اسحاق ڈار نے عافیہ صدیقی کیس سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت کردی
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس سے متعلق اپنے بیان کی وضاحت کردی۔
سماجی رابطے کی سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے ایک بیان میں میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ میرے گزشتہ روز اٹلانٹک کونسل تھنک ٹینک واشنگٹن میں عمران خان کے کیس سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس کا حوالہ سیاق و سباق سے ہٹ کر لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں کے ادوار میں ہم نے ہمیشہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے تمام تر سفارتی اور عدالتی معاونت فراہم کی ہے، اور آئندہ بھی یہ کوششیں جاری رہیں گی جب تک کہ ان کی رہائی کا معاملہ حل نہیں ہو جاتا۔
اسحاق ڈار کا مزید کہنا تھا کہ ہر ملک کا اپنا عدالتی و قانونی طریقہ کار ہوتا ہے، جس کا احترام کیا جانا چاہیے، چاہے وہ پاکستان ہو یا امریکا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے معاملے پر ہماری حکومت کا مؤقف دو ٹوک اور واضح ہے۔
یاد رہے کہ امریکا میں اٹلانٹک کونسل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان سے متعلق سوال پر اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ پاکستان میں منصفانہ قانونی عمل اس وقت بھی جاری ہے، اس کیس کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے، جس طرح عافیہ صدیقی کئی عشروں سے امریکا میں قید ہیں اور یہ کہنا ممکن نہیں کہ وہ کب تک قید رہیں گی، اس پر یہ کہنا مناسب نہیں ہوگا کہ منصفانہ قانونی عمل اختیار نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ اگر یہ قید جائز قانونی عمل کا نتیجہ ہے تو پھر قانونی عمل کی یہی تشریح ہر جگہ لاگو ہونی چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسحاق ڈار امریکا بیان کی وضاحت عافیہ صدیقی عافیہ صدیقی کی قید وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسحاق ڈار امریکا بیان کی وضاحت عافیہ صدیقی عافیہ صدیقی کی قید وی نیوز ڈاکٹر عافیہ صدیقی عافیہ صدیقی کی اسحاق ڈار تھا کہ نے کہا
پڑھیں:
طالبان نے غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کیلیے انٹرنیٹ پر پابندی عائد کردی
افغانستان کی طالبان حکومت نے اعلان کیا ہے کہ کئی صوبوں میں انٹرنیٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے تاکہ غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کی جا سکے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پہلے مرحلے میں انٹرنیٹ پابندی شمالی افغانستان کے پانچ بڑے صوبوں قندوز، بدخشاں، بغلان، تخار اور بلخ میں نافذ العمل ہوگی۔
طالبان حکام کا کہنا ہے کہ یہ پابندی فی الحال صرف فائبر آپٹک انٹرنیٹ کنکشنز پر ہوگی موبائل فون کے ڈیٹا پیکجز کے ذریعے انٹرنیٹ استعمال کرنے کی سہولت فی الحال دستیاب رہے گی۔
طالبان حکام کی جانب سے کاری سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ان صوبوں میں فائبر کنکشن منقطع کر دیے گئے ہیں۔ جس کے باعث گھروں، دفاتر اور کاروباری مراکز میں انٹرنیٹ دستیاب نہیں ہوگا۔
طالبان حکومت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غیر اخلاقی سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ ضروریات کے لیے متبادل فراہم کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس طالبان نے اخلاقی ضابطوں پر مشتمل قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت خواتین کے لیے چہرہ ڈھانپنا اور مردوں کے لیے داڑھی رکھنا لازمی جب کہ عوامی مقامات پر موسیقی چلانے پر پابندی لگائی گئی تھی۔
طالبان نے 2021 کو اگست کے وسط میں افغانستان کا اقتدار سنبھالا اور تب سے خواتین کے ملازمتوں اور لڑکیوں کے سیکنڈری اسکولوں پر پابندی عائد ہے۔
ملک میں خواتین کے بیوٹی پارلرز بھی بند کردیئے گئے ہیں اور بڑی عمر کی لڑکیوں پر مدرسے جانے پر بھی پابندی ہے۔