شُکر ایک چھوٹا لفظ ہے مگر اس کی تاثیر عمدہ اور باکمال ہے، شُکر کی خاصیت ہے کہ وہ جس شے اور احساس کے تشکر میں ادا کیا جائے اُس میں اضافہ یقینی ہے۔ شُکر کے متعلق لوحِ قرآنی میں رب العالمین ارشاد فرماتے ہیں ’’ اور جب کہ تمہارے رب نے یہ اعلان کیا کہ اگر تم شُکر ادا کروگے تو یقیناً میں تمہیں اور دوں گا اور اگر ناشُکری کرو گے تو پھر یاد رکھنا میرا عذاب بھی بڑا سخت ہے۔‘‘ کتابِ مقدس میں ایک اور مقام پر شُکرکی مناسبت سے فرمانِ خداوندی ہے ’’ (تم) مجھے یاد کرو، میں تمہیں یاد کروں گا اور میرا شکر کرو اور ناشکری نہ کرو۔‘‘
جس بات کا وعدہ ربِ کائنات کررہا ہو، اُس میں شک کی سرا سرکوئی گنجائش نہیں نکلتی ہے، میرا ذاتی تجربہ ہے شُکر زندگی میں نعمتوں کی تعداد بڑھا کر سکون کا پیامبر ثابت ہوتا ہے۔ موجودہ وقتوں میں پوری دنیا ان گنت مسائل کا شکار ہے، چاروں جانب مہنگائی کا جِن بوتل سے باہر نکال کر دندناتا پھر رہا ہے، بے روزگاری کی دیمک ملکوں کی معیشتوں کو کھوکھلا کرنے میں مصروف ہے، جنگ و جدل، دہشت گردی اور مخصوص اقوام کی نسل کشی کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیوں کے تباہ کن نتائج نے کرہ ارض کی خوشحالی پرکاری ضرب لگا دی ہے۔
ہم اگر صرف پاکستان کے مسائل کا تفصیلی جائزہ لیں تو ملک کا تقریباً ہر ادارہ اور شعبہ ترقی کی جانب کچھوے کی چال چلتا دکھائی دے گا، حالات روز بہ روز بڑھتی تنزلی کا شکار ہیں۔موجودہ پاکستان میں انسانوں سے لے کر جانوروں تک کا تحفظ ایک سوالیہ نشان بن کر رہ گیا ہے، جدھر نظر ڈالیں اپنے حال سے بے حال افراد خود کی پھوٹی قسمت سے نالاں دکھائی دیتے ہیں، جن کی زندگیوں میں خوشیاں ناپید ہیں اور سکون ایک سہانا خواب معلوم ہوتا ہے۔ ہر بدلتی تاریخ کے ساتھ دنیا میں نت نئی خوفناک بیماریاں جنم لے رہی ہیں جوکہ انسانی جسم کو تیزی سے نقصان پہنچانے میں پہلے سے موجود خطرناک امراض سے چار ہاتھ آگے ہیں۔ دنیا میں جہاں ہر طرف پریشانیوں اور مصیبتوں کے ڈیرے ہیں وہاں اگر زندگی اپنی تمام تر رمق کے ساتھ آپ کے آنگن میں براجمان ہے تو آپ پر اپنے رب کے حضور سجدہ شُکر ادا کرنا اور اپنے ہر عمل اور جسم کے روم روم سے اظہارِ تشکر فرض ہے۔
عام طور پر لوگوں کی پوری عمر نکل جاتی ہے ایک پُر مسرت زندگی کے حصول کا خواب پورا کرنے میں۔ کبھی کبھی تکلیفوں کی چکی میں پِس پِس کر انسان ختم ہو جاتا ہے مگر اُس کے خواب حقیقت نہیں بن پاتے ہیں۔ لمحہ حال میں جو افراد سر پر چھت کے ساتھ تحفظ کی چار دیواری میں رہائش پذیر ہیں، خوشنما لباس زیب تن کیے ہوئے ہیں اور پیٹ میں تین وقت کی تازہ خوراک بلاناغہ جارہی ہے، سونے کے لیے آرام دہ بستر کی سہولت میسر ہے، صحت بیماریوں سے پاک تسلی بخش حالت میں موجود ہے اور سب سے بڑھ کر اُن کو زندگی چین اور سکون کے گیت سُنا رہی ہے مگر پھر بھی اُن کے قلب جذبہ شُکر سے عاری ہیں تو وہ بہت بڑے ناشُکرے ہیں۔اس سے بڑھ کر کفرانِ نعمت کا ارتکاب اورکیا گردانا جائے گا کہ خدا کے خاص کرم کے زیرِ سایہ ہوتے ہوئے بھی وہ عرش والے کی عنایتوں کا مزہ لینے کے بجائے فرش پر کنکر تلاشنے میں مگن ہیں۔
