر نہ رکھیں، ٹرمپ کی ہدایت
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن میں ہونے والی ایک اعلیٰ سطحی اے آئی سمٹ کے دوران بڑی ٹیک کمپنیوں جیسے گوگل اور مائیکروسافٹ کو سخت پیغام دیا ہے کہ وہ بیرون ملک، خاص طور پر بھارت سے ملازمین رکھنے کا سلسلہ بند کریں اور صرف امریکی شہریوں کو روزگار دیں۔
ٹرمپ نے سیلیکون ویلی کے عالمی نظریے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمپنیاں امریکی آزادی کا فائدہ اٹھا کر اپنی فیکٹریاں چین میں لگا رہی ہیں، ملازمین بھارت سے بھرتی کر رہی ہیں، اور منافع آئرلینڈ میں چھپا رہی ہیں۔
ٹرمپ نے واضح کیا کہ ’’اب ایسا نہیں چلے گا۔ ہمیں امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں سے وفاداری اور محب الوطنی چاہیے۔‘‘
ٹرمپ نے تین اہم ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کیے، اس پالیسی کے تحت ریگولیشنز کو کم کیا جائے گا، ڈیٹا سینٹرز کی تعمیر تیز کی جائے گی، اور امریکہ کو مصنوعی ذہانت میں دنیا کا لیڈر بنانے کی کوشش کی جائے گی۔
جو بھی کمپنی حکومتی فنڈ حاصل کرے گی، اسے ’’غیر جانب دار‘‘ اے آئی بنانا ہوگی۔ ’’ووک‘‘ اور سیاسی رجحانات رکھنے والی اے آئی پر مکمل پابندی لگے گی۔
مکمل امریکی ساختہ اے آئی ٹیکنالوجی کو دنیا بھر میں فروخت کرنے پر زور دیا جائے گا تاکہ امریکا عالمی اے آئی مارکیٹ پر چھا جائے۔
ٹرمپ کے ان بیانات سے واضح اشارہ ملا ہے کہ بھارتی آئی ٹی پروفیشنلز اور آؤٹ سورسنگ کمپنیوں کو سخت چیلنجز کا سامنا ہوگا۔ مستقبل میں امریکی ٹیک جابز غیر ملکی افراد کے لیے محدود ہو سکتی ہیں، جس سے عالمی آؤٹ سورسنگ ماڈل متاثر ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ نے مصنوعی ذہانت (AI) کے نام پر بھی اعتراض کیا اور اسے "جینیئس ٹیکنالوجی" کہنے کا مشورہ دیا، تاکہ امریکی اختراع کو بہتر انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیا جا سکے۔