لینڈ ریفارمز ایکٹ رواں ماہ ہی اسمبلی سے پاس کرائیں گے، امجد حسین ایڈووکیٹ
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
گلگت میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ ہم کسی سیاسی و مذہبی جماعت کے خلاف نہیں سب کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں لیکن اگر کسی کو پیپلز پارٹی سے مقابلے کا شوق ہے تو ہم مقابلے کے لئے تیار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلزپارٹی گلگت بلتستان کے صدر و رکن اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ لینڈ ریفارمز بل اپریل میں ہی پاس کرائیں گے۔ گلگت میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسی اپریل کے مہینے میں گلگت بلتستان اسمبلی سے بھی لینڈ ریفارمز ایکٹ کو پاس کرائیں گے، جس سے گلگت بلتستان کے عوام کا سب سے بڑا اور دیرینہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔ ہم کسی سیاسی و مذہبی جماعت کے خلاف نہیں سب کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں لیکن اگر کسی کو پیپلز پارٹی سے مقابلے کا شوق ہے تو ہم مقابلے کے لئے تیار ہیں۔ آنے والا وقت پیپلز پارٹی کا ہے۔ پیپلز پارٹی کے قائدین، جیالوں اور کارکنوں میں مقابلے کی سکت موجود ہے۔ شہید زوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار لٹکانا ملکی ترقی کو روکنا تھا جس کی مثال موجودہ دور میں سب کے سامنے واضح ہو چکی ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو شہید جمہوریت کے علمبردار، ناقابلِ شکست دفاع کے بانی اور عالمِ اسلام کے اتحاد کے داعی تھے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی تیار ہیں
پڑھیں:
اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27 ویں ترمیم کی حمایت کردی
اسپیکرپنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کردیا اور کہتے ہیں اگر اس سلسلہ میں 27 ویں آئینی ترمیم بھی منظور کی جاتی ہے تو اس کی حمایت کریں گے۔
پنجاب اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہاکہ پنجاب سے ضلعی حکومت کی مدت کے تحفظ کےلیے منظورکی جانے والی قرارداد نئی آئینی ترمیم کی سفارش کرتی ہے جس کے لیے قومی اسمبلی و سینیٹ کواپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ آئینی تحفظ کے لیے اگر 27 ویں آئینی ترمیم بھی کرنا پڑی تو اس کی حمایت کریں گے، اسپیکر ملک محمد احمد خان نے کہاکہ ملک میں گزشتہ 50 سال کے دوران مقامی حکومتوں کا وجود نہیں رہا، توقع کرتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتیں اس ترمیم کی حمایت کریں گی۔
ان کاکہنا تھاکہ ضلعی حکومتوں کی عدم موجودگی میں ریاست کا عمرانی معاہدہ کمزور ہوا ہے، ضلعی حکومت کےحوالے سے موثر قانون کی عدم موجودگی کے باعث ماضی میں صوبائی حکومتیں لوکل گورنمنٹس کو توڑتی رہی ہیں۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی نے مدارس اور علمائے کرام کے حوالے سے حکومت کے کئے جانے والے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اپنے اقدامات کے ساتھ ساتھ سعودی عرب ایران سمیت دیگراسلامی ممالک میں علمائے کرام کےلیے بنائے جانے والے ماڈل کو ضرور دیکھنا چاہیے۔ مذہبی جماعت کے خلاف ہونے والے آپریشن کے بارے میں اسپیکر کاکہنا تھاکہ امن و امان بحال رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے جسے ریاست نے ہر صورت پورا کرنا ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے منگل 21 اکتوبر کو پنجاب میں طویل عرصے سے التوا کا شکار بلدیاتی انتخابات کے لیے جاری کردہ حلقہ بندی کے شیڈول کو واپس لے لیا تھا، جو 2022 کے مقامی حکومت کے قانون کے تحت جاری کیا گیا تھا۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومت کو 4 ہفتوں کی مہلت دی ہے تاکہ وہ رواں ماہ کے آغاز میں نافذ ہونے والے نئے قانون کی روشنی میں حلقہ بندی اور حد بندی کے قواعد کو حتمی شکل دے۔
8 اکتوبر کو ای سی پی نے دسمبر میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا اور پنجاب حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وہ فوراً حلقہ بندی کا عمل شروع کرے اور دو ماہ کے اندر اسے مکمل کرے۔
یاد رہے کہ 2019 میں اُس وقت کی پی ٹی آئی حکومت نے پنجاب میں بلدیاتی ادارے تحلیل کر دیے تھے، جنہیں بعد میں سپریم کورٹ نے بحال کیا، اور ان کی مدت 31 دسمبر 2021 کو مکمل ہوئی تھی۔
اس کے مطابق انتخابات اپریل 2022 کے اختتام تک کرائے جانے تھے، آئین کے آرٹیکل 140-اے اور الیکشن ایکٹ کی دفعہ 219(4) کے تحت، الیکشن کمیشن پر لازم ہے کہ وہ بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے کے 120 دن کے اندر انتخابات کرائے۔