ایڈیشنل ڈی سی کے پاس ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور کلکٹر کے مکمل اختیارات ہونگے، غلام محمد
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
وزیر قانون گلگت بلتستان نے کہا کہ اگلے دو مہینوں میں نئے قائم ہونے والے اضلاع میں ریکارڈ کی منتقلی ہو گی اور جولائی تک ایڈیشنل اضلاع میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس، بی اینڈ آر، واٹراینڈ پاور، ایل جی اینڈ آر ڈی کے دفاتر اپنی خدمات سرانجام دینا شروع کرینگے۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی وزیر قانون گلگت بلتستان غلام محمد نے کہا ہے کہ ایڈیشنل اضلاع کا قیام گلگت بلتستان میں نافذ قوانین کے تحت عمل میں لایا گیا ہے جو کہ مکمل طور پر قانونی ہے۔ صوبائی حکومت کے پاس قوانین کے تحت ایڈیشنل اضلاع بنانے کے اختیارات حاصل ہیں تاہم کسی بھی صوبے میں اضافی ضلع کے قیام کا اختیار وزیر اعظم کے پاس ہے۔ انہوں نے کہا ہے 20 سے 25 اپریل تک گلگت بلتستان کے اندر نئے ایڈیشنل اضلاع کا باقاعدہ آغازکیا جائے گا۔ ایڈیشنل ڈی سی کے پاس ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور کلکٹر کے مکمل اختیارات ہونگے۔ ایڈیشنل ڈی سی کی تعیناتی صوبائی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے۔ صوبائی حکومت کے پاس ایڈیشنل اضلاع میں پولیس رول 1861ء کے مطابق ایڈیشنل ایس پی کے بجائے ایس پی تعینات کرنے کا قانونی اختیارموجود ہے۔ انہوں نے کہا نئے قائم ہونے والے ایڈیشنل اضلاع کیلئے صوبائی حکومت نے بجٹ مختص کر کے ڈی سیز کے اکائونٹ میں منتقل کیا ہے۔ اگلے دو مہینوں میں نئے قائم ہونے والے اضلاع میں ریکارڈ کی منتقلی ہو گی اور جولائی تک ایڈیشنل اضلاع میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس، بی اینڈ آر، واٹراینڈ پاور، ایل جی اینڈ آر ڈی کے دفاتر اپنی خدمات سرانجام دینا شروع کرینگے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایڈیشنل اضلاع گلگت بلتستان صوبائی حکومت اضلاع میں اینڈ آر نے کہا کے پاس
پڑھیں:
پی اے سی اجلاس، اختیارات سے تجاوز پر محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ کا افسر معطل
کراچی:سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) نے اختیارات سے تجاوز کرکے محکمے کے سیکریٹری کے بجائے آڈٹ ورکنگ پیپرز پر دستخط کرنے والے محکمہ کالج ایجوکیشن کے سیکشن افسر جنرل ایڈمنسٹریشن کو معطل کردیا۔
پی اے سی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی نثار کھوڑو کی صدارت میں سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میں ہوا، جس میں محکمہ کالج ایجوکیشن کے ورکس سروسز کے متعلق 2024-2025 کی آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں محکمہ کالج ایجوکیشن ورکس کے افسران کی جانب سے مکمل آڈٹ پیراز کے متعلق ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر برہمی اور افسران کی کارکردگی پر عدم اعتماد اور آڈٹ کے ورکنگ پیپرز پر محکمے کے پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر (سیکریٹری) کے دستخط کے بجائے محکمے کے سیکشن افسر جنرل اور ڈی ڈی او کے دستخط موجود ہونے پر پی اے سی نے برہمی کا اظہار کیا۔
اس موقع پر کمیٹی کے رکن قاسم سراج سومرو نے استفسار کیا کہ آڈٹ کے ورکنگ پیپرز پر سیکریٹری کے بجائے سیکشن افسر نے دستخط کیوں کیے ہیں،آڈٹ ورکنگ پیپرز پر دستخط کرنے کا مجاز محکمے کا سیکریٹری ہے سیکشن افسر یا ڈی ڈی او نہیں ہے۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے کہا کے محکمے کے سیکریٹری کے بجائے سیکشن افسر نے آڈٹ کے کاغذات پر دستخط کرکے اختیارات سے تجاوز کیا ہے۔
پی اے سی نے اختیارات سے تجاوز کرکے محکمے کے سیکریٹری کے بجائے آڈٹ ورکنگ پیپرز پر دستخط کرنے والے محکمہ کالج ایجوکیشن کے سیکشن افسر جنرل ایڈمنسٹریشن اور ڈی ڈی او غلام مصطفی کو معطل کردیا اور محکمے کے سیکریٹری کو حکم دیا گیا کہ پی اے سی کے لیے کسی 19 ویں گریڈ کے ایڈیشنل سیکریٹری کو فوکل پرسن نامزد کیا جائے۔