جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر ہم اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے، جے یو آئی واحد قوت نے جو اس آئینی ترمیم کی راہ میں رکاوٹ بنی اور حکومت کو 56 نکات سے 34 نکات پر محدود کیا، اب اگر اس ترمیم کو نقصان پہنچتا ہے تو یکم جنوری 2028 کو سود کے خاتمے کی شق کو بھی نقصان ہوگا۔

تونسہ شریف نے استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم میں ہماری تجویز تھی کہ ایک آئینی عدالت بنے جو سیاسی مقدمات کے فیصلے کرے، تاہم دیگر اپوزیشن جماعتوں کی تجویز پر ہم نے آئینی بینچ پر اتفاق کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں مولانا فضل الرحمان نے خیبرپختونخوا حکومت کا مینڈیٹ بھی جعلی قرار دے دیا

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ جے یو آئی ملک میں شریعت کے نفاذ کے لیے جدوجہد کررہی ہے، ہم نے ایک بھی فیصلہ اپوزیشن جماعتوں کی مشاورت کے بغیر نہیں کیا۔

سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو غزہ میں جنگی جارحیت کا مرتکب ہو چکا ہے، ایک ہفتے کے اندر اسلام آباد میں قومی سطح کا کنونشن بلایا جائے اور متفقہ فیصلہ کیا جائے، آگے بڑھنے کے عزم کے ساتھ زندہ رہنا زندگی ہے، پیچھے ہٹنا موت ہے۔

انہوں نے کہاکہ امریکا نے اپنی چال بازیوں سے دنیا کی توجہ غزہ کے مسئلے سے ہٹا دی ہے، غزہ کے مسلمانوں کے قتل عام میں اسرائیل کے ساتھ ساتھ امریکا اور دیگر مغربی ممالک کے برابر کے شریک ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں آج بھی امریکا اور مغرب کی غلامی کرنے کا کہا جاتا ہے، لیکن ہم جبر کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ دنیا کے مختلف مسلم ممالک آگ میں جل رہے ہیں، اور دہشتگرد بھی انہی کو کہا جاتا ہے، مسلمان فساد کی جڑ نہیں بلکہ دنیا میں آگ لگانے والے فسادی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں حکومت کیخلاف کب میدان میں آنا ہے؟ فضل الرحمان نے واضح اشارہ دیدیا

سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ 77 سال سے یہ بحث نہیں ختم ہورہی کہ ملک سے سود کو کیسے ختم کیا جائے، ہم نے آئین کا حصہ بنایا ہے کہ یکم جنوری 2028 سے ملک سے سود کا خاتمہ ہو جائےگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

26ویں آئینی ترمیم wenews جمعیت علما اسلام جے یو آئی سود کا خاتمہ مغرب کی غلامی مولانا فضل الرحمان وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 26ویں ا ئینی ترمیم جمعیت علما اسلام جے یو ا ئی سود کا خاتمہ مغرب کی غلامی مولانا فضل الرحمان وی نیوز مولانا فضل الرحمان نے 26ویں ا ئینی ترمیم جے یو ا ئی نے کہاکہ

پڑھیں:

فضل الرحمن کے ایم ایم اے کو دوبارہ فعال کرنے کیلئے رابطے، ساجد نقوی کی ملاقات

اسلام آباد؍ لاہور (رانا فرحان اسلم+ خبر نگار+ خصوصی نامہ نگار) جمعیت علماء اسلام (ف) نے مذہبی سیاسی جماعتوں کے اتحاد کیلئے کوشیں تیز کر دی ہیں۔ جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن نے مختلف رہنماؤں سے رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ مولانا فضل نے سربراہ اسلامی تحریک علامہ ساجد نقوی، جمعیت اہلحدیث کے سربراہ حافظ عبد الکریم، مولانا اویس نورانی اور  دیگر سے ٹیلیفونک رابطے شروع کر دیئے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں کو اپنی رہائش گاہ پر مدعو کر لیا ہے۔ بعد ازاں ساجد نقوی نے وفد کے ہمراہ مولانا فضل الرحمن سے انکی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ غیر فعال متحدہ مجلس عمل کے رہنماؤں کیساتھ رابطوں میں ایم ایم اے بحالی سمیت دیگر امور زیر غور آئینگے۔ مولانا فضل الرحمان، علامہ ساجد نقوی، حافظ عبد الکریم اور مولانا اویس نورانی کے درمیان اہم ملاقات میں اہم فیصلہ سازی متوقع ہے لیکن تاحال جے یو آئی کی طرف سے جماعت اسلامی کو مدعو نہیں کیا گیا۔ جمعیت علمائے پاکستان کے دوسرے دھڑے ابوالخیر محمد زبیر بھی تاحال ملاقات میں مدعو نہیں، متحدہ مجلس عمل کی فعالیت، غیر فعالیت کے اسباب سمیت دیگر امور زیر غور آئیں گے۔ ابھی یہ ابتدائی مشاورت ہے، قبل از وقت کچھ نہیں کہہ سکتے، چار بڑی مذہبی سیاسی شخصیات کا اکٹھ غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال کیساتھ غزہ اور خطے کی صورتحال پر بھی غور کیا جائیگا۔ علاوہ ازیں جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان سے گرینڈ قبائلی جرگے کے نمائندہ وفد نے ملاقات کی۔ وفد نے مولانا فضل الرحمان کو فاٹا کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ ملاقات میں فاٹا بارے حکومتی کمیٹی پر غور وخوض وفد نے حکومتی کمیٹی پر تحفظات کا اظہار کیا۔ وفد نے مولانا فضل الرحمان سے وزیر اعظم میاں شہباز شریف سے ملاقات کی اپیل کی ہے۔ وزیر اعظم سے ملاقات کے لئے کمیٹی کی تشکیل دی ہے، وزیر اعظم سے ملاقات کے لئے تشکیل کمیٹی کی سربراہی مولانا فضل الرحمان سے قبول کرنے کی درخواست کی۔ مولانا فضل الرحمان نے وفد کو ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرا دی۔ جلد وزیر اعظم سے ملاقات میں تحفظات پیش کریں گے۔ مولانا فضل الرحمن نے ٹانک گومل راغزائی میں گھر پر گولہ گرنے کے افسوسناک واقعے کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ واقعہ افسوسناک اور تشویشناک ہے۔ حالات یہاں تک پہنچ گئے نہ بچے محفوظ ہیں نہ خواتین اور بزرگ، جے یو آئی کارکنوں اور رہنمائوں کو منصوبہ بندی سے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، تحفظات سے آگاہ کیا
  • وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی ملاقات، سیاسی صورتحال پر گفتگو
  • سوات مدرسے میں بچے کو تشدد سے مار دیا گیا، والدین پر کیا گزری ہوگی، مولانا طارق جمیل
  •   وزیراعظم سے مولانا فضل الرحمان کی اہم ملاقات
  • سبی: بختیار آباد کے قریب ریلوے ٹریک دھماکے سے تباہ، بولان میل متاثر
  • غیرت کے نام پر کسی کو بھی قتل کرنا شرعی لحاظ سے جائز نہیں ہے، مولانا فضل الرحمان
  • چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • 26ویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں، مولانا فضل الرحمان
  • فضل الرحمن کے ایم ایم اے کو دوبارہ فعال کرنے کیلئے رابطے، ساجد نقوی کی ملاقات