صدر آصف علی زرداری کی صحت بہتر ہورہی ہے، ڈاکٹر عاصم حسین کا بیان
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
صدر مملکت آصف علی زرداری کی صحت بتدریج بہتر ہو رہی ہے ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عاصم حسین نے اس بات کی تصدیق کی ہے ڈاکٹر عاصم حسین نے کہا کہ آصف علی زرداری کی ملاقاتوں پر تاحال پابندی برقرار ہے اور ان کی صحت کی نگرانی کے لیے ماہر ڈاکٹروں کا پینل کام کر رہا ہے انہوں نے مزید کہا کہ صدر مملکت کے اہل خانہ کو روزانہ کی بنیاد پر ان کی صحت کے بارے میں آگاہ کیا جا رہا ہے اس سے قبل ڈاکٹر عاصم حسین نے بتایا تھا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری کورونا وائرس میں مبتلا ہوئے ہیں اور انہیں آئیسولیشن میں رکھا گیا ہے مختلف ٹیسٹوں کے بعد یہ بات تصدیق شدہ تھی کہ صدر آصف علی زرداری کورونا کا شکار ہیں تاہم ماہرین کی ٹیم ان کی دیکھ بھال کر رہی ہے اور ان کی حالت میں بہتری آ رہی ہے صدر مملکت کی طبیعت ناساز ہونے کے باعث انہیں نواب شاہ سے کراچی منتقل کیا گیا تھا جہاں انہیں کلفٹن میں واقع ایک نجی ہسپتال میں داخل کیا گیا۔ ہسپتال میں ان کا طبی معائنہ کرنے کے بعد انہیں علاج کے لیے داخل کیا گیا تھا ڈاکٹر عاصم حسین کے مطابق صدر کی صحت میں مزید بہتری آ رہی ہے اور وہ جلد مکمل طور پر صحت یاب ہو جائیں گے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عاصم حسین آصف علی زرداری صدر مملکت کی صحت رہی ہے
پڑھیں:
افغانستان ثالثی کے بہتر نتائج کی امید، مودی جوتے کھا کر چپ: خواجہ آصف
سیالکوٹ (نوائے وقت رپورٹ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں بتایا ہے کہ طورخم بارڈر غیرقانونی طور پر مقیم افغانوں کی بیدخلی کیلئے کھولا گیا ہے۔ کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی۔ بیدخلی کا عمل جاری رہنا چاہئے تاکہ اس بہانے دوبارہ نہ ٹک سکیں۔ اس وقت ہر چیز معطل ہے۔ ویزا پراسس بھی بند ہے۔ جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا۔ افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا۔ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ پہلے تو غیرقانونی مقیم افغانوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا۔ افغانستان کا مؤقف تھا کہ غیرقانونی مقیم افغانوں کا مسئلہ پاکستان کا ہے۔ اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونرشپ سامنے آ گئی۔ سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے افغانستان کر رہا ہے۔ اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً خیبر پی کے کے عوام میں سخت غصہ ہے۔ اس مسئلے کی وجہ سے خیبر پی کے صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ حل صرف واحد ہے کہ افغان سرزمین سے دہشت گردی بند ہو۔ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکتے تو یہ قابل ترجیح ہو گا۔ بھارت کے پراکسی وار کے ثبوت کی اگر ضرورت پڑی تو دیں گے۔ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے۔ مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں۔ مودی تو چپ ہی کر گیا ہے۔ اس محاذ پر پرامید ہیں کہ دونوں ملکوں کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے ترجمان افغان طالبان کے گمراہ کن بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ پاکستان کی افغان پالیسی پر تمام پاکستانی متفق ہیں۔ اس اتفاق رائے میں پاکستان کی قوم‘ سیاسی اور فوجی قیادت شامل ہے۔ افغان طالبان بھارتی پراکسیز کے ذریعے دہشتگردی میں ملوث ہیں۔ طالبان حکومت اندرونی دھڑے بندی اور عدم استحکام کا شکار ہے۔ خواتین‘ بچوں اور اقلیتوں پر جبر افغان طالبان کا اصل چہرہ ہے۔ طالبان چار برس بعد بھی عالمی وعدے پورے نہ کر سکے اور بیرونی عناصر کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ پاکستان کی افغان پالیسی قومی مفاد اور علاقائی امن کیلئے ہے۔ پاکستان سرحد پار دہشت گردی کے خلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا۔ جھوٹے بیانات سے حقائق نہیں بدلیں گے۔
پشاور (نوائے وقت رپورٹ) طورخم بارڈر سے 20 روز بعد غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کی واپسی شروع ہو گئی۔ تاہم طورخم سرحد تجارت اور پیدل آمدورفت کیلئے بدستور بند رہے گی۔ ضلع خیبر کے ڈپٹی کمشنر بلال شاہد نے کہا ہے کہ طورخم سرحدی گزرگاہ کو ملک میں غیر قانونی رہائش پذیر افغان شہریوں کو بے دخل کرنے کیلئے کھول دیا گیا ہے۔ سینکڑوں افغان پناہ گزیں طورخم امیگریشن سینٹر پہنچ گئے جنہیں امیگریشن عملہ ضروری کارروائی کے بعد انہیں افغانستان جانے کی اجازت دیدی گئی۔ دوسری طرف چمن بارڈر سے ایک روز میں 10 ہزار 700 افغان مہاجرین کو افغانستان واپس بھجوایا گیا۔