ہم اپنے اطراف میں کئی ایسے لوگوں کو دیکھتے ہیں جن کے پاس سب کچھ موجود ہوتا ہے مگر وہ پھر بھی بے چینی کی کیفیت سے دوچار رہتے ہیں۔ اس کے برعکس بہت سے افراد اپنے پاس کچھ نہ ہونے کے باوجود سکون اور اطمینان سے مالا مال دکھائی دیتے ہیں جس کی سب سے بڑی وجہ احساسِ شُکر اور توکل من اللہ ہے۔ رب العزت کو اپنے بندوں کی تھوڑے کو زیادہ سمجھنے اور ہر حال میں خوش رہنے والی ادا سب سے زیادہ بھاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اپنے پاک کلام’’ قرآن مجید‘‘ میں خدا تعالیٰ نے انسانوں کو کئی مقامات پر شُکر گزاری کے فوائد بتلا کر ناشُکری کی سزا سے آگاہ کیا ہے۔
نجانے کیوں زمین کے اِس خطے جہاں سے ہمارا تعلق ہے وہاں بیشمار مثبت احساسات کے ساتھ ساتھ تشکر کا احساس بھی خاتمے کے دہانے پر آکھڑا ہے۔ ہم انسان مجموعی طور احسان فراموش بن چکے ہیں جو اللہ تعالیٰ اور اپنے اردگرد موجود لوگوں سے حمایت اور مہربانی حاصل کرنا اپنا حق تصور کرنے لگے ہیں مگر جب بات شُکر ادا کرنے کی آتی ہے تو بخل سے کام لیتے ہیں۔ ایک پرُسکون جیون تک رسائی صرف اور صرف شُکر کے راستے سے گزر کر ممکن ہے، میری مانیں آپ ابھی اور اسی وقت اُس راہ پر چلنے کا عزم کرلیں، ربِ کائنات کے کرشمات سے مزین سہانا سفر آپ کے پہلے قدم کا بے صبری سے منتظر ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
’تارک مہتا کا الٹا چشمہ‘ کے اداکار نے زندگی کا خاتمہ کر لیا
بھارتی ٹیلی ویژن انڈسٹری کے اداکار للت منچندا نے 36 سال کی عمر میں خودکشی کر لی۔ ان کی لاش پیر کے روز ان کی رہائش گاہ، میرٹھ میں پائی گئی، جس کے بعد ان کے مداحوں اور شوبز حلقوں میں گہرے دکھ اور صدمے کی لہر دوڑ گئی۔
للت منچندا کو سب سے زیادہ شہرت مشہور سٹکام تارک مہتا کا الٹا چشمہ میں ان کی اداکاری سے ملی، جہاں ان کے کردار نے ناظرین کے دل جیت لیے تھے۔ ان کے کیریئر میں انہوں نے سیوانچل کی پریم کتھا، انڈیا موسٹ وانٹڈ، کرائم پیٹرول اور یہ رشتہ کیا کہلاتا ہے جیسے مقبول ڈراموں میں بھی یادگار کردار ادا کیے۔
اداکار کی موت کی تصدیق سین اینڈ ٹی وی آرٹسٹس ایسوسی ایشن (سنٹا) نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک تعزیتی پیغام جاری کرتے ہوئے کی۔
رپورٹس کے مطابق للت منچندا گزشتہ کچھ عرصے سے مالی مشکلات کا شکار تھے اور تقریباً چھ ماہ قبل ممبئی سے واپس اپنے آبائی شہر میرٹھ منتقل ہو گئے تھے۔ ان کی ذاتی مشکلات اور پیشہ ورانہ چیلنجز نے ممکنہ طور پر ان کے اس انتہائی قدم کی راہ ہموار کی۔
للت کی اچانک اور افسوسناک موت نے بھارتی ٹیلی ویژن انڈسٹری کو ایک بار پھر ذہنی صحت اور فنکاروں کی فلاح و بہبود کے مسائل پر سنجیدگی سے سوچنے پر مجبور کر دیا ہے۔ مداح اور ساتھی فنکار سوشل میڈیا پر ان کے لیے دعائیں اور خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